ٰپاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کا ایگری کلچر ایمرجنسی پروگرام کاخیر مقدم

وفاقی حکومتوں سے زیادہ صوبائی حکومتوں کو زراعت کی بہتری کے لیے بجٹ رکھنے کی ضرورت ہے 18 وی ترمیم کے بعد زراعت کی بہتری صوبوں کی ذمہ داری ہے، وفاق نے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام تشکیل دیا ہے اس میں صوبوں کی شراکت ضروری ہے تاکہ اس منصوبے کو زیادہ سے زیادہ نتیجہ خیز بنایا جاسکے، وحید احمد

جمعہ 11 جون 2021 23:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جون2021ء) پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد نے نیشنل ایگری کلچر ایمرجنسی پروگرام کاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومتوں سے زیادہ صوبائی حکومتوں کو زراعت کی بہتری کے لیے بجٹ رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ 18 وی ترمیم کے بعد زراعت کی بہتری صوبوں کی ذمہ داری ہے وفاق نے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام تشکیل دیا ہے اس میں صوبوں کی شراکت ضروری ہے تاکہ اس منصوبے کو زیادہ سے زیادہ نتیجہ خیز بنایا جاسکے۔

وفاقی بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے زراعت کی ترقی کے لیے 12 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے جو بہت کم ہے۔ زرعی شعبہ کی ترقی کا بجٹ کم ازم کم 50 ارب ہونا چاہئیے جسے آئندہ تین سال میں 100 ارب روپے تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کو پارٹی کلچر سیکٹر کے لیے خصوصی پیکج دینا چاہئے جس میں گرین ہاؤس، کنٹرول ایٹماسفیئر، ہائیڈروفونکس اور ڈرپ آری گیش کے فروغ کے لیے فنڈز رکھے جائیں۔

پاکستان میں خوراک کی خودکفالت کے لیے ضروری ہے کہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دی جائے اجناس پھل تیل پیدا کرنے والے بیجوں اور کپاس کی ایسی نئی اقسام تیار کی جائیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں اور جن کی فی ایکڑ پیداوار زیادہ ہو اسی طرح آب پاشی کے لیے بھی جدید طریقوں پر عمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرز پر زراعت کے شعبہ میں ایک قومی ریسرچ کونسل بنائی جائے تاکہ صوبوں یا وفاق کی سطح پر زراعت کے شعبے میں ہونے والی تحقیق کو تمام صوبوں تک پہنچایا جاسکے اور بلوچستان یا کے پی کے جیسے صوبے جن کے پاس ریسرچ کے لیے تکنیکی مہارت یا وسائل کی قلت ہے وہ بھی جدید تحقیق سے فائدہ اٹھاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ مجموی طور پر متوازن ہے حکومت نے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی لاگت کم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، ٹیکسٹائل کو زیرو رہٹ کردیا گیا، نئے ٹیکس عائد نہیں کیے گئے کرونا کے معاشی اثرات کے تناظر میں متوازن بجٹ ہے جس سے معاشی نمو کے اثرات کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں زرعی شعبہ کو جدید بنانے کے لیے فارمرز کو ان پٹ یعنی ادویات، کھاد، زرعی مشینری آلات کے لیے سپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، حکومت نے تسلیم کیا کہ مہنگائی پر قابو پانے اور فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے زرعی شعبہ کو جدید خطوط طر استوار کرتے ہوئے پیداوار بڑھانا ہوگی کیونکہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود بڑے پیمانے پر خوراک درآمد کررہا ہے اور پاکستان کو خوراک کے شعبہ میں خسارے کا سامنا ہے یعنی ہم اپنی ضرورت کا غلبہ پیدا کرنے میں ناکام ہیں