وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی عہدے سے سبکدوش ہوگئے

ہفتہ 14 مئی 2022 23:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2022ء) وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔ ہفتہ کے روز یہاں وفاقی شرعی عدالت میں جسٹس نور محمد مسکانزئی کی ریٹائرمنٹ کے روز ان کے اعزاز میں پروقار الوداعی ریفرنس کا انعقاد ہوا جس میں وفاقی شرعی عدالت کے ججز جسٹس ڈاکٹرسید محمد انور، جسٹس خادم حسین ایم شیخ ، رجسٹرارشرعی عدالت عبدالقیوم لہڑی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری اشتیاق مہربان ، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین سمیت عدالتی افسران اور وکلا کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جسٹس نو ر محمد مسکانزئی نے کہا کہ ریاست کا کوئی ملازم جس روز اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو تا ہے تو اس دن کو اسکی ریٹائرمنٹ کا دن کہا جاتاہے ،جس کاجتنا بڑا منصب ہوتا ہے اس کے سامنے اتنے ہی بڑے سوالات و امتحانات ہوتےہیں ،میری نظر میں ریٹائرمنٹ کا دن یوم میزان ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

فاضل جج نے کہا کہ جب انہوں نے اپنا منصب سنبھالا تو کئی معاملات انتہائی توجہ طلب تھے ،سب سے اہم زیر التوا مقدمات تھے، اس کے بعد انتظامی معاملات میں پشاور میں شرعی عدالت کی عمارت کی تعمیرکی تھا ۔

انہوں نے کہاکہ اپنے دور میں ملتان،سکھر سوات، تربت میں شرعی عدالت کی برانچ رجسٹریاں کھلوائیں تاکہ ان دور دراز علاقوں سے سائیلین کو درخواست جمع کرانے کیلئے صوبائی دارالحکومتوں یا اسلام آباد نہ آنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے منصب سنبھالا تو وفاقی شرعی عدالت میں ایک سو اکہتر مقدمات زیرسماعت تھے اور چار سو سے زائد نئے مقدمات کا اندراج ہوا جن میں سے 500 سے زائد مقدمات کا فیصلہ سنایا ، سب سے بڑا چیلنج رباہ کے خاتمے کے لئے دائر کئے گئے وہ مقدمات تھے جو سپریم کورٹ سے ریمانڈ ہو کر آئے تھے،ربا سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنایا ،سوچتا تھا کہ ایک تاثر یہ بھی ہوگا کہ اگر بیس سال میں شرعی عدالت ایک مقدمہ نمٹا نہیں سکتی تو اس عدالت کے قیام کا کیاجواز ہے۔

انہوں نے کہاکہ2020 میں وفاقی شرعی عدالت پشاور کی عمارت کی تعمیر کا آغاز ہوا ، تین روز قبل اس کا افتتاح کردیا گیا ہے ۔جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا جو اقدامات کئے ان پر مطمئن ہوں، مجھے نہ تو کوئی پریشانی ہے اور نہ ہی کوئی پشیمانی ہے کیونکہ میں نے اپنی بساط کے مطابق تمام معاملات کو اچھے سے نمٹایا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال ،سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت عدالت عظمی کے دیگر ججز کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے بڑی عزت سے نوازا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی محبت اور شفقت خرید نہیں سکتا ،سپریم کورٹ کے ججز نے مجھے جوعزت دی وہ میری زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا کہ شرعی عدالت میں اگر میری طرف سے کسی کیساتھ کوئی زیادتی ہوئی تو وہ اس پر معذرت خواہ ہیں ۔ اس موقع پر وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس سید محمد انور نے کہا کہ جسٹس محمد نور مسکانزئی کی زندگی ایک کامیاب انسان کی کہانی ہے،بلوچستان کے دوردراز علاقے سے تعلق رکھنے والے جسٹس نور محمد مسکانزئی نے جب بطور چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت کے عہدے کا حلف اٹھایا تو وفاقی شرعی عدالت کو بڑے چیلنجز کا سامنا تھا، انہوں نے ان چیلنجز کو قبول کرتے ہوئے نہ صرف زیر التوا مقدمات نمٹائے بلکہ عدالت کے انتظامی معاملات کو بھی بہترین انداز میں چلایا ۔

جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے کہا کہ حضور اکرم محمد (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم ) سے محبت چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی شخصیت سے چھلکتی ہے،جسٹس نور محمد مسکانزئی اعلی اخلاق، غیرت منداور وفادار شخصیت کے مالک ہیں ۔ قبل ازیں ریفرنس کا آغازڈاکٹر مطیع الرحمن نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔رجسٹرا ر عبدالقیوم لہڑی نے تقریب کے دوران بتایا کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع خاران میں پیدا ہونے والے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے پندرہ مئی 2019کو بطور چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت حلف اٹھایا، جسٹس نور محمد مسکانزئی کی قیادت میں وفاقی شرعی عدالت نے عرصہ دراز سے زیر التوا مقدمات نمٹائے ، اس وقت شرعی عدالت میں صرف 27فوجداری اور 36 شریعت پٹیشنززیرالتوا ہیں۔

تقریب سے خطاب میں صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن شعیب شاہین نے کہا کہ جسٹس محمد نور مسکانزئی کی شخصیت اعلی اخلاق، غیرت اور وفا کی بہترین مثال ہیں، رباہ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ ان کا تاریخی کارنامہ ہے جو ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔ انہوں نے وکلا برادری اور بار کی جانب سے جسٹس نور مسکانزئی کوان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔

اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری اشتیاق مہربان نے کہا کہ ججز عدالتی دنیا میں اپنے فیصلوں سے زندہ رہتے ہیں، جسٹس محمد نورمسکانزئی اپنے پورے دور میں وکلا اور تمام سائلین کے ساتھ یکساں حسن سلوک سے پیش آئے اور انہوں نے کئی سال سے زیرالتوا مقدمات نمٹائے، ستائیس رمضان المبارک کے دن سود کے خلاف تاریخی فیصلہ سنایا۔ جسٹس نور مسکانزئی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔