وزیراعظم کے بلاسود قرضہ پروگرام کے تحت پانچ برس میں 23.4 لاکھ بلاسود قرضے جاری، 57 فیصد خواتین کو فراہم کئے گئے

جمعرات 16 اکتوبر 2025 16:41

وزیراعظم کے بلاسود قرضہ پروگرام کے تحت پانچ برس میں 23.4 لاکھ بلاسود ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) وزیراعظم کے بلاسود قرضہ پروگرام کے تحت گزشتہ پانچ برسوں میں 20 لاکھ سے زائد قرضے جاری کئے گئے ہیں جن میں سے 57 فیصد خواتین کو دیئے گئے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان پاورٹی ایلیوی ایشن فنڈ (پی پی اے ایف) نے مجموعی طور پر 23.4 لاکھ بلاسود قرضے تقسیم کئے جس سے 74.6 فیصد مستفیدین کی معاشی حالت میں بہتری آئی۔

دستاویزات میں بتایا گیا کہ پروگرام کے 97.4 فیصد مستفیدین نے اپنے قرضے باقاعدگی سے واپس کئے جو مالی نظم و ضبط اور پروگرام کی مؤثریت کو ظاہر کرتا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق بلاسود قرضوں میں سے 31 فیصد اشیائے تجارت، 24 فیصد مویشی پالنے (پولٹری، مچھلی فارم)، 20 فیصد کڑھائی اور دستکاری، 17 فیصد خدمات، 7 فیصد ہلکی صنعتوں (ورکشاپ، انجینئرنگ) اور ایک فیصد زرعی سرگرمیوں کے لئے جاری کئے گئے۔

(جاری ہے)

مزید برآں پی پی اے ایف نے 49,231 افراد کو مہارت اور انتظامی تربیت فراہم کی جن میں 48 فیصد خواتین تھیں۔ ان تربیت یافتہ افراد میں سے 57 فیصد (جن میں 76 فیصد خواتین ہیں) خود روزگار کے مواقع حاصل کر چکے ہیں جبکہ 16 فیصد (جن میں 29 فیصد خواتین ہیں) مختلف اداروں میں ملازمت کر رہے ہیں۔پی پی اے ایف کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ وزیراعظم کا بلاسود قرضہ پروگرام شمولیتی اور پائیدار مالی بااختیاری کی بہترین مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام ظاہر کرتا ہے کہ ہدفی معاشی اقدامات کس طرح نچلی سطح پر سماجی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور چھوٹے کاروباری افراد کو بااختیار بنا کر یہ پروگرام نہ صرف گھریلو آمدنی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ کمیونٹی کی مزاحمت، خود انحصاری اور روزگار کے مواقع کو بھی فروغ دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عوامی شعبے کے زیرانتظام مائیکروفنانس کے لئے ایک نیا معیار قائم کر رہا ہے تاکہ محروم طبقے بھی قرض حاصل کر سکیں اور قرضوں کے جال میں نہ پھنسیں۔

ان کے مطابق 97 فیصد سے زائد قرضوں کی واپسی کی شرح نہ صرف مالی ذمہ داری بلکہ اعتماد اور احساسِ ملکیت کی علامت ہے۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ یہ پروگرام ظاہر کرتا ہے کہ شفاف نظام اور کمیونٹی کی شمولیت کس طرح حکومتی فلاحی اسکیموں پر عوام کا اعتماد بڑھا سکتی ہے۔ قرضوں کے متنوع استعمال سے دیہی معیشت میں سرگرمی بڑھی ہے اور ان علاقوں میں ویلیو چینز وجود میں آئی ہیں جو پہلے کمرشل قرض دہندگان کی پہنچ سے باہر تھے۔انہوں نے کہا کہ مہارتوں کی تربیت اور خواتین کی شمولیت پر مسلسل توجہ کے نتیجے میں یہ پروگرام ایک جامع ترقیاتی ماحولیاتی نظام تشکیل دے رہا ہے جہاں چھوٹے کاروباری افراد قومی معیشت کے مستحکم ستون بن کر ابھر رہے ہیں۔