مذاکرات جس سے بھی ہوں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،مذاکرات کی ابتداء ملک کے آئین ہو،حاجی لشکری رئیسانی

وفاق و صوبے میں اعتماد کی فضاء بحال کرکے قائد اعظم محمد علی جناح اور خان آف قلات کے مابین معاہدے پر عملدرآمد کرے ، انٹرویو

ہفتہ 10 جولائی 2021 23:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2021ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرت کے معاملے پر اگر حکومت اور ریاست ایک پیج پر ہیں تو زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ،وفاق و صوبے میں اعتماد کی فضاء بحال کرکے قائد اعظم محمد علی جناح اور خان آف قلات کے مابین معاہدے پر عملدرآمد ، لاپتہ افراد کو بازیاب ،اٹھارویں ترمیم کے تحت بلوچستان کو حاصل اختیارات اور وسائل بلوچستان کو منتقل کئے جائیں، پنجاب کے سرداروں کو گلے لگانے والے بلوچستان کے سرداروںکو قتل کراتے ہیں ، حقوق واختیارات نہیں دیں گے تو لوگوں میں بغاوت جنم لے گی ۔

ایک انٹرویومیں نوابزادہ حاجی میر لشکر ی خان رئیسانی نے وزیراعظم عمران خان کے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کے اعلان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دیکھنا یہ ہے کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کے حوالے سے حکومت اور ریاست میں کتنی ہم آہنگی ہے اگر عمران خان نے ریاست کے مشورہ اور باہمی ہم آہنگی سے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کا اعلان کیا اور وہ مذاکرات میں سنجیدہ اور بااختیار ہیں تو انہیں شخصیات سے مذاکرات کیلئے دو رجانے کی بجائے مذاکرات کی ابتداء میں بلوچستان اور وفاق کے درمیان اعتماد کی فضاء قائم کر کے پاکستان کے بانی محمد علی جناح اور خان آف قلات کے درمیان 1948ء میں ہونے والے معاہدہ پر عملدرآمد کرائیں ،کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے چار ہزار روز سے احتجاج پر بیٹھے لاپتہ افراد کے لواحقین سے باضابطہ مذاکرات کریں جو حصول انصاف کیلئے تین ہزار کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرکے سپریم کورٹ گئے تھے ، اٹھارویں ترمیم کے تحت بلوچستان کو حاصل اختیارات اور وسائل بلوچستان کو منتقل کئے جائیں انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل سات سے سولہ تک انسانی حقوق کے تحفظ پر مشتمل ہیںان پر عملدرآمد کیا جائے نہ کہ ہر چیز کا الزام بھارت پر لگایا جائے ،بلوچستان کے لوگوں کو بغاوت پر ریاست نے اکسایا پنجاب کے سرداروں کو گلے لگانے والے بلوچستان کے سرداروں کو قتل کراتے ہیںصوبے کی سیاست میں دخل اندازی کر کے لوگوں کا پرامن سیاسی راستہ روک کر اختیارات صوبے کو نہیں دیئے جائیں گے اور لوگوں میں احساس محکمومی ہوگا تو لوگ بغاو ت کریں گے،جنہوںنے راتوں رات پارٹی بناکر جام کمال کو منصب اقتدار پر بیٹھاکرنااہل لوگوں کو بلوچستان پر مسلط کیا انہی کی وجہ سے بلوچستان کے لوگوں نے پہاڑوں کا رخ کیا۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کرکے ان کا شفاف ٹرائل کیا جائے اگر ریاست ان کا ٹرائل نہیں کرسکتی تو اس کی کمزوری ہے اس کی سزا بلوچستان کے لوگوں کو نہ دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ قانون ساز اداروں میں پیسے لیکر ٹھیکیداروں کو بھیجا جاتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فرقہ واریت کے نام پر ہزاروں افراد مارے گئے جبکہ سانحہ آٹھ اگست سمیت دہشتگردی کے واقعات میں ملوث کوئی ایک قاتل بھی پکڑا نہیں گیا جس کا عدالتوں میں ٹرائل کیا جائے ،سانحہ درینگڑھ میںملو ث ملزمان گرفتار نہیں ہوتے ماسٹر مائنڈتین مرتبہ مارا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات جس سے بھی ہوں ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگرمذاکرات کی ابتداء ملک کے آئین ، خان آف قلات اورمحمد علی جناح کی1948ء میں ہونے والے معاہدہ اور لاپتہ افراد کی بازیابی سے کی جائے ۔