بیشتر دنیا شدید گرمی کی لپیٹ میں، لیکن دنیا کا وہ علاقہ جہاں درجہ حرارت منفی 74 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا

براعظم انٹارٹیکا کے علاقے میں دنیا کا سب سے کم، منفی 74 عشاریہ 2 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، دنیا کا سب سے گرم ترین علاقہ عمان کا جوبہ قرار پایا

muhammad ali محمد علی بدھ 16 جون 2021 23:52

بیشتر دنیا شدید گرمی کی لپیٹ میں، لیکن دنیا کا وہ علاقہ جہاں درجہ حرارت ..
انٹارٹیکا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جون2021ء) بیشتر دنیا شدید گرمی کی لپیٹ میں، لیکن دنیا کا وہ علاقہ جہاں درجہ حرارت منفی 74 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سال کا سب سے گرم مہینہ جون شروع ہونے کے بعد دنیا کے بیشتر ممالک میں معمول سے زیادہ گرم موسم ریکارڈ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ دنیا کے کئی ممالک 2 ہفتے تک قیامت خیز گرمی کی لپیٹ میں رہے، جبکہ اب بھی کئی ممالک ہیٹ ویوو کی زد میں ہیں۔

ہیٹ ویوو کی زد میں آنے والے ممالک کے علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا درجہ حرارت ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ دنیا کا سب سے گرم ترین علاقہ عمان کا جوبہ قرار پایا جہاں کا درجہ حرارت تقریباً 51 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم جہاں ایک طرف دنیا کے بیشتر علاقے قیامت خیز گرمی کی لپیٹ میں ہیں، وہیں دنیا کا ایک علاقہ ایسا ہے جہاں اس قدر سردی ہے کہ وہاں انسانوں کیلئے زندہ رہنا تقریباً ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ براعظم انٹارٹیکا کے علاقے میں دنیا کا سب سے کم، منفی 74 عشاریہ 9 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ واضح رہے کہ انٹارکٹکا دنیا کا انتہائی جنوبی براعظم ہے، جہاں قطب جنوبی واقع ہے۔ جغرافیائی اصطلاح میں اسے منطقہ باردہ جنوبی بھی کہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سرد ترین، خشک ترین اور ہوا دار ترین براعظم ہے، جبکہ اس کی اوسط بلندی بھی تمام براعظموں سے زیادہ ہے۔

14٫425 ملین مربع کلومیٹر کے ساتھ انٹارکٹکا ایشیا، افریقا، شمالی امریکا اور جنوبی امریکاکے بعد دنیا کا پانچواں بڑا براعظم ہے۔ انٹارکٹکا 98 فیصد برف سے ڈھکا ہوا ہے جس کے باعث وہاں کوئی باقاعدہ و مستقل انسانی بستی نہیں۔ صرف سائنسی مقاصد کے لیے وہاں مختلف ممالک کے سائنس دان قیام پزیر ہیں۔ وہاں تقریبا 2 ملین سالوں سے بارش نہیں ہوئی ہے ، اس کے باوجود دنیا کے میٹھے پانی کے 80 فیصد ذخائر وہاں موجود ہیں ، اگر یہ سب پگھل جاتے تو سمندری سطح کو ساٹھ میٹر (200 فٹ) تک بڑھا سکتے ہیں۔

پاکستان نے مشرقی انٹارکٹیکا میں تحقیق کے لیے 1991ء میں ایک اسٹیشن قائم کیا تھا جس کا نام جناح انٹارکٹیکا اسٹیشن ہے، جبکہ دنیا کے دیگر ممالک نے بھی انٹارکٹیکا میں اپنے تحقیقی اسٹیشن قائم کر رکھے ہیں۔ مختلف تحقیقی کام سر انجام دینے کے لیے دنیابھر سے انٹارکٹکا پہنچنے والے سائنسدانوں کی تعداد ہر سال موسم گرما میں 5 ہزار سے زائد ہوجاتی ہے، جبکہ موسم سرما میں یہ تعداد کم و بیش 1 ہزار تک رہ جاتی ہے۔