Live Updates

حکومت گنے ، چینی کی قیمتوں کے تعین میں مداخلت نہیں کریگی، شوگر ملز ایسوسی ایشن کا 15نومبر سے کرشنگ سیزن شروع کرنے کا اعلان

سندھ اور جنوبی پنجاب میں 15 نومبر ، وسطی پنجاب میں 20 نومبر ، خیبر پختوانخواہ کی شوگر ملیں 15سے 20نومبر کے درمیان آغاز ہوگا وزیراعظم سے ملاقات انتہائی مثبت رہی ہے ،مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے مشیر خزانہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا دی حکومت سٹریٹجک ذخائر رکھے گی،برآمد کی صورت میں کوئی سبسڈی نہیں دے گی‘ چیئرمین شوگر ملز ایسوسی ایشن ذکاء اشرف کی پریس کانفرنس

جمعہ 12 نومبر 2021 20:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2021ء) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری ذکا ء اشرف نے کہا ہے کہ سندھ اور جنوبی پنجاب میں کرشنگ سیزن15 نومبر ، وسطی پنجاب میں 20 نومبر جبکہ خیبر پختوانخواہ کی شوگر ملیں 15سے 20نومبر کے درمیان آغاز کریں گے،حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت اب گنے اور چینی کی قیمتوں کے تعین میں مداخلت نہیں کرے گی بلکہ گنے کی قیمت اور چینی کی قیمت کو مارکیٹ میکا نزم پر چھوڑ دیا جا ئے گا،وزیراعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات انتہائی مثبت رہی ہے ،وزیراعظم نے شوگر انڈسٹری کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے مشیر خزانہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا دی ہے،حکومت چینی کے سٹریٹجک ذخائر رکھے گی،حکومت چینی کی برآمد کی صورت میں کوئی سبسڈی نہیں دے گی، کاشتکاروں کو جلد سے جلد ادائیگی کے لئے حکومت بینکوںکو ورکنگ کیپیٹل فراہم کرنے پر آمادہ کرے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے چیئرمین چوہدری محمد اسلم، سندھ زون کے چیئرمین زید زکریا اور خیبر پختوانخواہ زون کے چیئرمین رضوان اللہ خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔چوہدری ذکاء اشرف نے کہا کہ حکومت نے زور دیا ہے کہ شوگر ملیں گنے کے کاشتکاروں کو 15 سے 20 روز میں ادائیگیاں کریں ،انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے یقین دلایا کہ حکومت دیگر صنعتوں کی طرح ملک میں چینی کے کاروبار کیلئے آزاد معیشت کو فروغ دے گی۔

شوگر انڈسٹری پاکستان کی ایک اہم صنعت ہے جو ملک کیلئے چینی مہیا کرتی ہے اور اگر ایکسپورٹ ہوتو ملک کے لئے زرمبادلہ بھی مہیا کرتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مشیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی میں تین وفاقی وزرا ، وفاقی سیکرٹریز اور صوبائی چیف سیکرٹری شامل ہیں،میری قیادت میں شوگر انڈسٹری کے وفد کی مشیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات ہوئی اوراس امر کی یقین دہانی کرائی کہ گنے کی حالیہ پنجاب اور سندھ میں مقرر کردہ قیمتیں بنیاد تصور ہوں گی لیکن حکومت اب گنے اور چینی کی قیمتوں کے تعین میں مداخلت نہیں کرے گی بلکہ گنے کی قیمت اور چینی کی قیمت کو مارکیٹ میکا نزم پر ہی چھوڑ دیا جا ئے گا۔

حکومت اس سلسلے میں عوام کے تحفظ کیلئے چینی کے سٹریجک ذخائر رکھے گی تا کہ کمی کی صورت میں ان ذخائر کو مارکیٹ میں لا کر قیمتوں میں اعتدال برقرار رکھا جا سکے۔ دوسری صورت میں اگر چینی کی وافر مقدار پیدا ہوتی ہے تو حکومت وافر چینی کو خرید لے گی یا پھر انڈسٹری کو برآمد کی اجازت دی جائے گی لیکن اس تمام صورتحال میں حکومت کسی قسم کی سبسڈی نہیں دے گی۔

انہوںنے کہا کہملوں کو یقین دہانی کر وائی گئی ہے کہ وہ بنکوں سے بات چیت کر کے ان کو آمادہ کریں گے کہ وہ شوگر ملوں کو وورکنگ کیپیٹل فراہم کریں تاکہ وہ کاشتکاروں کو فوری طور پر ادائیگیاں کر سکیں اور انہوںنے زور دے کر کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگی 15 سے 20 روز میں ہو جا نی چاہیے جبکہ شوگرانڈسٹری نے اس امر کا اعادہ کیا کہ اگر انہیںقرضے جلد اور مناسب انداز میں فراہم کئے جائیں گے تو کاشتکاروں کو ادائیگیاں بر وقت کر دی جا ئیں گی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور مسابقتی کمیشن سے متعلقہ مسائل کو بھی جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔انہوںنے کہا کہ مشیر خزانہ نے صوبائی محکموںکے اعلی افسران کو ہدایت کی کہ وہ شوگر انڈسٹری کے مسائل حل کریں تا کہ وہ وقت پر ملیں چلا سکیں اوراس سلسلے میں کو ئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔خاص طور پر پکڑ دھکڑ، ایف آئی آر اور گرفتاریوں جیسے مذموم طریقوں سے مکمل طور پر اجتناب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات