سندھ حکومت کی مقررہ کم ازکم اجرت 25ہزار صنعتوں کو چلانے کی لاگت میں ناقابل عمل صنعتیں اور سرمایہ دوسروں صوبوں و بیرون ملک منتقل ہونے کی منصوبہ بندی

کے سی سی آئی ،ایف پی سی سی آئی سمیت ٹریڈآرگنائزیشنز کی کم سے کم اجرت25ہزار کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل

بدھ 28 جولائی 2021 23:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2021ء) سندھ حکومت کا ورکرز کے لیے برخلاف طریق قانون کم از کم اجرت17ہزار500 سے بڑھا کر 25ہزار مقرر کرنے کے متنازعہ اقدام کی وجہ سے سندھ اور بالخصوص کراچی کی صنعتیں پریشان اور متاثر ہیں جس کی وجہ سے صنعتیں نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی مسابقت کے قابل نہیں رہیں گی کیونکہ سندھ حکومت کے اعلان کردہ کم از کم اجرت 25ہزار روپے غیر مناسب اور بلاجواز ہے نیز اجرت کا صنعتوں کو چلانے کی لاگت میں کثیر حصہ ہوتا ہے اور اضافی اجرت کے باعث صنعتوں کو چلانے کی لاگت میں غیرمعمولی طور پر اضافہ ہو جائے گا جو صنعتوں کیلئے ناقابل برداشت ہوگا۔

سندھ حکومت کے مذکورہ بظاہر غیر آئینی اقدام کی وجہ سے صنعتکار اپنا سرمایہ اور صنعتیں دوسرے صوبوں یا بیرون ملک منتقل کرنے کی منصوبہ بندی پر مجبورہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے نتیجے میں ملک کی معیشت شدید متاثر ہو گی۔ کراچی کی صنعتوں کو ملک کی مجموعی برآمدات میں 54فیصد حصہ متاثر ہوگا اور برآمدات میں کمی کا اندیشہ ہے۔ قومی خزانے کے لیے کراچی سے حاصل ہونے و الے 67فیصد ریونیو اور سندھ ریونیو بورڈ کے لیے حاصل ہونے والے 95فیصد ریونیو میں کمی واقع ہو گی جو صورتحال کی سنگینی بے روزگاری اور بدامنی کو بھی جنم دے گی۔

یہ مشترکہ بیان فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری،سائیٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری، لانڈھی ایسوسی ایشن آف انڈسٹری، نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف انڈسٹری، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن ، پاکستان کلاتھ مرچنٹس ایسوسی ایشن، پاکستان نٹ ویئر سویئٹرز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان کاٹن فیشن اپیرئل مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ، پاکستان بیڈویئر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اورسندھ میں فیڈریشن سے الحاق یافتہ دیگر ایسوسی ایشنز اور چیمبرز نے دیا۔

ٹریڈآرگنائزیشنز کے مطابق کم از کم اجرت کے مورخہ 9جولائی 2021 کو جاری نوٹیفکیشن میں کم از کم اجرت کو بڑھا کر 25ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے جو غیر مناسب اور غیر منصفانہ ہے جسے طریق قانون کے برخلاف جاری کیا گیا۔ سندھ کم از کم اجرت ایکٹ 2015کی مکمل پاسداری یقینی نہیں بنائی گئی اور کم ازکم اجرت مقرر کرنے والے بورڈ کے دائرہ کار کو بھی سائیڈلائن کیا گیا اور نہ ہی ایمپلائرز اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی گئی۔

25ہزار کم از کم اجرت کے علاوہ ورکرز پر دیگر متفرق اخراجات بھی آتے ہیں جیسے ای او بی آئی اور سیسی جس کی وجہ سے لاگت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔سندھ حکومت نے 25ہزار کم از کم اجرت مقرر کر کے تفاوت و تفریق پیدا کی ہے۔ٹریڈآرگنائزیشنزنے مزید کہاکہ وفاق اور صوبہ پنجاب میں کم از کم اجرت 20ہزار روپے اور صوبہ بلوچستان اور کے پی کے میں 21ہزار روپے مقرر کی گئی ہے دوسری طرف صوبہ سندھ نے کم از کم اجرت17ہزار500 سے بڑھا کر 25ہزارنوٹیفائی کی ہے جو 43فیصد اضافہ بنتا ہے۔

خام مال اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملک بھر میں یکساں ہیں تو صوبوں میں صنعتیں مختلف اجرت کی کس طرح متحمل ہو سکتی ہیں ٹریڈآرگنائزیشنزنے سندھ حکومت کو اپیل کی کہ صوبہ سندھ اور اس کی صنعتوں کے وسیع تر مفاد میں قانون کی روشنی میں کم ازکم اجرت 25ہزار مقرر کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔