کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 اپریل2022ء)
کوئٹہ مشرقی بائی پاس میں شمولیتی پروگرام سے
جمعیت علما اسلام نظریاتی
پاکستان کے مرکزی سینئر نائب امیر مولاناعبدالقادر لونی ضلعی امیر مولانا قاری مہراللہ مرکزی ناظم قاری محمد اکمل صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حاجی عبیداللہ حقانی صوبائی سیکرٹری اطلاعات مولوی رحمت اللہ حقانی حاجی نواب خان عبدالرحمن حاجی فیروز خان حاجی دولت خان حاجی گلالئی حاجی عبدالمجید مولانا عبدالسلام مولانا حافظ خیر محمد خیرخواہ ودیگر قائدین خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
جمعیت علما اسلام نظریاتی قوم کی امیدوں کی آخری کرن بن چکی ہے اقتدار اور مفادات نہ ہونے کی باوجود شمولیتیں حقانیت کی ثبوت ہے ہمیشہ اصولی سیاست کی
جمعیت نظریاتی کاسیاست اس ملک میں امتیاز رہا ہے کہ اقتدار اور مفادات کا حصول کبھی ہدف نہیں رہا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم پرست اور نام نہاد مذہبی جماعتوں نے قومیت اور اسلام کے مقدس نام پر قوم کو دھوکہ دیا گیا ان جماعتوں کی منافقت اور دوغلاپن سیاست سے قوم بیزار ہوچکی ہے قوم کی امیدوں کا محور مورثی سیاستدان قوم کو فکر اورسیاسی شعور دینے کی بجائے غلامانہ سوچ کو پروان چڑھا کر مورثی سیاست کو فروغ دے رہی ہے ملک کا سیاسی نظام موروثیت کی گرہ سے بندھنے کی وجہ سے سیاسی اور معاشی بحرانوں سے دوچار ہے جاگیر دار اور سرمایہ دار نے قوم کو بنیادی حقوق سے محروم رکھ کر عوام کا استحصال کیا گیا اکابرین کیجماعت اس وقت تک اپنے منزل واہداف تک نہیں پہنچ سکتی ہے جب تک مورثیت سیاست کاجنازہ نہ نکالے مورثی سیاست کی خاتمے کے لیینئی نسل کو آزادفکر اورسیاسی شعور دینا زمہ داری بن چکا ہے انہوں نیکہا کہ سیاستدانوں نے سیاسی مورثیت، جھوٹ ، فریب اور دھوکہ کی سیاست سے اخلاقی اقدار اور اسلامی سیاست کومسخ کردئیے نام نہاد مذہبی جماعت نے اسلام کے مقدس نام اور اکابرین کے پاک جماعت کوہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کئے جانے سے اپنے اکابرین کی مشن کوبدنام کر دئیے اکابرین کی جماعت کواپناجاگیر سمجھ کرسوداباذی کرکے اصولوں اور دستور کو پامال کئے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظام الہیہ کے قیام کے لیے جدوجہد ہر مسلمان کے زمہ داری ہے انسانیت کی خدمت اور دین کی اشاعت اور تبلیغ کے ساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی اپنا کردار ادا کیا انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط فرسودہ نظام سے نجات کے لیے انقلابی جدوجہد ناگزیر ہو چکا ہے فرسودہ نظام نے ملک کی بنیادیں ہلا دئیے انہوں نے کہا کہ اسلام کی دفاع اور محکوم مسلمانوں کی آزادی کے لیے مجاہدین کے لازوال قربانیاں آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں ان کے غیر متزلزل یقین اور مجاہدانہ استقامت وقربانیاں تاریخ کبھی فراموش نہیں کرینگے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ نام نہاد مذہبی جماعت کی منافقت
طالبان کی سقوط کی وقت قوم کو معلوم ہوئی
مولانا فضل الرحمن نے
امریکہ سے اقتدار کی بھیک مانگنے کے لیے
طالبان سے برملا لاتعلقی کا اعلان کیا اور
جہاد کے راستے میں رکاوٹیں ڈالے والوں اور
طالبان کے سمندر میں پھینکنے کے اعلانات
جمعیت ( ف) کے سٹیج سے ہوتے اور اپنے جلسوں سے اسلامی امارات کے جھنڈے نکالے اب وہ بھی اپنی دوغلاپن پالیسیوں اور منافقت پر ندامت کر کے اسلامی امارت کو مبارکبادی دے رہے ہیں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
امریکہ سے وفاداری کی سرٹیفکٹ لینے کے لیے
جہاد کے خلاف زبان دارزی کرنے والے قوم پرستوں کی ماتمی جلسوں اور جرگوں کی اب کوئی حیثیت نہیں قوم پرست اپنے آقاوں کی شکست سے "لر وبر یو افغان" کا نعرہ بھول چکا ہے اب سامراج کی شکست سے قوم پرستوں کاسیاست بھی دفن ہوچکا ہیخطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملا محمد عمر مجاہد اور بانی نظریات علامہ مولانا حافظ فضل محمد امت کو سخت حالات میں جو حوصلہ دیا ۔
اور ہمیشہ ببانگ دہل ہر کوچہ کوچہ اور شہر شہر اور گاں گاں میں کہا کرتے تھے ایک مومن کے لیے سپر پاور صرف اور صرف اللہ تعالی کی ذات ہوتی ہے اور اللہ تعالی کے سوا کسی کو سپرپاور نہیں مانتا
امریکہ ذلیل ہو کر نکلیں گا آج ان کے نظریاتی پیروکاروں نے
دنیا کو آزادی وحریت کا راہ دکھائی مسلم امہ کے اندر جذبہ
جہاد کا شعلہ بھڑکائے ہمیں جذباتی کا القاب دیتے اور ان مذہبی جماعتوں میں خصوصا
مولانا فضل الرحمن نے
امریکہ سے اقتدار کی بھیک مانگنے کے لیے مجاہدین اسلام سے برملا لاتعلقی کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ
چور اور کرپٹ کی دفاع میں نام نہاد مذہبی
جمعیت (ف)گروپ ذلیل ہو رہے ہیں ہر دن ملک میں نئے تماشے بنا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کرپٹ ترین لیڈروں کا کچا چٹھا پوری قوم کے سامنے ہے صرف ہر ایک اپنے بیانیے اور ایجنڈے کیلئے عوام کو استعمال کیاجارہا ہے لیکن عوام ان مداریوں کی جھانسے میں نہیں آئیں گے کرپٹ مافیاز سے
مولانا فضل الرحمن نے وکالت کا فیس لے کر مارچ اور دھرنے کررہے ہیں ایک اجرتی سیاست دان کے طور پر کھبی حزب اقتدار اور کھبی حزب اختلاف کاحصہ رہا پرویز، نواز اور
زرداری کے دور اقتدار میں
نیٹو سپلائی اور ڈرن حملوں اور لال مسجد اور قبائل پر آپریشن کے وقت
لانگ مارچ کی توفیق نہیں ہوئی
علما اور قبائلی عوام کی شہادتوں پر ان نام نہاد مذہبی لیڈر نے اپنے مفادات کے لیے نہ صرف خاموشی کاروزہ رکھا بلکہ ان کے حمایت کرتے تھے اس وقت یہ سب اقتدار کے مزے لوٹ رہے تھے قبائلی علاقوں پر 419
ڈرون حملے کئے گئے جن میں مدارس ، گھروں اور جرگوں کو نشانہ بنایا ہزاروں قبائل کی جنازے اٹھے سانحہ لال مسجد کے وقت
فضل الرحمن نہ
پارلیمنٹ سے استعفی دیا اور نہ
بلوچستان میں جنرل مشرف کی حکومت سے علیحدہ ہوئے نہ مشرف کے اس اقدام کے خلاف نکل چکے بلکہ سترہویں ترامیم اور ایل ایف او سے ان کے دست بازو بنے قبائلی علاقہ جات میں
ڈرون حملوں کی اجازت میں مولانا کے دستخط موجود ہیں اب اقتدار سے دور ہوتے ہی ہر روز کارکنوں کی نیلامی کررہے ہیں۔