شہباز شریف سب کو دکھانا چاہ رہے ہیں میری بیانیہ نہ مان کر ن لیگ کو نقصان ہوا

شہبازکہے بغیر نواز شریف کے بیانیے پر تنقید کررہے ہیں، ہر مرتبہ شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ قریب سے چھو کر گزر جاتی ہے، سینئر صحافی نے شہباز شریف کو اقتدار نہ ملنے کی وجہ ان کے بھائی اور بھیتجی کو قرار دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 3 اگست 2021 10:51

شہباز  شریف سب کو دکھانا چاہ رہے ہیں میری بیانیہ نہ مان کر ن لیگ کو نقصان ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 03 اگست 2021ء ) سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سمجھ نہیں آ رہی کہ شہباز شریف کی نظر میں بہتر حکمت عملی کیا ہوتی ہے۔لگ یہ رہا ہے کہ شہباز شریف سب کو بتانا یا دکھانا چاہ رہے ہیں کہ ان کا موقف شروع سے درست تھا جس کو نہ مانا گیا جو ن لیگ کو بھاری پڑا ہے۔دراصل شہباز شریف تنقید نواز شریف کے بیانیہ پر کرر رہے ہیں یہ کہے بغیر کہ یہ کس کی حکمت علی تھی۔

سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی شروع سے رائے مفاہمتی سوچ رکھنے والی ہے وہ ہمیشہ ہی مزاحمت کے بیانیہ کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔شہباز شریف نے ہمیشہ مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے تاہم اس پر شہباز شریف سے اتفاق کرنا مشکل ہو گا کیونکہ مفاہمت کے عمل سے بھی لوگ باہر ہوئے ہیں جس کی مثال ق لیگ ہے جو 2008ء میں مفاہمت کے باوجود باہر ہو گئی اور اس کے علاوہ ایک اور مثال محمد خان جونیجو کی ہے جن کو جب وزارت عظمیٰ کے منصب سے ہٹایا گیا تو انہوں نے کوئی احتجاج نہ کیا اور خاموشی سے مسلم لیگ جوائن کر لی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا تاہم آپ کا بیانیہ مفاہمت کا ہوتا یا مزاحمت کا نتیجہ تو یہی نکلنا تھا جو نکلا ہے۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا وہ شہباز شریف کے اس بیان سے اتفاق نہیں کرتے کہ ن لیگ کی حکمت عملی درست ہوتی تو آج نواز شریف وزیراعظم ہوتے۔شہباز شریف جب بھی کوئی بیانیہ دیتے ہیں تو مجھے رونا آجاتا ہے۔ان کے دکھی بیان کو سن کر دل میرا حلق میں آجاتا ہے کیونکہ ان کے جو شکوے اور گلے ہوتے ہیں وہ اپنی بھتیجی اپنے بھائی اور پارٹی سے ہوتے ہیں۔

کمال کی بات ہیے ہر مرتبہ ان کو وزارت عظمیٰ قریب سے چھو کر گزر جاتی ہے جو شخص وزرات عظمیٰ سے اتنا قریب ہو کر مہینہ قبل ہی کابینہ بھی سلیکٹ کر لے پھر بھائی اور بھتیجی کی وجہ سے اس سے دور ہو جائے تو پھر اللہ ہی خیر کرے۔شہباز شریف نے نیا لفظ متعارف کرایا ہے کہ مفاہمت نہیں قومی مصالحت کہا جائے۔