حلیم عادل شیخ کا ایکسپوسینٹر میں ویکسی نیشن سینٹر کے احتجاجی ملازمین سے اظہار یکجہتی

ہفتہ 29 جنوری 2022 00:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2022ء) نوماہ سے تنخواہوں کے نہ ملنے پر ایکسپو سینٹر میں قائم کووڈ ویکسینیشن سینٹر کے ملازمین نے کام بند کر کے احتجاج مظاہرہ کیا اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ ایم پی اے ارسلان تاج کے ہمراہ ایکسپو سینٹر پہنچے ملازمین کے احتجاج میں اظہار یکجہتی کے طور پر شرکت کی اور ہر ممکن مدد کی یقین دھانی کرائی۔

ایکسپو کووڈ ایکسینیشن سینٹر میں احتجاج کرنے والے ملازمین نے اپوزیشن لیڈر کو بتایا کہ گزشتہ نو ماہ سے تنخواہیں نہیں دی جارہی ہیں 18ہزار تک تنخواہ مقرر کی گئی ہے جبکہ سندھ حکومت نے رواں سال بجٹ میں مزدور کی 25 ہزار تنخواہ مقرر کی تھی پھر بھی ہم انسانیت کے ناتے اپنے جانوں کو خطرے میں ڈال کر کام کر رہے ہیں ایکسپو سینٹر میں نہ تو پینے کے پانی کوئی سہولت میسر نہ دیگر سہولیات فراہم کی گئی ہیں ہمیں تنخواہوں نے دلوانے کے نام پر جھوٹے وعدے کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقعہ پر اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ایکسپو سینٹر پورے پاکستان کا سب سے بڑا کووڈ ویکسینیشن سینٹر ہے فرنٹ لائن فائٹر جنہوں نے اپنی جانیں بازی پر لگا دی ان کو 18ہزار کی تنخواہ تک گزشتہ نو ماہ سے نہیں ملی ہے سندھ حکومت نے بجٹ میں مزدور کی تنخواہ بھی 25 ہزار دینے کا اعلان کیا گیا تھا اس پر عمل صرف فیکٹریز مالکان سے بھتہ وصولے کے لئے کیا جاتا ہے یہاں فرنٹ لائن سولجر کی بھی تنخواہ 18ہزار مقرر کی گئی وہ بھی نہیں دی جارہی سندھ میں سندھ حکومت کی غفلت کی وجہ کرونا کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے اس وقت ویکسینیشن کے عمل تیز ہونا چاہیے لیکن سندھ حکومت ایکسپو سینٹر بھی بند کروانا چاہتی ہے ایکسپو سینٹر وفاقی حکومت کی بلڈنگ ہے ملازم سندھ حکومت نے بھرتی کئے ہیں 45 ارب کی ویکسین وفاق نے سندھ حکومت کو دی سندھ حکومت نے ایک ویکسین تک نہیں خریدی جبکہ رواں سال بجٹ میں 5 ارب کووڈ فنڈ مقرر کیا گیا معلوم نہیں یہ پئسا کہاں خرچ ہورہا ہے حلیم عادل شیخ نے کہا سندھ میں ویکسین چوری کرکے بیچی جارہی ہے لاکھوں ڈوز ضایع کئے گئے ہیں خیرپور میں پولیس اہلکاروں کو ایکسپائر ویکسین لگائی گئی ملازمین کے احتجاج کے باعث ایکسپو سینٹر اس وقت بند ہے سندھ حکومت کو جواب دے کس طرح کرونا پر قابو پایا جائے گا ان غریب ملازمین کی کوئی سننے کو تیار نہیں ہے ایکسپو سینٹر بند ہونے کے وزیر اعلی سندھ اور وزیر صحت ذمہ دار ہیں این آئی سی وی ڈی کو ساڑے تین ارب کے فنڈ دیئے جاچکے ہیں کیوں کہ وہاں پ پ کے ایم این اے کا بھائی ندیم قمر موجود ہے جہاں سے کرپشن کا حصہ بلاول ہائوس جاتا ہے ان غریب ملازمین کی لیکن تین کروڑ چالیس لاکھ تنخواہ بنتی وہ نہیں دی جارہی ہے 248 ارب سندھ صحت کا بجٹ ہے کہاں خرچ ہوتا ہے ہم ملازمین کے ساتھ ہیں مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد سے جلد تنخواہیں جاری کی جائیں ورنہ ایکسپو سینٹر کے باہر پی ٹی آئی ان ملازمین کے ہمراہ سخت احتجاج ریکارڈ کروائی گی ہم فرنٹ لائن سولجرز کا حق کسی کو یوں کھانے نہیں دیں گے۔

کراچی سے کیے جانے والے کرونا کے ٹیسٹ لمس جامشورو کی لیبارٹری سے کروائے جانے کا انکشاف ہوا ہے لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو روزانہ 7 سے 9 ہزار کرونا کے ٹیسٹ کرتی ہیکراچی کی 25 لیبارٹریاں لیاقت یونیورسٹی سے کم کرونا ٹیسٹ کرتی ہیں۔لیاقت میڈیکل یونیورسٹی 35 کروڑ روپے بھی جاری کیے گئے تھے، جناح اسپتال کے ٹیسٹ بھی لیاقت یونیورسٹی کے کھاتے میں ڈالنے کا انکشاف ہوا ہے ۔

ایم پی اے ارسلان تاج نے کہا سندھ حکومت نے جان کی بازی لگانے والے ملازمین کو تنخواہ تک نہیں دے رہی ہے حکومت کو تو ان ملازمین کو ایوارڈ دینا چاہیے تھا جنہوں نے کرونا کے خلاف جنگ میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے لاک ڈاکوں میں بھی یہ اہلکار کام کر رہے تھے مشکل کی گھڑی میں یہ ملازمین کرونا کے خلاف کھڑے تھے اس معاملے پر سندھ حکومت کا ملازمین سے برتائو انتہائی افسوسناک ہے پورے پاکستان میں صحت کارڈ متعارف کروایا گیا ہے سندھ حکومت کہتی ہے سندھ کی عوام کو صحت کارڈ کی ضرورت نہیں محکمہ صحت کا 250 ارب کا بجٹ لیکن ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں سندھ کی سرکاری اسپتالوں میں صحت کی سہولیات میسر نہیں۔