قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے تین رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی

تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق ہے میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے، ناصر زیدی ذیلی کمیٹی میں بھی ایف ای سی کے اجلاس میں فیصلے کے بعد شرکت کریں گے اجلاس میں اراکین کمیٹی کے ایک دوسرے کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،صحافیوں اور وفاقی وزیر فواد چوہدری کے درمیان بھی تلخ کلامی

جمعرات 2 ستمبر 2021 22:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 ستمبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے تین رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی،پی ایف جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے کہا کہ ہمارا تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق ہے کہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے اور ذیلی کمیٹی میں بھی ایف ای سی کے اجلاس میں فیصلے کے بعد شرکت کریں گے،اجلاس میں اراکین کمیٹی کے ایک دوسرے کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،صحافیوں اور وفاقی وزیر فواد چوہدری کے درمیان تلخ کلامی ہوئی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف کی سربراہی میں پیمرا آفس میں منعقد ہوا جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی سینئر صحافیابصار عالم نے کہا کہ اگر ہمیں انصاف نہیں ملے گا تو ہم۔

(جاری ہے)

اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے پر حق بجانب ہیں چیئرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہا کہ آٹھ دس دن ہو گئے لیکن پولیس کی جانب سے کوئی مناسب جواب نہیں ملا وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ہم ملزمان کے قریب پہنچ گئے لیکن اب چار ماہ ہوگئے ہیں اسد طور پر حملہ کرنے والے گرفتار نہیں ہوئے شائد وفاقی وزیر نیصرف خبر بنانے کے لیے بیان دیا تھا وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ کچھ رپورٹ آئی ہیں پنجاب کی رہتی ہے اسد طور نے کہا کہ مجھے کہا کہ عدالت کے آرڈر کے باوجود میرے ساتھ انکوائری رپورٹ شیئر نہیں کی گئی ۔

چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے فرخ حبیب کو وزیر مملکت بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے وزیر آ گئے ہیں بڑے وزیر نہیں آئے اگر صحافیوں کو تحفظ نہیں مل سکتا تو انہیں بتا دیا جائے کہ آپ کا اللہ ہی حافظ ہے، پہلی میٹنگ وزرائ سے پوچھ کر رکھی گئی لیکن وہ نہیں آئے وزیر داخلہ وعدہ کر ے بھی نہیں آئے،وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی نہیں آئے ہمارے وقت میں حامد پر حملہ کرنے والے طاقت ور تھے ہم بات کرتے ہیں تو ڈان لیکس بن جاتی ہے لیکن اور بات کرے تو کوئی بات نہیں اگر حامد میر کے کیس کا فیصلہ پہلے نہیں ہوا تو غلط ہوا ،ہماری حکومت میں کچھ کام حکومت سے بالا ہو رہے تھے اور آج تک ہو رہے ہیں ہم وفاقی وزیر فؤاد چوہدری کو کمیٹی میں پہلی مرتبہ تشریف لائے پر خوش آمدید کہتے ہیں اور اہم وزیر ہیں حکومت ان کے ارد گرد گھوم رہی ہے، انہوں نے کہا کہ آج دو وزیر موجود ہیں مجھے اندازہ ہو رہا کہ جو ماحول خراب کیا جارہا ہے جو کچھ میٹنگ میں ہوا اس پر شرمندہ ہوں،کوئی بھی اپنے ملک کے خلاف نہیں ہے جب بھی کوئی قانون آتا ہے تو دیکھا جانا چاہیے کہ کسی کی آزادی متاثر نہ ہو میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے ایک ذیلی کمیٹی بنا دی جائے جو روزانہ کی بنیاد کام کرے انہوں نے کہا کہ ہمیں بہتر سوچ سے ایک کمیٹی بنا لیتے ہیں کیونکہ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ میں طاقتور ہوں اور میرے اوپر بات نہیں ہونی چاہیے اس حوالے سے ایک کمیٹی مریم اورنگزیب کی سربراہی میں کمیٹی بنادی جائے نفیسہ شاہ اور کنول شوزب بھی ان کے ساتھ ممبر ہوں گی وفاقی فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کے کیسز کا عاصمہ شیرازی اور حامد میر پر کیسز پر ان سے بات کی تھی اس پر عاصمہ شیرازی نے کہا کہ پولیس نے کیس نہیں کیا لیکن کورٹ میں کیسز چل رہے ہیں فود چوہدری نے کہا کہ دو کیسز توحل ہو گئے ہیں،اسلام آباد میں جتنے کیسز ہوئے ہیں ان کو ہم نہیں دیکھ سکتے صحافی ہے وہ ہے جو پی آئی ڈی سے ایکریڈیٹڈ ہو ، انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا بل نہیں بنایا صرف فریم ورک بنایا جو سی پی این ای،اے پی این ایس کو بیجھا اور ہم نے ن لیگ کے دور کا بنا ہوا ڈرافٹ تھا فرخ حبیب کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جنہوں نے پریس کلبز کے ساتھ میٹنگز کیں آرٹیکل 19 اندر لکھا ہوا ہے ایک قانون بنانا ہے ملکوں کے خلاف انٹرنیشنل قانون استعمال ہوتا ہے قربانیاں ہم نے دیں لیکن بھارت کو کوئی پوچھا نہیں جارہا ایف اے ٹی ایف سے ہم نہیں نکل رہے۔

،پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں پر آنکھیں بند کر لیں ،بھارت سے ہمارے خلاف ٹویٹ کیے گئے،فیک اور نیوز کو دوسری نیوز سے کیسے الگ کیا جاسکتا ہے افغانستان کے این ڈی ایس کے سربراہ نے 17 سو بچے تیار کیے جو پاکستان کے خلاف ٹویٹ کرتے تھے ن لیگ کی قیادت نے پی ایم ڈی اے کے خلاف بیان دے دیا ہے بغیر پڑھے ،ورکرز کے حقوق کی بات میں کروں گا اور فیک نیوز بڑے ٹی وی چینل کا ایشو نہیں لیکن سوشل میڈیا جو فیک خبریں چلتی ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے زمہ دار صحافت کی پرموشن چاہتے ہیں اور ہم ورکرز کے ساتھ ہیں اس بل میں کوئی کریمنل پروسیڈنگ نہیں ہے بہت سے چینل نے لائسنس انٹرٹینمنٹ کے لیے ہیں اور چلایا نیوز کے طور پر چلائے جارہے ہیں