عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتما م تاریخ ساز تحفظ ختم نبوت کانفرنس

لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید اور شمع ختم نبوت کے پروانوں نے شرکت کی مینار پاکستان کا وسیع عریض میدان تاجدار ختم نبوت زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا

بدھ 8 ستمبر 2021 22:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 ستمبر2021ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتما م تاریخ ساز تحفظ ختم نبوت کانفرنس مینار پاکستان کے سائے کے نیچے منعقد ہوئی کانفرنس میں لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید اور شمع ختم نبوت کے پروانوں نے شرکت کی مینار پاکستان کا وسیع عریض میدان تاجدار ختم نبوت زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا ۔

کانفرنس کی تین نشست ہوئیں کانفرنس عصر کے وقت شروع ہوئی اور رات گئے تک جاری رہی ۔ کانفرنسں کی پہلی نشست کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کے نائب امیر میاں محمدرضوان نفیس، دوسری نشست کی صدارت مہتمم جامعہ اشرفیہ مولانا حافظ فضل الرحیم، جبکہ تیسری نشست کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر مولاناپیرحافظ ناصر الدین خاکوانی نے کی اور اختتامی دعا امیرعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور مولانا مفتی محمد حسن نے کراوائی ۔

(جاری ہے)

پہلی نشست میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبلغین مولانا عبدالنعیم، مولانا قاری عمرحیات، مولانا تجمل حسین، مولانا ظفراللہ سندھی، مولانا خالد عابد ، مولانا محمدنعیم ، قاری ظہورالحق ودیگر نے خطاب کیا ۔پہلی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ اللہ تعالی کے آخر ی نبی اور رسول ہیں۔آپ ﷺ کے بعد قیامت تک کیلئے کوئی نبی نہیں آئے گا۔

نبوت کا دروازہ بند ہو چکا۔ان کا کہنا تھا کہ امت کا اس پر اجماع ہے کہ ختم نبوت ﷺ کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔انہوں نے کہا کہ 7ستمبر 1974ء کا دن ہماری قومی اورملی تاریخ میں خاص اہمیت کاحامل ہے،اس دن مسلمانوں کے دیرینہ مطالبے پر اس وقت کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو آئینی اور پارلیمانی بنیاد پر غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا تاریخ ساز فیصلہ کیا۔

یہ یاد گار فیصلہ مسلمانوں کی طویل جدوجہد کانتیجہ تھا۔دوسری نشست کا آغاز مغرب کی نماز کے بعد ہوا اس نشست میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم تبلیغ مولانا محمداسماعیل شجاع آ بادی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع لاہور کے سیکرٹری جنرل مولانا قاری علیم الدین شاکر، مولانا قاری جمیل الرحمن اختر ، مولانا محمدحسین ناصر، مولانا محمدعارف شامی،قاری ذکی اللہ کیفی ، مولانا عبدالشکور حقانی، مولانا مفتی عبدالحفیظ، مولانا محبوب الحسن طاہر، مولانا سید عبداللہ شاہ، حافظ نصیراحمداحرار مولانا خالد محمود، مولانا محمدآصف رشیدی نے خطابات کیے مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قادیانیوں کی تبلیغی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے قادیانیوں کو امتناع قادیانیت ایکٹ کا پابند بنایا جائی.ان کا کہنا تھا کہ قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے برطرف کیا جائے عقیدہ ختم نبوت اور پاکستان کی نظریاتی سرحدات کا تحفظ ہماری دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔

آئین پاکستان میں موجود اسلامی دفعات اور تعزیرات پاکستان کو تبدیل کرنے کے لیے بیرونی طاقتیں مسلسل اپنا دباؤ بڑھا رہی ہیں۔ہم کسی صورت آئین اور قانون میں ختم نبوت اور قانون توہین رسالت سمیت اسلامی دفعات کو تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔کانفرنس کی تیسری نشست عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر پیرطریقت مولانا حافظ پیرمحمدناصرالدین خان خاکوانی کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔

ّخری نشست میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، جے یوآئی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمدامجد خان، جماعت اسلامی کے مرزکی نائب امیر لیاقت بلوچ ، جامعہ اشرفیہ کے مہتمم مولانا فضل الرحیم اشرفی، پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی ، معروف روحانی شخصیت مولانا پیرذولفقاراحمد نقشبندی، مرکزی جمعیت اہلحدیث ممتاز رہنما علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، متحدہ جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، قاری محمدیاسین فیصل آباد، مولانا سید محمود میاں، جامعہ اشرفیہ کے ناظم مولانا حافظ محمداسعد عبید ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کے امیر مولانا مفتی محمدحسن،تحریک نوجوانان کے عبداللہ گل، خواجہ مدثر محمود تونسوی، مجلس کراچی کے امیر مولانا محداعجاز مصطفیٰ،مولانا عزیز الرحمن ثانی قاری عزیز الرحمن رحمی ، جے یو آئی پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا صفی اللہ، مولاناانیس احمدمظاہری ، مولانا صوفی محمداکرم ،مولانا قاضی ہارون الرشید ، مولانا عتیق الرحمن عزیز ، معروف شاعر سید سلمان گیلانی، مولانا شاہد عمران عارفی، مولانا عتیق الرحمن عزیز ، انجمن تاجران لاہور کے سیکرٹری جنرل ملک محمدکلیم، سمیت کثیر تعداد میں علماء اور دینی رہنماؤں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔

مقررین نے مطالبہ کیا کہ قا دیانیوں کو تمام کلیدی عہدوں سے برطرف کیا جائے۔ مولانا امجد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیة علماء اسلام پارلیمنٹ کے اندر اور باہر قادیانیت کا تعاقب کرتی رہے گی، پاکستان قادیانیوں اور قادیانی نوازوں کے لیے تنگ کردیں گے ختم نبوت اسلام کی بنیاد ہے اور عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ صحابہ کرام کی سنت ہے، جمعیة علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن اپنے اکابرین کے حقیقی جانشین ہیںعقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے ساتھ پاکستان کے مقصد کا حصول بھی لازمی ہے، پاکستان کی نظریاتی سرحدیں غیر محفوظ ہیں، کشمیر پر سرنڈر کیا گیا، قوم کو تقسیم کر کے ان کے نظریات سے کھیلا گیا، مسلم ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں اب تک ختم نبوت پر پہرہ دینے کی ضرورت کیوں ہے، امریکہ اور نیٹو کے تمام رکن ممالک کو افغانستان میں شکست فاش ہوئی ہے۔

مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت امت کا اجماعی عقیدہ ہے امت نے اس پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، زمانہ نبوت سے اس عقیدہ کا امت مسلمہ نے دفاع کیا ہے، عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہمارے لیے شفاعت پیغمبر کے حصول کا ذریعہ ہے برطانوی حکومت نے قادیانی فتنہ کا بیج ڈالا اور اپنے مذموم مقاصد کے لئے اسے استعمال کیا، فرنگی قادیانی فتنہ کی پشت پناہی کررہے ہیں، عبداللہ گل نے کہا کہ فغانستان میں طالبان کی فتح اور امریکہ کی شکست پر تمام مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، افغانستان میں طالبان اور ان کی قیادت تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔

مولانا فضل الرحیم اشرفی نے کہا کہ عقیدہ تحفظ ختم نبوت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے، تمام تر جبر و استبداد کے باوجود دینی طبقے نے اس محاذ پر کبھی پسپائی اختیار نہیں کی، قادیانی اس ملک کے ازلی دشمن ہیں، وقف ایکٹ مدارس پر قبضے کا منصوبہ ہے، گھریلو تشدد بل قوم کے خاندانی نظام کو برباد کرنے کی سازش ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ قرآن اور ختم نبوت کا محافظ اللہ تعالیٰ ہے کوئی ان کا ایک ذرہ بھی نہیں بدل سکتاکہا کہ ایک طویل جد جہد کے بعد 7ستمبر1974کو پارلیمنٹ کے فلور پر جو فیصلہ ہواوہ شہدائے ختم نبوت کے مقدس خون کا صدقہ ہے اس فیصلے پر مختلف قوتیں حملہ آور ہیں اور بیرونی دباؤ بڑھ رہا ہے امریکہ اوراستعماری قوتیں ہم سے ہمارا عقیدہ چھننے کی کوشش کررہی ہیں۔

انہوں کہا کہ تمام مکاتب فکر کے مشترکہ پلیٹ فارم پر آئین اوردستور پاکستان کی بالا دستی کے لیے ہم پر امن جد جہد جاری رکھیں گے اور کسی صورت بھی ہم قوانین ختم نبوت کو غیر مؤثر یا ختم نہیں ہونے دیں گے ۔پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ ہمیں ان بیرونی عناصر سے اپنے ملک کو پاک کرنا ہوگا جو ہمارے دینی و ملی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں آج عقیدہ ختم نبوت وتوہین رسالت کے قوانین اور اجتماعی خاندانی نظام کے خاتمے کے مسائل ہیںان مسائل کے پیچھے کون سے عوامل ہیں، جب کہ سول سو سائٹی، پارلیمنٹ ، قوم اور عدلیہ تمام پہلے سے موجودہ قوانین پہ متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ ملکی صورتحال FATF،IMFکے مطالبات بیرونی دباؤ کا نتیجہ ہیں ۔

علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرنے کے لیے تمام جماعتیں ایک پیج پر کھڑی ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اتنا عظیم فریضہ ہے کہ قوانین ختم نبوت کا نفاذ اور اس پر غور وفکر کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔مولانا عزیز الرحمن ثانی نے کہا کہ7 ستمبر کا دن ہمارے لیے ایک عظیم فتح کا دن ہے اور ہم قدیم سے اس دن کو مناتے آرہے ہیں جس کی خوشبو اب پورے عالم میں پھیل چکی ہے متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان کے رہنماء علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ ختم نبوت اسلام کی بنیاد ہے اسکا تحفظ صحابہ کرام کی سنت ہے۔ اللہ کی طرف سے حاصل ہونے والی افغانستان کی حالیہ فتح ہمارے لیے وسیع پیغام مسرت کا باعث بنی ہے۔