قائداعظم ہاؤس کی کوئی چیز بیچی نہیں جارہی،بیرسٹر مرتضی وہاب

لیپا پوتی کر کے جہانگیر روڈ بنایا سڑک تو بنادی گئی تھی لیکن سیوریج سسٹم کو ٹھیک نہیں کیا گیا،ایڈمنسٹریٹرکراچی

منگل 21 ستمبر 2021 16:53

قائداعظم ہاؤس کی کوئی چیز بیچی نہیں جارہی،بیرسٹر مرتضی وہاب
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2021ء) ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ قائد اعظم ہاس کی کوئی چیز بیچی نہیں جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ سفارکی پارک اور چڑیا گھر کے معاملات دیکھ رہا ہوں۔ سفاری پارک اور کراچی زو کے ایم سی کے بڑے اثاثے ہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ کے ایم سی عباسی اسپتال کو نہیں چلا سکتی۔

چاہتا ہوں کہ حکومت سندھ عباسی اسپتال میں مداخلت کرے، یا پھر پبلک پرائیوٹ سیکٹر کے ساتھ عباسی اسپتال کو چلایا جائے۔ کراچی کی ٹوٹی سڑکوں کے ذکر پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اور ایم این اے عامر لیاقت حسین نے جہانگیر روڈ پر کام کرایا، تاہم پی ڈبلیو ڈی نے لیپا پوتی کر کے جہانگیر روڈ بنایا۔

(جاری ہے)

سڑک تو بنادی گئی تھی لیکن سیوریج سسٹم کو ٹھیک نہیں کیا گیا۔

کے ایم سی سڑک اور واٹر بورڈ سیوریج کی بہتری پر کام کر رہی ہے۔ سیوریج کا کام مکمل ہونے کے بعد کارپیٹنگ کی جائے گی۔ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ جہانگیر روڈ کے باسیوں کو گٹر کے پانی میں نہیں رہنے دیں گے۔ مانتا ہوں شہر کی سڑکوں کا حال بہت برا ہے۔ کوئی بھی سڑک بنانے جائیں گے تو پہلے ٹینڈر ہوگا۔ کے ایم سی اور ڈی ایم سی کے پاس 5کروڑ روپے تعمیراتی کام کے ہونگے۔

بارش کے بعد جہانگیر روڈ پر سڑک ڈالی جائے گی۔ 4 سڑکوں کا پی سی ون تیار کر کے سندھ حکومت کو بھیج دیا ہے۔مردم شماری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ مردم شماری پر سندھ حکومت کا مقف پہلے دن سے ایک ہی ہے۔ سندھ میں مردم شماری درست نہیں ہوئی۔ سندھ حکومت کے نمائندے کے طور پر الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوا تھا۔ٹیکس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو چلانے کیلئے ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔

کے ایم سی ٹیکس جمع نہیں کرے گی تو معاملات کیسے چلیں گے۔ کوئی نیا انڈر پاس، فلائی اوور، پارکس کیلئے پیسہ کہاں سے آئے گا۔ وفاق سے پیسہ مانگوں یا سندھ حکومت سی ۔ وفاقی وزرا آتے ہیں اور باتیں کرکے چلے جاتے ہیں۔ کے ایم سی کو ہم خیرات پر چلائیں گے یا اپنے وسائل پر ۔ امید ہے کہ ٹیکس سے متعلق جواب جلد ملے گا۔ فیو میگیشن کیلئے ہدایات جاری کردی ہیں،جلد اسے شروع کرا دیں گے۔

15کروڑ کی آمدنی 7 ارب تک پہنچے گی تو معاملات اچھے ہوجائیں گے۔ کے ایم سی کا فائدہ ہوگا تو کراچی کے شہریوں کا فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میونسپل ٹیکس کی وصولی سے 7 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوگی۔ 6 ماہ میں بلدیاتی الیکشن ہونے ہیں۔ اگلا جو بھی میئر آئے گا تو کے ایم سی مالی طور پر مستحکم ہوگی۔ چاہتا ہوں کہ آئندہ میئر جو کسی بھی جماعت کا ہو اس کے سامنے مالی مسائل نہ ہوں۔

کے ایم سی کا اپنے پیر پر کھڑے ہونے کا حق نہیں۔ مسئلہ اختیارات اور وسائل کا نہیں، نیت کا تھا۔مرتضی وہاب کے مطابق کے الیکٹرک نے ٹیکس وصولی پر رضامندی ظاہر کی جس کے ہم مشکور ہیں۔ تاہم پی ٹی آئی کے کچھ وفاقی وزرا، گورنر سندھ کہتے ہیں یہ نہیں ہونیدینگے، مگر جب 5 روپے پیٹرول مہنگا ہوا تو کسی نے چوں تک نہیں کی۔ ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کیا گیا، کسی نے آواز بلند نہیں کی۔

مگر اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم کے ایم سی کو اپنے پیر پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ کے الیکٹرک کے 30 لاکھ صارفین ماہانہ بلز ادا کرتے ہیں۔ کے ایم سی ٹیکس کو سیاست کی نظر کردیا گیا ہے۔اہم عمارتوں سے متعلق پی پی رہنما نے کہا کہ کے ایم سی کے کل پارکس 46 ہیں۔ کے ایم سی کے 28 پارکس درست حالت میں ہیں۔ 3ماہ میں 19پارکس کو بہتر کریں گے۔ ضلع وسطی کے ذیشان حیدر پارک کی تزئین و آرائش کا افتتاح بھی کر رہے ہیں۔ سفاری پارک اور کراچی زو کے ایم سی کے بڑے اثاثے ہیں۔ سفاری پارک اور چڑیا گھر کے معاملات دیکھ رہا ہوں۔ غفلت برتنے والوں کا خلاف کارروائی ہوگی، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ قائداعظم ہاس سے متعلق واضح کرنا چاہتا ہوں کہ قائد اعظم ہاس کی کوئی چیز بیچی نہیں جا رہی۔