پی ڈی ایم ملک میں ایک حقیقی جمہوری نظام کے قیام کیلئے قائم کی گئی ہے، مولانا عبدالواسع

اتحاد میں شامل تمام جماعتیں سلیکٹڈ حکمرانوں سے نجات اور عوام کے مینڈیٹ کے تحت جمہور کی حکمرانی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں،رکن قومی اسمبلی

اتوار 18 جولائی 2021 16:10

�شین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2021ء) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ملک میں ایک حقیقی جمہوری نظام کے قیام کیلئے قائم کی گئی ہے، اتحاد میں شامل تمام جماعتیں سلیکٹڈ حکمرانوں سے نجات اور عوام کے مینڈیٹ کے تحت جمہور کی حکمرانی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے ازخود اتحاد سے نکل کر اپنی راہ لی ہے، ان جماعتوں کی دوبارہ پی ڈی ایم میں شمولیت کے راستے ہیں جمعیت علماء اسلام کوئی رکاوٹ نہیں، مستقبل میں پی ڈی ایم سب سے مضبوط اور موثر قوت کے طور پر ابھرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشین میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر صوبائی اسمبلی کے اراکین سید عزیزاللہ آغا اور حاجی محمدنواز کاکڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

صوبائی امیر مولانا عبدالو سع نے کہا کہ 2018 میں عوام کے مینڈیٹ پر شب وخون مارنے اور سلیکٹڈ حکمرانوں سے نجات دلانے کیلئے ملک کی حقیقی اور جمہوری قوتوں پر مشتمل اتحاد پی ڈی ایم کا قیام عمل میں لایاگیا، اور ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے قیام کیلئے جمہوری قوتیں یکجا ہوئی ہیں لیکن چھ ماہ بعد پیپلز پارٹی اور اے این پی نے اپنے لئے الگ راستہ متعین کرتے ہوئے اتحاد نکل گئے، ایجنڈا کے جن نکات پر ہم متحد ہوئے ہماری پالیسی اب بھی وہی ہے، اگر دونوں جماعتیں ہمارے ساتھ آنا چاہتی ہے تو جمعیت علماء اسلام ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی اپنی جماعتی پالیسی اور طریقہ کار ہے، پیپلز پارٹی اور اے این پی سمیت ہر جمہوری جماعت کیلئے بطور اتحادی پی ڈی ایم کے دروازے اب بھی کھلے ہیں، پی ڈی ایم غیر جمہوری حکمرانوں سے نجات کا واحد راستہ ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح ایجنڈا ہے کہ ان غیرجمہوری عناصر سے نجات حاصل کرکے ایک جمہوری اور عوامی حکمرانی قائم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم پاکستان کے تمام جمہوری قوتوں کی مشترکہ پلیٹ فارم ہے جو غیر جمہوری اور سلیکٹیڈ حکمرانوں سے نجات اور ملک میں حقیقی جمہوری نظام کے قیام کیلئے معرض وجود میں آئی ہے، اگر پیپلز پارٹی اور اے این پی پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کے قیام کے دوران جن نکات پر اتفا ق کیا گیا تھا پر متفق ہیں تو وہ دوبارہ پی ڈی ایم کا حصہ بن سکتی ہے، جمعیت علماء اسلام سمیت پی ڈی ایم کی کوئی رکن اتحادی جماعت ان کے راستے میں حائل اور رکاوٹ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صوبائی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں، حکومت خود اپنی بے بسی کا رونا رورہی ہے، وزیراعلی نے میڈیا کے سامنے برملا اعتراف کیا کہ انہیں صوبائی بجٹ کا کو ئی علم ہی نہیں، وزیراعلی اور ان کی کابینہ کا یہ عالم ہے کہ ان کے پاس پہلے ہی سے تیار کردہ بجٹ لاکر انہیں بجٹ کی منظوری کے دوران ہی اطلاع دی جاتی ہے، انہیں ایک پائی خرچ کرنے کا اختیار نہیں پانچ لاکھ روپے کی اسکیم تک کیلئے بھی ہمارا بے بس وزیراعلی واٹس اپ پر منظوری لیتا ہے، بجٹ بنانے اور اسے خرچ کرنے میں وہ خود اپنی بے بسی کے حوالے سے معترف ہے، موصوف نے گزشتہ تین سالہ دور میں اپنی بے بسی اور بے اختیار ہونے کا اعتراف کرلیا اور اپنی ضمیر کی بات عوام کے سامنے لایا، جو قابل ستائش ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں حالیہ احتجاج اپوزیشن کی اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ ان کا احتجاج تمام اسمبلی ممبران اور بے بس وزیراعلی کو بااختیار بنانے کیلئے بھی تھا، انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایورڈ کے تحت بلوچستان کو چھ سوارب روپے کی بجٹ فراہمی جمعیت علماء اسلام کی جدوجہد اور کاوشوں کا نتیجہ ہے ورنہ ماضی میں صرف 80 آرب روپے کی بجٹ پر اکتفا کیا جاتاتھا، اسلام آباد میں ہم نے موثر احجاج کرکے بلوچستان کو این ایف ایوارڈ کے تحت اپنا حق دلوایا، لیکن اب صوبائی سلیکٹیڈ حکمران صوبے میں باپ، دادا اور ماں پارٹیوں کے نام پر غیر منتخب اور غیر متعلقہ عناصر بجٹ کو ضائع کرنے کی کوششیں کررہے ہیں، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ تین سال کے عرصے میں صوبے کوئی قابل ذکر میگا پراجیکٹ تو درکنار کہیں کوئی تعلیمی ادارہ اور مرکز صحت بھی نہیں بنایاگیا، بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن ان غیر منتخب عناصر کے ہاتھوں بجٹ کے استعمال کی اجازت نہیں دے گی۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے ممبران اسمبلی کے فنڈز روک کر عوام کو تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور ترقی سے محروم رکھنے کے حربے استعمال کرنے سے عوام میں ہماری پذیرائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اگر دھونس، دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کو احترام کرتے ہوئے صاف اور شفاف الیکشن کیجائیں تو جمعیت علماء اسلام صوبے کی واحد نمائندہ اکثریتی جماعت کے طور پر اپنی حکومت بناسکتی ہے، ہماری جڑیں عوام میں ہیں، انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا افغانستان کے حوالے سے پالیسی اور موقف بلکل واضح ہے، موجودہ حالات کے تناظر میں ہم دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان میں طالبان کو زبردست عوامی پذیرائی مل رہی ہے، اب تک سینکڑوں اضلاع پر قبضے اور عوام خود ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، لیکن بطور ایک ذمہ دار سیاسی اور جمہوری جماعت ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ پشتونخوا میپ کی جا نب سے پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ شہید کے حوالے سے خیبر پشتونخوا کے علاقے بنوں میں جرگہ کے انعقاد کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم خود ملک کے جمہوری قوتوں کی رہنماء اتحاد ہے، جو ملک کے مظلوم عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے ظلم اور جبر کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام عوام کی موثر پلیٹ فارم ہے۔