Live Updates

فواد چوہدری اپنے بیان پر ایک بار پھر تنقید کی زد میں

DW ڈی ڈبلیو منگل 28 دسمبر 2021 21:00

فواد چوہدری اپنے بیان پر ایک بار پھر تنقید کی زد میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 دسمبر 2021ء) فواد چوہدری نے یہ بیان پیر کے دن ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔ ان کے اس بیان کی مذہبی طبقات کی طرف سے بھرپور مذمت کی جا رہی ہے جبکہ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ کوئی بھی سیاسی یا سماجی رہنما اگر ریاست اور مذہب کو الگ کرنے کی بات کرتا ہے تو اس کی حمایت کی جانی چاہیے قطع نظر اس کے کہ اس کی سیاسی وابستگی کیا ہے۔

پاکستان: پارلیمانی انتخابات میں مذہب کا سہارا

فواد چودھری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قائد اعظم نے گیارہ اگست کی تقریر میں اس بات کو واضح کر دیا تھا کہ وہ کس طرح کا پاکستان چاہتے تھے۔

مذہبی حلقوں کی شدید مذمت

فواد چوہدری کے اس بیان پر خاص طور پر ملک کے مذہبی حلقے چراغ پا ہیں، لیکن کچھ سیاسی تنظیموں نے بھی فواد چوہدری پر تنقید کی ہے۔

(جاری ہے)

لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے بھی فواد چوہدری کے بیان کی مذمت کی ہے جبکہ لال مسجد سے منسلک شہدا فاؤنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "ہمارے خیال میں فواد چوہدری کا بیان نہ صرف پاکستان کے قانون کے خلاف ہے بلکہ پاکستان کی نظریاتی اساس اور آئین کے خلاف بھی ہے، ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے اور وزیر اعظم عمران خان کو فوری طور پر ان سے استعفیٰ طلب کرنا چاہیے یا ان کو ہٹا دینا چاہیے۔

"

ان کا کہنا تھا کہ فواد چودھری نے پہلی دفعہ کوئی ایسی بات نہیں کی، گزشتہ سال جولائی میں بھی انہوں نے اسی طرح کی بات کی تھی۔

محمد علی جناح کیسا پاکستان چاہتے تھے، اسلامی یا سیکولر؟

قائد اعظم سیکولر شخصیت کے مالک تھے

تاہم سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مذہب کے نام پر سیاست نے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچایا اور ملک میں نہ صرف مذہبی نفرت بڑھی ہے بلکہ اس کی وجہ سے فرقہ واریت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر اکرم بلوچ کا کہنا ہے تاریخی طور پر یہ بات صحیح ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح سیکولر شخصیت کے حامل تھے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، " قائد اعظم کی 11 اگست کی تقریر سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ قائد اعظم کوئی مذہبی ریاست نہیں چاہتے تھے اور نہ وہ تھیوکریسی کے حامی تھے، ان کا اپنا رہن سہن اور طرزِ زندگی بھی ایسا تھا کہ وہ کوئی مذہبی شخصیت نہیں تھے، انہوں نے سیاسی مقاصد کے لیے مذہبی علامات کو ضرور استعمال کیا لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ سیکولر شخصیت کے حامل تھے اور پاکستان کو ایک جدید ترقی پسند ریاست بنانا چاہتے تھے، جہاں پر تمام مذاہب کے لوگوں کو مکمل حقوق حاصل ہوں گے۔

‘‘

سینیٹر اکرم بلوچ لے مطابق فواد چودھری نے جو بات کہی ہے وہ تاریخی حقیقت ہے، اس پر شور مچانا یا ان پر فتوے لگانا، ان پر غداری کے الزامات لگانا کسی طرح مناسب نہیں۔

اکرم بلوچ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی یا سماجی شخصیت اگر مذہب اور سیاست کو علیحدہ کرنے کی بات کرتا ہے تو اس کو سراہنا چاہیے۔ ان کے مطابق، "دنیا کا کوئی بھی ملک حقیقی معنوں میں جمہوری نہیں بن سکتا جب تک وہ مذہب اور ریاست کے درمیان ایک لکیر نہ کھینچے۔

قائداعظم قطعی طور پر ایسا پاکستان نہیں چاہتے تھے جہاں لوگوں سے مذہبی بنیادوں پر تفریق ہو۔‘‘

اصولی بات کی تائید

عوامی ورکرز پارٹی کی رہنما شازیہ خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، " فواد چوہدری نے اصولی بات کی اور اس بات کی مخالفت صرف اس لیے نہیں ہونی چاہیے کہ فواد چودھری کا تعلق تحریک انصاف سے ہے، ایک دور میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا گروپ بھی پاکستان کو سیکولر سٹیٹ بنانے کی بات کرتا تھا اور میرے خیال میں یہ بات بالکل صحیح تھی۔

‘‘

ایک اسلامی یا سیکولر پاکستان؟

شازیہ خان کا مزید کہنا ہے کہ عوامی ورکرز پارٹی سمیت تمام ترقی پسند سیاسی جماعتیں یہ سمجھتی ہیں کہ ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہونا چاہیے اور ریاستی امور میں مذہب کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ عوامی ورکرز پارٹی کی رہنما کہتی ہیں، ''مذہب ہر شخص کا اور ہر شہری کا نجی معاملہ ہونا چاہیے تو اگر فواد چوہدری نے یہ کہا ہے کہ پاکستانی ریاست کو مذہبی نہیں ہونا چاہیے اور قائداعظم مذہبی ریاست نہیں چاہتے تھے تو یہ بات تاریخی طور پر درست ہے اور اس مسئلے کو لے کر ان کے خلاف کوئی کیمپین نہیں چلنی چاہیے۔

‘‘

بیان اور سیاق و سباق

پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پارٹی کے مخالفین فواد چوہدری کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھ رہے ہیں اور اس کو حکومت کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے رہنما محمد اقبال خان آفریدی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، " فواد چودھری کا مطلب یہ ہے کہ قائد اعظم کوئی ایسی ریاست نہیں چاہتے تھے جہاں پر مذہب کی بنیاد پر لوگوں سے تفریق کی جائے، جس طرح پیغمبر اسلام انسانیت کے لیے رحمت ہیں اسی طرح پاکستان تمام شہریوں کے لیے رحمت ہے، پاکستان میں کوئی مذہبی تفریق نہیں ہونی چاہیے، ہم مذہب اور فرقے کی بنیاد پر تقسیم کی مخالفت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ تمام پاکستانیوں کو مکمل آزادی ہونی چاہیے اور یہی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا وِژن تھا جس کو عمران خان آگے بڑھا رہے ہیں۔

"

پاکستان کے ’آخری یہودی‘ کو سامیت مخالف جذبات پر شکایت

محمد اقبال خان آفریدی کا کہنا تھا کہ کچھ دائیں بازو کی جماعتیں اور اپوزیشن کی جماعتیں اس بیان کو لے کر واویلا کر رہی ہیں،"ان جماعتوں کا اصل ٹارگٹ فواد چودھری نہیں ہے بلکہ وہ عمران خان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اور عمران خان کے لیے مشکلات کھڑی کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کو ایک ایسی فلاحی ریاست بنانا چاہتا ہے جس کا خواب قائد اعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا۔"

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات