کراچی کو تمباکو نوشی سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں،ڈاکٹرقیصر سجاد

انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن پر اسپارک کے مکالمے میں ماہرین کا اظہار خیال

منگل 1 جون 2021 15:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2021ء) اسپارک کے زیر اہتمام انسدادِتمباکو نوشی کاعالمی دن منایا گیا۔ اور 2021 کو تمباکو نوشی چھوڑنے کا عہد کا موضوع د یا گیا۔ اس حوالے سے ایک مکالمے کا اہتمام کیا گیا۔ گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ آئیے ہم سب ملکر عہد کریں کہ کراچی کو تمباکو سے پاک بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے افسوس سے کہاکہ آج بھی تمباکو مصنوعات کی قیمتیں ایک نابالغ بچے کی دسترس میں ہیں۔ ہم اس معاملے پر اسمبلی میں بات کریں گے کیونکہ بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے ان کی قیمتوں میں اضافہ بہت ضروری ہے ہم دیکھیں گے کہ صوبائی محکمہ ایکسائز امپورٹ اس سلسلہ میں کیا کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ یہ ہم سب کا مشترکہ مقصد ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہر سال تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں سے 170,000 سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور تمباکو کی صنعت پالیسی سازوں سے جوڑ توڑ کر کے کوئی مثبت پالیسی بننے نہیں دیتی۔

انہوں نے کہا کہ Covid-19کے وبائی امراض نے سب کو یہ احساس دلایا کہ ہمارے موجودہ وسائل صحت کسی بھی ایمرجنسی کے لئے ناکافی ہیں بدقسمتی سے ہماری معیشت بہتر نہیں ہمیں تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اس کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھنا ہوگا اور ہماری آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ پروجیکٹ منیجر شمائلہ مزمل نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر کے ان 15 ممالک میں سے ایک ہے جن پر تمباکو نوشی سے متعلق خرابی صحت کا بھاری بوجھ ہے ایک سروے کے مطابق 6سے 15 سال کی عمر کے تقریبا 1200پاکستانی بچے روزانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔

ہمیں اسکولوں کے اطراف اسکی فروخت کو سختی سے روکنا ہوگا۔ اسسٹنٹ پروفیسر سینٹ پیٹرک کالج سیماب آصف نے کہا کہ ہم نے کامیابی کے ساتھ اسپارک کے ساتھ مل کر اپنے اسکولوں اور کالج کو اسموک فری کیا۔ دیگر تعلیمی اداروں کو بھی ایسا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تعلیمی حدود کے 50 میٹر کے اندر تمباکو مصنوعات فروخت کرنا منع ہے اس حدود کو250 میٹر ہونا چاہیے۔

منیجر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کاشف مرزا نے بتایا کہ تمباکو سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ 615 ارب کا نقصان ہورہا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ تمباکو مصنوعات پر لیوی ٹیکس میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اس صنعت پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس لگاکر اس کو بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔