فیس بک کے مفت انٹرنیٹ کے پیسے،پاکستانیوں سے33کروڑ ماہانہ وصولی

فیس بک کے سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے سیلولر نیٹ ورک صارفین سے ڈیٹا چاجرز لیے جا رہے ہیں،امریکی اخبار

بدھ 26 جنوری 2022 20:40

فیس بک کے مفت انٹرنیٹ کے پیسے،پاکستانیوں سے33کروڑ ماہانہ وصولی
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2022ء) فیس بک نے اپنی سروسز تک مفت رسائی کے لیے پاکستان، انڈونیشیا اور فلپائن جیسے ترقی پذیر ممالک میں ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کر رکھی ہے۔امریکی اخبار کے مطابق فیس بک نے فیس بک اور دیگر ویب سائٹس تک مفت رسائی فراہم کرنے کے لیے پاکستان، انڈونیشیا اور فلپائن جیسے ترقی پذیر ممالک میں ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کر رکھی ہے لیکن فیس بک کی اندرونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے بہت سے صارفین کو ان سروس کے عوض چارج کیا جا رہا ہے جو کہ مجموعی طور پر لاکھوں ڈالرز ماہانہ ہے۔

فیس بک کے سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے سیلولر نیٹ ورک صارفین سے ڈیٹا چاجرز لیے جا رہے ہیں اور اندرونی دستاویزات میں، فیس بک کے ملازمین تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ایک مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

فیس بک کے ایک ملازم نے اکتوبر میں کمپنی کو لکھا کہ لوگوں سے ایسی سروسز کے پیسے لینا جو دراصل مفت ہیں ہمارے شفافیت کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔فری بیسکس کہلانے والی سروس میٹا کنیکٹیویٹی کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ صارفین کو "مواصلاتی ٹولز، صحت کی معلومات، تعلیمی وسائل اور دیگر کم بینڈوتھ خدمات تک مفت رسائی فراہم کرتی ہے۔

میٹا (فیس بک)کے ترجمان کے مطابق ویڈیو کو فری بیسکس کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے تاہم ہمیں شکایات موصول ہوئی ہیں ہم نے ان پر تحقیقات بھی کی ہیں اور فیس بک کے سافٹ ویئر میں موجود خامیوں کو درست کرنے کی کوشش کی ۔ دستاویزات میں تکنیکی مسئلے کو اس کی جڑ قرار دیا گیا ہے اور زیادہ تر ویڈیوز سے ہی صارفین کا بیلنس کٹتا ہے۔ دستاویز بتاتی ہیں کہ تقریبا 83 فیصد چارجز ویڈیوز پر ہی وصول ہوئے جو کہ فیس بک سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ صارفین کو نظر آتی ہیں۔

فیس بک اس مسئلے کو لیکیج کہتا ہے، کیونکہ یہ مفت ایپس اور سروسز میں لیک ہو رہی ہیں۔اپنی دستاویزات میں فیس بک اس لیکیج کے بارے میں وضاحت اس طرح کرتا ہے، جب صارفین فری موڈ میں ہوتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جو ڈیٹا وہ استعمال کر رہے ہیں وہ ان کے کیریئر نیٹ ورکس کے ذریعے کور کیا جا رہا ہے، حالانکہ یہ صارفین اصل میں خود ڈیٹا کی ادائیگی کر رہے ہیں۔فیس بک کا کہنا تھاکہ اس نے زیادہ تر حصے کے لیے مسئلہ حل کر دیا ہے۔