پاکستان امریکا کو فوجی اڈے دیکر دوبارہ دہشت گردی کاشکارہوسکتاہے،ڈاکٹر جمیل احمد خان

پاکستان میںنفوجی اڈے دینے سے طالبان اور داعش جیسے گروہوں کو بھی پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا موقع مل جائیگا ،گفتگو

پیر 21 جون 2021 15:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2021ء) سابق سفیر، سینئر تجزیہ کار اور بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی اور علاقائی بدلتے منظرنامے کے پیش نظر یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کو امریکا اور ان کے اتحادیوں کی طرف سے بیحد دبائو کاسامنا ہے، ایسی صورت میں وزیراعظم عمران خان نے امریکا کو اڈے نہ دینے کا درست اور احسن فیصلہ کیا ہے گوکہ کوئی بھی حکومت آج کے دور میں اور موجودہ پاکستان احساسات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے امریکا کو فوجی اڈے دینے کی متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں حکومت وقت کو عوامی مزاحمت کا سنگین سامنا کرنا پڑے گا۔

اس کے علاوہ اگر پاکستان اڈے دے دیتا یا اگر پاکستان نے اڈے دیئے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ افغانستان کی جنگ کو پاکستان میں لڑنا شروع کردیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے کہ ناصرف افغان طالبان پاکستان کی مخالفت میں عسکری طور پرمتحرک ہوسکتے ہیں بلکہ کالعدم داعش اور کالعدم تحریک طالبان جیسے گروہوں کو بھی پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا موقع مل جائیگا اور ساتھ ہی افغانستان کی افراتفری میں امریکا پاکستان پر پہلے کی طرح الزامات لگانا شروع کردیگا۔

امریکا کی جانب سے فوجی اڈوں کیلئے پاکستان پر دبائو بتدریج بڑھتا گیا اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ آگے چل کراس دبائو میں کئی گنااضافہ ہوسکتا ہے،امریکا افغانستان میں کائونٹر ٹیرزازم کے علاوہ پاکستان سمیت پورے خطے پر نظر رکھنے کیلئے فوجی اڈے بنانا چاہتا ہے لیکن پاکستان پہلے ہی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 80ہزار سے زائد جانیں قربان کرچکا ہے اور تقریباً110ارب ڈالر کا نقصان بھی پاکستان نے برداشت کیا ہے،اس لئے یہ ملک مزید نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

جی سیون ممالک نے چین پر دبائو ڈالنا شروع کردیا ہے جس کے اثرات پاکستان اور پورے خطے پر بھی مرتب ہونگے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے دوران حملے نہ کرنے کی طالبان نے خود ضمانت دی ہے کہ وہ امریکی و دیگر غیر ملکی افواج پر حملے نہیں کرینگے۔امریکا کو اپنے عوام کو یہ جواب دینا ہے کہ 3ٹریلین ڈالر خرچ کرنے کے بعد افغانستان کو دہشت گردی سے پاک کردیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ افغانستان میں اب بھی دہشت گرد گروہ موجود ہیں اور اگرغیر ملکی افواج کے جانے کے بعد مسلح گروہ دوبارہ عسکری کارروائیاں کرناشروع کردیتے ہیں تو یہ امریکا کیلئے نہایت ہزیمت کا سبب بن سکتا ہے اور اسی لئے امریکا پاکستان میں فوجی اڈے بنانا چاہتا ہے۔