پاکستان کے لیے 10 کروڑ 95 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی گئی

رقم توانائی کے شعبوں میں ریفارمز اور بہتری کے لیے خرچ ہو گی۔ عالمی بینک

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 18 دسمبر 2021 16:54

پاکستان کے لیے 10 کروڑ 95 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی گئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2021ء) : عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 10 کروڑ 95 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو قرض کے لیے منظور کی گئی رقم توانائی کے شعبوں میں ریفارمز اور بہتری کے لیے خرچ ہو گی جبکہ بجلی انفراسٹرکچر کی تقسیم کے سسٹم میں بہتری کے لیے رقم کا استعمال ہو گا۔

ماہرین کا کہنا تھا مسلم لیگ ن کے دورن حکومت میں بجلی کی پیداواری صلاحیت بڑھانے پر کافی کام کیا گیا لیکن ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے زیادہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترسیلی نظام بہتر نہ ہونے کی وجہ سے موسم گرما میں بڑے پیمانے پر ناصرف لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے بلکہ دھند اور خراب موسم کی وجہ سے ٹرانسمیشن لائنیں بھی ٹرپ کرجاتی ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ حکومت کے قرضے 108 فیصد اضافے کے بعد ایک کھرب 4 ارب روپے پر پہنچ گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اخراجات میں کمی دیکھی گئی لہٰذا اسی لیے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے لیے گئے قرضے حقیقی لیکویڈیٹی نمو کی عکاسی نہیں کرتے۔ اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے گذشتہ سال اسی دورانیے میں 50 ارب روپے قرضے لیے تھے لیکن اس کے باوجود بھی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 7.5 فیصد تھا یا مالی سال 2021ء کے اختتام تک یہ خسارہ 3 کھرب 41 ارب روپے تھا۔

مالی سال 2022ء کے لیے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 6.8 فیصد متوقع ہے، میکرو انڈیکٹرز بتاتے ہیں کہ رواں سال قرضے توقع سے کئی زیادہ ہوگا، مالی سال 2022ء کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کا ہدف 3 کھرب 99 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ یہ قرضے مالیاتی خلا کو پُر کرنے کے لیے حاصل کیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فنانسنگ کے ذرائع سے حاصل ہونے والی رقم میں بیرونی فنانسنگ سے ایک کھرب 246 ارب روپے،مقامی فنانسنگ سے 2 کھرب 492 ارب روپے اور نجکاری ہونے پر 252 ارب روپے حاصل ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ مالی سال 2022ء کے دوران اب تک وفاقی حکومت ایک ہزار 580 ارب روپے تک جا پہنچی ہے تاہم مجموعی قرضے 40 ہزار 279 کھرب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے جلد ہی منی بجٹ لانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے منی بجٹ میں نئے ریٹس متعارف کروائے جائیں گے۔ حکومت نے بھی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہوئے معاہدے کے تحت ''منی بجٹ'' کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں 6 کھرب روپے کی مالی ایڈجسٹمنٹس اور اخراجات کی کٹوتیاں شامل ہیں۔