سکولوں کی5700روپے کے ڈیسک 23ہزار 985روپے میں،ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل نے سوال اٹھادیا

قیمتوں میں سالانہ 10فیصد اضافے کا خیال بھی ذہن میں رکھا جائے تو ڈیسک کی قیمت 9ہزار روپے بنتی ہے،وزیراعلیٰ سندھ کو خط

منگل 14 ستمبر 2021 17:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2021ء) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سوال اٹھایا ہے کہ سکولوں میں5700روپے کے ڈیسک 23ہزار 985 روپے میں خریدے جارہے ہیں، قومی خزانے کو 3.3 ارب روپے کا نقصان پہنچے گا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیراعلی سندھ سید مراد شاہ کو خط لکھا، جس میں بتایا گیا کہ محکمہ تعلیم قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہا ہے۔

خط کے مطابق اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ نے 10 جون 2021 کو اسکولوں میں ڈیسکوں کی سپلائی اور ڈیلیوری کیلئے چار ٹھیکے دیئے، جن کی مالیت پانچ ارب روپے ہے۔ ایک ڈیسک کی قیمت 23 ہزار 985 روپے سے 29 ہزار 500 روپے بشمول ٹیکس کے درمیان رکھی گئی۔ٹی آئی پی نے بتایا کہ دو سال قبل 17 فروری 2019 کو بھی ایسا ہی ٹھیکا جاری کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

آنے والی بولیوں میں ایک ڈیسک کی زیادہ سے زیادہ قیمت 5700 روپے سے 6860 روپے بشمول ٹیکس تھی۔

محکمے نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر کم قیمت پر ٹھیکہ نہیں دیا۔5700 روپے کی ڈیسک 23 ہزار 985 روپے میں خریدی جارہی ہے، قومی خزانے کو 3.3 ارب روپے کا نقصان پہنچے گا۔ اگر قیمتوں میں سالانہ 10 فیصد اضافے کا خیال بھی ذہن میں رکھا جائے تو ڈیسک کی قیمت 9 ہزار روپے بنتی ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا کہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ کے افسران کیخلاف اور ٹھیکے داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ متعدد بار خط لکھے کہ الزامات کا جائزہ لیا جائے۔ بے ضابطگیوں میں ملوث حکام کیخلاف کارروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :