وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق حالیہ پریشان کن خبروں کو اجاگر کرنے کیلئیسلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل کو خط

خط اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے نیو یارک میں سلامتی کونسل کے صدر کے حوالے کیا،ترجمان دفتر خارجہ کا بیان بھارت کی جانب سے یکطرفہ تبدیلیاں ، سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی متصور ہوں گی

بدھ 16 جون 2021 17:31

وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق حالیہ پریشان کن خبروں کو اجاگر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2021ء) وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق حالیہ پریشان کن خبروں کو اجاگر کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل کو خط لکھ دیا ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ خط اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے نیو یارک میں سلامتی کونسل کے صدر کے حوالے کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو خط لکھا ہے۔ خط میں ان رپورٹس پر پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا گیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مزید غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کرنے پر غور کر رہا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر کے حصے بخرے کرنے کے لیے مذید تقسیم اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے ناجائز اقدامات کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہاکہ خط میں مقبوضہ کشمیر کے مسلسل فوجی محاصرے کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی ہے ، جو بائیس ماہ سے جاری ہے۔ترجمان نے کہاکہ فوجی محاصرے مقصد کشمیریوں کے انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف ورزیوں سمیت بڑے پیمانے پر جبر کے ذریعے ان کے جائز مطالبات کو دبانا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی غیرقانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کے بعد سے ، بھارتی قابض افواج نے سیکڑوں کشمیریوں کو قتل ، تشدد ، آزادانہ طور پر گرفتار اور نظربند کیا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ پوری کشمیری قیادت سیمیت ہزاروں افراد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء جیسے دیگر اقدامات کے ذریعہ مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی ڈھانچے میں تبدیلی کا مقصد کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے مطالبے کو کمزور بنانا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں 1951 سے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایاکہ 5 اگست 2019 کو اور اس کے بعد شروع کیے گئے اقدامات بھارت کی اسی پالیسی کا حصہ ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کی جانب سے یکطرفہ تبدیلیاں ، سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی متصور ہوں گی۔

ترجمان نے کہاکہ مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگوں نے بھارت کی طرف سے عائد غیر قانونی اقدامات کو بھرپور انداز میں مسترد کردیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازعہ پر اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے مطالبہ کرے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جبر کی اپنی مہم کو ختم کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارت پر زور دیا جائے کہ وہ 5 اگست 2019 سمیت اپنی تمام غیر قانونی کارروائیوں کو واپس لے۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایاکہ بھارت سے کہا جائے کہ وہ مقبوضہ جموں کشمیر میں کسی بھی طرح کی یکطرفہ تبدیلیوں کو مسلط کرنے سے باز رکھے۔انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کا منصفانہ حل جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔