پیپلز پارٹی نے الیکشنز میں کلین سوئپ کی تیاری مکمل کر لی ہی:پاسبان

ہفتہ 24 جولائی 2021 17:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیف آرگنائزر اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سرکاری اداروں میں اپنی مرضی کا عملہ اور اسکولوں میں اپنی مرضی کے اساتذہ مقرر کرکے آیندہ ہونے والے الیکشنز میں کلین سوئپ کی تیاری مکمل کر لی ہے۔کراچی پچاس سال سے پیپلز پارٹی کے ہاتھوں یرغمال ہے۔

اب اسے قانونی حیثیت دینے کے لئے پیپلز پارٹی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ کراچی کی تباہی میں وفاق اور پیپلز پارٹی دونوں برابر کی شریک ہیں۔ ایم کیو ایم کراچی کی نمائندہ نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ میں پانچ ہزار اساتذہ اور ہیڈماسٹرز کی آسامیوں کو پر کرکے پچاس ارب روپے کمانے کا پلان بنا رہی ہے۔پچاس ارب روپے کمانے کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی اسکولوں میں اپنے من پسند افراد کو تعینات کرکے انتخابات کو ہائی جیک کرنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان ملک کو ٹریک پر چڑھانے کی بجائے من پسند احتساب جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے چوروں کو این آر او دیا جارہا ہے۔ جعلی ڈومیسائل بنا کر سندھیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ سندھ میں زمین سے لے کر ملازمت تک سب برائے فروخت ہے۔ زرداری اینڈ کمپنی کا احتساب کیا جائے۔ کراچی کی آدھی قیمتی زمینوں پر زرداری کا قبضہ ہے۔

پاسبان اقتدار میں آکر تمام لٹیروں کا بے لاگ احتساب کرے گی۔ وڈیرہ ازم کو دفن کرکے یکساں عوامی حقوق کا نظام قائم کریں گے۔ دھرتی پر پیدا ہونے والے تمام شہری حقوق میں برابر ہیں، وسائل کی بنیاد پر اونچ تسلیم نہیں کرتے۔ مفاد اور سیاست ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ عوام آئندہ انتخابات میں ملکی سیاست کو سیاسی بھیڑیوں سے پاک کردیں۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کے چیف آرگنائزر اقبال ہاشمی نے مزید کہا کہ سندھ کی دشمن خود پیپلز پارٹی ہے۔

پچھلے 50 سال سے ذیادہ سندھ پہ پی پی پی قابض رہی ہے لیکن ان پچاس سالوں میں نہ سندھ میں کوئی تبدیلی آئی، نہ ا سکولوں کی حالت بہتر ہوئی اورنہ صحت کی۔سندھ حکومت سے کھربوں روپے میں نالے تک ہی صاف نہ ہوسکے۔ 2010 میں پی پی پی نے ہی 18 ویں ترمیم کو وجود دیا اور آج عوام کو خوار ہوتا دیکھ کر پوری سندھ حکومت منظر سے غائب ہے۔ آج کراچی سمیت پورا سندھ تباہ حال ہے، صرف، بھٹو زندہ ہے، بی بی زندہ ہے، کھپے کھپے، مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسو کے نعرے زندہ ہیں مگر سندھی عوام مر رہی ہے۔

تھر میں لوگ قحط سے تڑپ رہے ہیں۔ اندرونِ سندھ اسپتال برباد ہیں۔ پانی وڈیرے لوٹ رہے ہیں۔ پولیس اور سندھ حکومت ڈاکوؤں کے سامنے بے بس ہے۔ سیکیورٹی کا نظام مکمل طور پہ ناکام ہو چکا ہے۔ اسکول تباہ حال ہیں، کاروبار تباہ حال ہیں۔ سندھ میں صرف بھٹو و زرد اری خاندان ہے۔ حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ۔ حکومت یا تو بجٹ کے وقت نظر آتی ہے یا جس وقت اٹھارہویں ترمیم کو خطرہ ہو۔ سندھ کی عوام کو اب جاگ جانا چاہیے۔