سینٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی کا وفاقی وزیر اور سیکرٹری پاور کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار

سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان اور پرنس احمد عمراحمدزئی نے احتجاجاً کمیٹی اجلاس سے علامتی واک آؤٹ بی اوڈیز کی کارکردگی اور ڈسکوز اور جینکوز کے احتسابی عمل اور اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

بدھ 15 ستمبر 2021 23:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2021ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاورنے وفاقی وزیر اور سیکرٹری پاور کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار اور سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان اور پرنس احمد عمراحمدزئی نے احتجاجاً کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ 24 جون 2021تا1 ستمبر 2021 کمیٹی اجلاسوں کی عمل درآمد رپورٹس برائے نئے تعینات ہونے والے ایم ڈی، جی ایچ سی ایل، سی ای او جینکوٹو اور معاملہ برائے سی ایف او، ہیسکو، پیپکو کے تعینات ہونے والے جی ایم(ایچ آر) کی بھرتی کا طریقہ کار، جینکوز زانجینئرز کی پروموشن پر تفصیلات، بی اوڈیز کی کارکردگی اور ڈسکوز اور جینکوز کے احتسابی عمل اور اٹھائے گئے اقدامات، سرکلر ڈیپٹ، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو دی جانے والی بجلی اور چوری سے متعلقہ پالیسی پر تفصیلات، ایل ایسII سے اعلیٰ درجے پرترقی پانے والے انجینئرز کی پروموشن پالیسی، تمام ڈسکوز کے سی اوز اور کے الیکٹرک نے غیر قانونی کنڈہ کنیکشنز اور روزمرہ کنیکشنز،ضلع وائز بریک اپ اور کنڈہ کنیکشنز کو ختم کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر اور سیکرٹری پاور کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان اور پرنس احمد عمراحمدزئی نے احتجاجاً کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کمیٹی کی کاروائی آدھے گھنٹے کیلئے موخر کی۔ چیئرمین کمیٹی نے تمام اراکین کمیٹی کو یقین دہائی کرائی کہ آئندہ کمیٹی اجلاس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی حاضری کو یقینی بنایاجائے گا۔

جس پر تمام اراکین کمیٹی نے دوبارہ کمیٹی اجلاس میں شرکت کی اور کمیٹی کی کارروائی میں حصہ لیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ 24 جون 2021تا1 ستمبر 2021 کمیٹی اجلاسوں کی عمل درآمد رپورٹس برائے نئے تعینات ہونے والے ایم ڈی، جی ایچ سی ایل، سی ای او جینکوٹو اور معاملہ برائے سی ایف او، ہیسکو کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایم ڈی جی ایچ سی ایل نے دوبارہ چارج سنبھال لیا ہے۔

سی ای او جنکو ٹو کی تعیناتی کے حوالے سے بتایا گیا کہ کمپنی بورڈ کی جانب سے تین نام وزارت کو بجھواتی ہے جس پر60 دن کے اندر وزارت اسٹبلشمنٹ ڈویڑن کے ذریعے تعیناتی عمل میں لاتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ہیسکو کے سی ایف او کی تعیناتی کا معاملہ زیر غور لایاگیا۔ جس پر حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ معاملہ ابھی بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں زیر غور ہے۔

17 ستمبر کوبورڈ آف گورنر کااجلاس منعقد ہوگا جس میں اس معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بورڈ آف گورنز کی جانب سے اس معاملے کو زیر التواء کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو یقینی دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو دو ہفتوں میں حل کر کے رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کی جائے گی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیپکو میں جی ایم ایچ آر کی تعیناتی کے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 9 مئی2021 کو اشتہار جاری کیا گیا تھا جس پر30 درخواستیں موصول ہوئیں اس پر ایک کمیٹی بنائی گئی اور ان کی سی ویز کا جائزہ لیا گیا۔30 درخواستوں میں سے دو اہل افراد کے ناموں کو سلیکشن بورڈ کو بھیجا گیا۔جس میں سے ایک کی چھ ماہ کیلئے تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے اور 6 لاکھ ماہانہ تنخواہ رکھی گئی ہے۔

جینکوز زانجینئرز کی پروموشن پر تفصیلات قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی گئیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سینئر سلیکشن اور سلیکشن بورڈ کا اجلاس 3 ستمبر2021 کوہونا تھا اور ایف آئی اے کی جانب سے ایک لیٹر ترقی پانے والے افسران میں سے ایک کے خلاف موصول ہواجس پر سلیکشن بورڈ کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد دوبارہ سلیکشن بورڈ کا اجلاس بلایا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بی اوڈیز کی کارکردگی اور ڈسکوز اور جینکوز کے احتسابی عمل اور اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تمام ڈیسکوز اور جنکوز کی کمپنیز کا شیئر ہولڈر سیکرٹری پاور ہوتا ہے اور بورڈ کوہدایات بھی دے سکتا ہے۔ گورنمنٹ کی پالیسوں کے تحت کمپنیز کو چلانے کا پابند بھی کر سکتا ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے پاور کمپنیز میں بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کے معاملے پر کہا کہ چیئرمین اور بورڈ ممبر لوکل ڈیسکوز سے ہونا چاہیے اور یہ کمیٹی کی جانب سے ہدایات ہیں کہ بورڈ ممبرز کی تعیناتی کا طریقہ کار شفاف انداز میں اپنایا جائے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سرکلر ڈیپٹ اور میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو دی جانے والی بجلی اور چوری سے متعلقہ پالیسی پر تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گردشی قرضوں کے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویڑن نے اس معاملے کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا اور کے الیکٹرک حکام نے بھی گردشی قرضوں کے بارے میں بریفنگ دی اور اعداد وشمار پیش کرنے کے حوالے سے آئندہ اجلاس تک کیلئے درخواست کی۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہمارا کام وزارت کے کام میں معاونت فراہم کرنا ہے ہماری کوشش ہے کہ ہم اس گردشی قرضے کو کیسے ختم کر سکتے ہیں۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو دی جانے والی بجلی اور چوری سے متعلقہ پالیسی پر قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ عہدے کے مطابق ملازمین کو سالانہ یونٹس دیئے جاتے ہیں اور ماہانہ بجلی تقسیم کار کمپنیاں ان کی تنخواہوں میں سے کٹوتی کرتی ہیں اور یہ ایف بی آر کے ریکارڈ میں بھی موجود ہوتا ہے کہ یہ قابل ِٹیکس ہے۔

ایل ایسII سے اعلیٰ درجے پرترقی پانے والے انجینئرز کی پروموشن پالیسی اور تمام ڈسکوز کے سی اوز اور کے الیکٹرک نے غیر قانونی کنڈہ کنیکشنز اور روزمرہ کنیکشنز،ضلع وائز بریک اپ اور کنڈہ کنیکشنز کو ختم کرنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کا کمیٹی اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایل ایسII میں ڈائریکٹ انڈیکشن45 فیصد اور 55 فیصد کوٹہ ہوتاہے جس میں ڈپلومہ ہولڈرز انجینئرز کو ترجیح دی جاتی ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ گریجویٹ انجینئرز کا کوٹہ5فیصد سے 20 فیصد تک بڑھا دیا جائے تاکہ انجینئرز کو ترقی کے مواقع زیادہ مل سکیں۔تمام ڈسکوز کے سی اوز اور کے الیکٹرک نے غیر قانونی کنڈہ کنیکشنز اور روزمرہ کنیکشنز کے معاملے پر تفصیل سے کمیٹی کو بریف کیا گیا۔کے الیکٹرک حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کراچی میں کنڈا کلچرکو ختم کرنے کیلئے لو کاسٹ میٹر لگائے گئے ہیں۔

ای بی سی پروگرام کے تحت ٹرانسفارمرز کو تبدیل کیا گیا ہے اور لوگوں کو بل ادا کرنے کیلئے ان علاقوں میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ کنڈا کلچر کو ختم کرنے کیلئے ان علاقوں میں لوگوں کو بل ادا کرنے کیلئے ایک ماہ کی چھوٹ دی جاتی ہے۔ جس پر کے الیکٹرک کے لاسز میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تمام ڈیسکوز کے سی اوز نے کنڈا کلچر اور اس کو ختم کرنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیل سے آگاہ کیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز فدا محمد، سیف اللہ سرور خان نیازی، ذیشان خانزادہ، پرنس احمد عمر احمد زئی، ثناء جمالی،حاجی ہدایت اللہ خان،سید محمد علی شاہ جاموٹ اور محمد طلحہ محمود کے علاوہ پاورڈویڑن کے ایڈیشنل سیکرٹری،کے الیکٹرک حکام کے علاوہ تمام ڈیسکوز کے سی اوز نے شرکت کی۔