قبائلی عوام سے انضمام کے وقت کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئی: سینیٹر مشتاق احمد خان

حکومت قبائلی عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کرے، جانی خیل واقعہ افسوسناک ہے، ہم اسلام آباد کی جانب مارچ کی حمایت کرتے ہیں پولیس نے لانگ مارچ کے شرکاء پر لاٹھی چارج کی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، جانی خیل میں حکومت نے بہت ظلم کیا : امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

بدھ 23 جون 2021 23:39

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2021ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ انضمام کے وقت قبائلی عوام کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے حکومت نے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا، حکومت قبائلی عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کرے، جانی خیل واقعہ افسوسناک ہے، ہم اسلام آباد کی جانب مارچ کی حمایت کرتے ہیں، پولیس نے لانگ مارچ کے شرکاء پر لاٹھی چارج کی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، جانی خیل میں حکومت نے بہت ظلم کیا ہے۔

جانی خیل میں بہنے والے خون کا حساب پی ٹی آئی کی وفاقی اور صوبائی حکومت سے لیں گے۔تشدد کا استعمال کرو گے تو آگ سے کھیلو گے۔ حکومت نے 100ارب روپے ترقیاتی فنڈ، 25ارب پہلے سے دئے جاتے تھے اور تین فیصد این ایف سی دینے کاوعدہ کیا۔

(جاری ہے)

ترقیاتی منصوبے ، یونیورسٹی،اسپتال اور اکنامک زون بنانے کے وعدے کئے گئے، نوجوانوں کو روزگار دینے، پاکستان کے دوسرے علاقوں کے برابر ترقی دینے کے وعدے کئے گئے لیکن 25ویں آئینی ترمیم کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے قبائل کے ساتھ فراڈ کیا۔

تین سال ہونے کو ہیں لیکن کوئی حقوق قبائلی عوام کو نہیں دئے۔ مردم شماری میں قبائلی آبادی کو کم بتایا گیا ہے لیکن خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے کم آبادی پر کوئی اختلافی نوت نہیں لکھا۔ قبائلی اضلاع میں بھتہ خوری،ٹارگٹ کلنگ ،گڈ اور بیڈ طالبان کی صورت میں دہشت گردی،بارودی سرنگیں، مسنگ پرسنز ، چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی ہے ، غربت اور پسماندگی اور آئی ڈی پیز ہیں۔

اگر امن ہے تو کوکی خیل، بقا خیل ، وزیر، محسود اور آفریدی ابھی تک کیوں مہاجر کیمپوں میں وقت گزار رہے ہیں۔ ہم قبائلی عوام کے حقوق کے لئے نکلے ہوئے ہیں، دھرنے سے تحریک کا آغاز کردیا ہے۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ اور وزراعظم ہاؤس کے سامنے دھرنے دیں گے۔ جماعت اسلامی نے فاٹا مرجر کیلئے کیمپ لگائے اور مارچ کئے، ہم قبائلی اضلاع کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف نکلے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی اسمبلی کے سامنے قبائلی اضلاع کے حقوق کے لئے علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دھرنے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر عنایت اللہ خان، ممبر صوبائی اسمبلی سراج الدین خان، سابق ایم این اے صاحبزادہ ہارون الرشید، باجوڑ کے امیر حاجی سردار خان، مہمند کے امیر ملک سعید خان، خیبر کے امیر محمد رفیق آفریدی اور کرم کے امیر حکمت خان حکمتیار سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع، جے آئی یوتھ کے صوبائی صدر صدیق الرحمن پرچہ، نائب صدر شاہ جہان آفریدی اور نور غلام آفریدی اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد جبران سنان بھی شریک تھے۔دھرنے کے شرکاء نے صوبائی اسمبلی کے گیٹ تک مارچ بھی کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنے خطاب میں جنوبی وزیرستان سے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ علی وزیر گزشتہ ایک سال سے جیل میں قید ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، یہ قبائل کے ساتھ ظلم ہے۔

انھوں نے کہا کہ اپنے عوام کے اوپر گولیاں چلانا اور ریاستی طاقت کا استعمال فسطائیت اور دہشتگردی ہے۔ جانی خیل میں ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم جانی خیل کے لانگ مارچ کے ساتھ شریک ہوں گے۔انھوں نے کہاکہ بارودی سرنگوں سے بچے شہید ہورہے ہیں، حکومت کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت ہے کہ ابھی تک فاٹا سے بارودی سرنگوں کا صفایا نہیں کیا جاسکا۔

لوگوں کو اٹھانا اور سالوں ان کو گائب رکھنا، ان کی لاشیں گرانا فاشزم اور فسطائیت اور اپنے عوام کے خلاف ریاستی طاقت سے بشری حقوق کا قتل عام ہے۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی عوام پتھر کے زمانے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہاں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں، پینے کا صاف پانی نہیں، خواتین کو حقوق نہیں دئے جارہے۔ انھوں نے مطالبات کی منظوری تک ہماری تحریک جاری رہے گی اور اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گی