پاکستان میں روزانہ 12سوسے زائد بچے اورجوان تمباکونوشی کاآغازکرتے ہیں ،ڈاکٹرعبدالسمیع کاآگاہی واک سے خطاب

پیر 31 مئی 2021 17:32

ملتان ۔31مئی  (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔31مئی 2021ء ) :پاکستان میں تمباکو نوشی کے خلاف قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروانے کی ضرورت ہے پاکستان میں اس وقت روزانہ 12سو سے زائد بچے اور نوجوان تمباکو نوشی کا آغاز کرتے ہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار معروف فیملی فزیشن وچیرمین صحت فاونڈیشن مخدوم زادہ ڈاکٹر سید عبدالسمیع نے تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اللہ شافی چوک پر منعقدہ آگاہی واک کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہو ں نے مزید کہا کہ عالمی اداروں کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان چائنہ کے بعد چند ان ممالک میں شامل ہے جہاں پوری دنیا میں سب سے زیادہ تمباکو نوشی کی جاتی ہے اور 40فی صد سے زائد افراد پاکستان میں تمباکو نوشی سے اموات کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ 3بلین روپے سے زائد سگریٹ نوشی میں اڑا دئیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

دریں اثناءڈائریکٹر حج ملتان ملک ریحان عباس کھوکھر نے کہا ہے کہ دنیا میں 80 لاکھ افراد سالانہ تمباکو نوشی کی وجوہات کی بنا پر انتقال کرجاتے ہیں تمباکو نوشی انسانی زندگی کیلئے زہر قاتل ہے معاشرے میں استعمال ہونے والا سب سے عام نشہ سگریٹ ہے بدقسمتی سے اسے نشہ ہی نہیں سمجھا جاتا مگر در حقیقت یہ ایک سنگین بیماری ہے جوانسان کو موت کے دہانے پر لا کھڑا کرتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی یومِ انسداد تمباکو نوشی کے موقع پر ینگ پاکستانیز آرگنائزیشن، پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن اور دیپ آرگنائزیشن کے زیراہتمام حاجی کیمپ ڈائریکٹوریٹ آف حج وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ملتان میں منعقدہ سیمینار سے صدارتی خطاب میں کیا جس کے مہمانان خصوصی میں ضلعی صدر پی ٹی آئی ملتان چوہدری خالد جاوید وڑائچ تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چوہدری خالد جاوید وڑائچ اور مخدوم شیعب اکمل ہاشمی نے کہا کہ دنیا بھر میں سگریٹ پینے والوں کی تعدادمیں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد ریکارڈ ایک ارب دس کروڑ تک پہنچ گئی ہے یہی نہیں بلکہ سینکڑوں ارب روپے کا ٹیکس بھی چوری ہورہا ہے۔میاں محمد ماجد اور نعیم اقبال نعیم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو نوشی سے پندرہ مختلف قسم کی بیماریاں پھیلتی ہیں جس میں پھیپھڑوں کا کینسر اور دل کا دورہ سر فہرست ہے اس کے باوجود لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ پاکستان میں سگریٹ و تمباکو استعمال کرنے والے افراد کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس اضافے کا بڑا سبب نوجوان طبقہ ہے جو شوقیہ طور پر سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور پھر وہ ہیروئن، چرس، تمباکو پان، گٹکا، شیشہ اور دوسرے بہت سے نشوں کی طرف مائل ہوجاتے ہیں نئی نسل میں اس حوالے سے شعوری آگاہی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوںنے کہاکہ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے باعث ہر چھ سیکنڈ کے بعد ایک شخص موت کو گلے لگا رہا ہے اس طرح دنیا بھر میں ہر سال ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں 31مئی انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کی مناسبت سے ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں میں اس کے نقصانات کو اجاگر کرنا چاہئے۔

پروفیسر محمود ڈوگرنے کہا کہ پاکستان میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے کوششیں تو کی جارہی ہیں مگر وہ سب نہ ہونے کے برابر ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ انسداد تمباکو نوشی کے حوالے سے سخت قوانین بنائے تاکہ اس کے استعمال سے جو سالانہ لاکھوں افراد موت کے منہ میں جانے پر مجبور ہورہے ہیں ان کی زندگیاں محفوظ ہوسکیں۔ سیمینار کے اختتام پر حاجی کیمپ سے مین شاہراہ تک شعوری آگہی واک کا اہتمام بھی کیا گیا۔