دُبئی میں پاکستانی مینجر کو مساج کروانے کا شوق لے بیٹھا

گوری حسینہ کی بجائے افریقی گینگ ٹکر گیا ، جس نے مار پیٹ کر کے 40 ہزار درہم ہتھیا لیے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 26 جولائی 2021 16:43

دُبئی میں پاکستانی مینجر کو مساج کروانے کا شوق لے بیٹھا
دُبئی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26جولائی2021ء ) امارات میں جگہ جگہ مساج پارلرز کھلے ہیں جہاں شوقین حضرات ان پارلرز میں موجود خواتین سے مساج کرواتے ہیں۔ کئی مساج پارلرز میں جسم فروشی کا دھندہ بھی ہوتا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے دُبئی میں مساج پارلرز کی آڑ میں لوگوں سے بہت زیادہ وارداتیں ہو رہی ہیں۔ ایسا ہی معاملہ ایک کمپنی میں مینجر کے عہدے پر تعینات پاکستانی شہری سے بھی ہوا ہے جو روسی حسینہ کے ہاتھوں سے مساج کروانے کی چاہت میں ہزاروں درہم گنوا بیٹھااور اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جعلی مساج پارلر کے نام پر ایک پاکستانی سے ہزاروں درہم ہتھیانے والی خاتون کو تین سال قید ہو گئی اور اسے ڈی پورٹ بھی کیا جائے گا۔ خاتون پر الزام تھا کہ اس نے اپنے گینگ کے افراد کے ساتھ مل کر ایک پاکستانی گاہک کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اس کے پاس موجود چالیس ہزار درہم سے زائد رقم بھی لوٹ لی۔

(جاری ہے)

40 سالہ پاکستانی نے بتایا کہ اسے واٹس ایپ پر موصول ہونے والے ایک پیغام میں دعوت دی گئی تھی کہ ایک روسی خاتون مساج سروس فراہم کرتی ہے۔

اس نے مساج کا ریٹ کنفرم کیا اور پھر اس مساج سنٹر پر چلا گیا جونائف کے علاقے میں ایک فلیٹ میں واقع تھا۔تاہم فلیٹ کا دروزہ روسی حسینہ کی بجائے افریقی خاتون نے کھولا اور جونہی وہ اندر داخل ہوا، وہاں موجود تین افریقی مردوں اور تین خواتین نے اسے یرغمال بنا لیا اور اس کی مار پیٹ بھی کی۔اس گینگ نے اس کے پرس میں موجود کریڈٹ کارڈزنکال لیے اور اس کا پن کوڈ مانگا۔

اس کے انکار پر انہوں نے اس کے سینے پر ناخنوں سے خراشیں ڈالیں۔ تکلیف سے بے حال ہو کر اس نے پن کوڈ بتا دیا۔ جس کے بعد انہوں نے اس کے اکاوٴنٹ سے 40 ہزار درہم نکال لیے۔ چھ گھنٹے تک اسے یرغمال بنائے رکھنے کے بعد انہوں نے اسے جانے دیا تاہم اس سے پہلے اس کے پرس سے مزید 500 درہم نکال لیے۔ پاکستانی شہری نے اس دھوکے بازی کی اطلاع پولیس کو دی۔دُبئی پولیس نے اپارٹمنٹ پر چھاپہ مار کر نائیجریا سے تعلق رکھنے والی خاتون کو گرفتار کر لیاتاہم گینگ کے باقی لوگ فرار ہو گئے تھے۔افریقی ملزمہ پر پاکستانی شہری کو ہراساں کرنے اور رقم لوٹنے کے الزامات عائد کیے گئے۔ جس کے تحت اسے تین سال قید کی سزا دی گئی اور اس پر 28 ہزار درہم کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔