وزیر اعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین اور عبدالرزاق دائود کوبہترین بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد ‎ پیش کرتے ہیں،یونائٹیڈ بزنس گروپ

ہفتہ 12 جون 2021 15:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جون2021ء) یونائٹیڈ بزنس گروپ  نے کہا ہے  کہا ہے کہ ہم آئندہ مالی سال کیلئے بہترین بجٹ پیش کرنے پر وزیر اعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین اور عبدالرزاق دائود کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، کووڈ-19 کی وجہ سے درپیش موجودہ حالات میں اس سے بہتر بجٹ پیش نہیں کیا جا سکتا تھا، سیلز ٹیکس ریفنڈز  کی جلد از جلد ادائیگی کی جائے، مزدور کی کم از کم تنخواہ کو 20ہزار روپے سے بڑھایا جائے۔

یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر اورصدر یو بی جی زبیر طفیل نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ برائے مالی سال 22-2021 کو مجموعی طور پر متوازن بجٹ قرار دیا ہے۔ یو بی جی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں ایس ایم منیر نے بجٹ کے حوالہ سے اپنے تاثرات میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین اور مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود کو بہترین بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، کووڈ۔

(جاری ہے)

19 کی وجہ سے درپیش موجودہ حالات میں اس سے بہتر بجٹ پیش نہیں کیا جا سکتا تھا۔ جی ڈی پی 4.8 فیصد ہونے سے معیشت بہتر ہو گی۔ حکومت کو موجودہ بجٹ میں ایکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی فوری ادائیگی کا اعلان کرنا چاہیئے تھا جس سے ایکسپورٹرز کو ایکسپورٹ بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ڈالرز کی ضرورت ہے اس لئے حکومت ایکسپورٹرز کو مراعات دے تاکہ ڈالرز پاکستان میں آسکیں۔

انہوں نے کہا کہ  حکومت کو بجلی اور گیس کے نرخ کم کرنے چاہیں تاکہ مہنگائی کی شعح کو کم کیا جا سکے۔ بجٹ میں نئے ٹیکس عائد نہیں کئے گئے جبکہ سیلز ٹیکس میں کمی سے عوام کو ریلیف ملے گا، ایف بی آر کو نوٹس جاری نہ کرنے اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کا فیصلہ خو ش آئند ہے۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ 40 فیصد آئیٹمز پر ودہولڈنگ ٹیکس ٹیکس کم کیا گیا جو اچھا اقدام ہے۔

بجٹ میں انڈسٹریل سیکٹر اور معیشت کی بہتری کیلئے اچھے فیصلے ہوئے ہیں، سیلف اسسمنٹ سکیم ایک اچھا فیصلہ ہے اگر اس پر عمل ہو جائے تو یہ فائدہ مند ثابت ہو گا جبکہ ٹیکس ادا کرنےوالوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ کے صدر زبیر طفیل نے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ کورونا سے پیدا شدہ بحرانی صورتحال میں اس سے بہتر بجٹ پیش نہیں کیا جا سکتا تھا، بجٹ متوازن ہے اور عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کھانے کے تیل، گھی، گوشت، دودھ، چینی اور آٹے کی قیمتوں کو کم کرنے کے لئےمزید اقدامات کی ضرورت ہے، اشیائے خوردونوش پر سیلز ٹیکس کوکم کیا جانا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کھانے پینے کی اشیا  بالخصوص کوکنگ آئل  اور چینی پر سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے کم کر کے7 فیصد کرے۔ نئے بجٹ میں یہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت کے اقدامات سے کم آمدنی والے طبقے کو قرضہ آسانی سے ملے گا اور کم سے کم آمدنی والے افراد بھی اب اپنا گھر حاصل کر سکیں گے جو وزیراعظم عمران خان کا خواب بھی ہے۔

زبیرطفیل نے کہا کہ ایک مزدور کی تنخواہ ساڑھے 17 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار کی گئی  مگر اس میں مزید اضافہ کی ضرورت ہے۔ بجٹ میں ٹیکس نیٹ 10 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کرنا اچھا اقدام ہے، آنے والے وقت میں شرح نمو 4.8 فیصد تک ہو جانا ملک کے بہتر مفاد میں ہو گا۔ اس وقت بڑی صنعتوں کی پیداوار بڑھ رہی ہے مثلاً سیمنٹ، سریا اور دیگر مصنوعات کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو خوش آئند امر ہے۔