eمیڈیا عدالت پر اثر انداز نہیں ہو سکتا ،سپریم کورٹ

مجرم شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی عمر قید کی سزان کیخلاف دائر اپیلوں پر سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی

بدھ 26 جنوری 2022 18:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2022ء) سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے مجرم شاہ رخ جتوئیناور دیگر مجرموں کی عمر قید کی سزان کیخلاف دائر اپیلوں پر سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔ بدھ کونجسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اپیلوں پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پرنجسٹس جمال خان مندو خیل نے استفسار کیا کہ شاہ رخ جتوئی کی صحت کیسی ہے،شاہ رخ جتوئی جیل میں ہی ہے یا کہیں اور ہے۔

جس پر شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ شاہ رخ جتوئی جیل میں ہی ہے۔ اس دوران کیس میںن شریک ملزم غلام مرتضی کے وکیل اعظم نزیر تارڑ نے موقف اپنایا کہ شاہ رخ جتوئین کے علاج کی خبریں ہی تو آڑھے آ گئی ہیں،سات سال پہلے صلح ہوچکی لیکن کیس کا تعین اب میڈیا کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جسٹس جمال خان مندو خیل نے وکیل اعظم نذیر تارڑ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میڈیا آپ پر اثرانداز ہو سکتا ہے لیکن عدالت پر نہیں،ایسی بات نہ کریں جو حقیقت کے منافی ہو۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اس دوران دلائل دیتے ہوئین موقف اپنایا کہ کیس میں دہشتگردی کی دفعات عائد ہونے کا حکم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دیا،عدالت کے 7 رکنی بینچ کا فیصلہ بعد میں آیا جس کی روح سے یہ کیس دہشتگردی کا نہیں بنتا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مقدمات ری شیڈیول ہونے کی وجہ سے اس کیس کی فائل نہیں پڑھ سکا، تمام نکات کا آئندہ سماعت پر جائزہ لینگے۔ عدالت عظمی نے اپیلوں پرن سماعت تین ہفتے کیلئے ملتوی کر دین۔ واضح رہے کہنشاہنزیب قتل کیس میںنملزمنشاہنرخنجتوئین،ملزم سراج تالپور اور ملزم غلام مرتضی نے عمر قید کی سزا کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔