وفاقی و صوبائی حکومتیںگندم کا فی من ریٹ 2200روپے مقرر کریں ،خالد حسین

کھاد کی قلت کی وجہ سے رواں سال گندم کی پیداوارمیں کمی کا خدشہ ہے جس سے کسان براہ راست متاثر ہونگے ،چیئر مین کسان اتحاد پاکستا ن

جمعرات 20 جنوری 2022 17:03

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2022ء) کسان اتحاد پاکستا ن کے چیئر مین خالد حسین نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیںگندم کا فی من ریٹ 2200روپے مقرر کریں کھاد کی قلت کی وجہ سے رواں سال گندم کی پیداوارمیں کمی کا خدشہ ہے جس سے کسان براہ راست متاثر ہونگے ،وفاقی حکومت ملک میں لاکھوں ایکڑ غیرآباد زمینیں کسانوں میں تقسیم کریں فیول ایڈجسٹمنٹ اور جی ایس ٹی کی مد میں لاکھوں روپے بجلی کے بلوں میں وصول کرنے کا عمل فوری طور پر ختم کیا جائے بصورت دیگر کسان 15فروری کو کوئٹہ سے ملک گیر پرامن احتجاج کا آغاز کریں گے۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو کسان اتحاد بلوچستان کے صدرملک عصمت اللہ دمڑ اوردیگرکسانوںکے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

خالد حسین نے کہا کہ ہم گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے شکر گزار ہیںکہ انہوں نے کسانوں کے مطالبے پر ایرانی سیب پرپابندی عائد کی ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے ہم وفاقی اور صوبائی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں لاکھوںایکڑغیر آبادی زمینیں کسانوںمیں تقسیم کر کے انکوآباد کرنے کیلئے ڈیمز ،سولر،مشینری اور بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیںجس سے بلوچستان کا کسان خوشحال ہوگا اور بلوچستان میں جو افراتفری اوردہشت گردی ہے اس میں نمایاں کمی آئے گی اور ملک کی ایکسپورٹ بڑھے گی اس سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کسان اتحاد پاکستان کے رہنما سیاسی پارٹیوں کے قائدین اورسب سے پہلے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کے پاس جائیں گے اور انہیں خوشحالی ڈیم کے آغاز کیلئے سپورٹ کرنے کیلئے کہیں اورپھر ہم ساری پارٹیوں اوربلوچستان،سندھ ،خیبر پختونخوا ،پنجاب کی حکومتوں سے بھی اپیل کریں گے کہ وہ پاکستان خوشحالی مہم کا آغاز کریں۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ گند م کا ریٹ2200روپے فی من مقرر کیا جائے کیونکہ کسانوں کو کھاد نہ ملنے کی وجہ سے ملک میں گندم کی پیداوار میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت فیول پرائز ایڈجسمنٹ اور کسانوں پر لاگو 15فیصد جی ایس ٹی کو فوری طورپر ختم کرے بصورت دیگر 15فروری سے ملک گیراحتجاج کا آغاز کیا جائے اور اسکی شروعات بلوچستان سے کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ملک میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کھاد کی قلت پیدا کی گئی ہے جس سے کسان براہ راست متاثر ہورہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں خالد حسین نے بتایا کہ کسان اتحاد پاکستان کسی بھی سیاسی جماعت کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنے گا اورنہ ہی کسی پارٹی کے لئے آلہ کار کے طور پر استعمال ہونگے۔