ظ* معاشی مسائل سے نکلنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہونگے، اختیار بیگ

)شارٹ ٹرم تجویز سمیت طویل مدتی اقدامات ضروری ہیں، سیاسی استحکام اور اداروں کے مابین تصادم سے گریز کی ضرورت ہے ,۔ افواج پاکستان نے قابل ستائش کام کیا ہے، ہم ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان پر فخر ہے،مضبوط روپیہ مضبوط پاکستان کانفرنس سے خطاب

اتوار 15 مئی 2022 18:40

ہ*کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2022ء) سابق سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی اور چیئرمین بیگ گروپ ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر ،ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں گراوٹ ،تجارتی خسارے میں اضافے سمیت دیگر معاشی مسائل سے نکلنے اورپاکستان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے اور شارٹ ٹرم تجویز سمیت طویل مدتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمیں ملک میں سیاسی استحکام اور اداروں کے مابین تصادم سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔

افواج پاکستان نے قابل ستائش کام کیا ہے، ہم ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان پر فخر ہے۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے تحت گذشتہ روز مضبوط روپیہ مضبوط پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر 10بلین ڈالر کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے جس میں دوست ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے 50فیصد سافٹ ڈپازٹ بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر 193روپے تک گر گیا ہے۔ مہنگائی 13 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ کرنٹ اکانٹ خسارہ 5.3 ارب ڈالراور تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالر ہے جو رواں مالی سال کے اختتام تک 47سے 48ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ ادائیگی کے توازن کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کو فوری طور پر 5ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ہمارا غیر ملکی قرضہ 100 ارب ڈالر سے زیادہ ہوگیا ہے جو قرضوں کی ادائیگیوں پر دبائو ڈال رہا ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام معطل ہے کیونکہ سابقہ حکومت کی پیٹرول کی مد میں دی گئی 10 روپے فی لیٹر اور بجلی کی مد میں 5 روپے فی یونٹ کی جون 2022ء تک 300 ارب روپے کی مجموعی سبسڈی کو واپس لینے کا فیصلہ کرنا ہے جو قومی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے سابقہ حکومت کی صنعتی ایمنسٹی اسکیم کو بھی مسترد کردیا ہے کیونکہ ان کے بقول یہ FATF کے قوانین کے خلاف ہے اور منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔

ویسے بھی دی جانے والی صنعتی ایمنسٹی اسکیم سے کوئی اچھا رسپانس نہیں موصول ہوا ہے اور اس کے ذریعے کوئی نئی سرمایہ کاری نہیں آرہی۔ ہمیں امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھی بہتر کرنا ہو گا کیونکہ ہم پر IMF، FATF، GSP+ کی تلواریں لٹک رہی ہیں اور مغرب کی حمایت حاصل کرنے کے لیے سنجیدہ سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے جس کا میں نے نئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے اپنے حالیہ ملاقات میں درخواست کیا ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ CPEC کو پچھلی حکومت نے نظر انداز کیا ہے اور چین ہم سے زیادہ خوش نہیں۔ نئی حکومت کو چین کے q ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنانا ہے اور چین کی 2.4 بلین ڈالر کے ڈپازٹ جس کی حال ہی میں مدت پورا ہونے پر واپسی کی گئی ہے، کو ترجیحی بنیادوں پر رول اوور کیلئے کوشش کرنی چاہئے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے اپریل کے مہینے میں 3.1 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک یہ 35 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی جو ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کی سپورٹ میں اہم ہے۔

آمدنی کے اہداف سے زیادہ حاصل کرنے پر چیئرمین ایف بی آر اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے جس نے ریونیو وصولی میں 27 فیصد کی متاثر کن گروتھ حاصل کی ہے جو خوش آئند بات ہے۔انہوں نے شارٹ ٹرم تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ لگژری کاروں اور پرتعیش سامان کی درآمد پر پابندی لگانے کے لیے، ہمارے اعلی درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے صرف ضروری سامان اور خام مال کو درآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

ترسیلات زر کے ذریعے 5بلین ڈالر کے غیر ملکی ذخائر کو بڑھانے کیلئے اسٹیٹ بینک تمام اندرون ملک ترسیلات پر ہر ایک ڈالر پر اضافی ایک روپے ادا کرنے کی تجویز ہے۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کو اضافی غیر ملکی ذخائر کے حصول کے لیے کچھ مراعات پر بین الاقوامی مارکیٹ سے غیر ملکی ذخائر کا ہنگامی بنیادوں پر بندوبست کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

اوپن مارکیٹ امریکی ڈالر کی فروخت پر پابندی میں نرمی کی جائے اور ڈالر بیچنے والے کی بائیو میٹرک اور ویڈیو فلم نہ طلب کی جائے تاہم ڈالر کے خریداروں کیلئے اس قسم کی شرائط جاری رکھی جاسکتی ہیں تاکہ ملک میں ڈالرائزیشن کی حوصلہ شکنی ہو۔ بینکوں، کرنسی ڈیلرز کو مشورہ دیا جائے کہ وہ غیر حقیقی پاکستانی روپے کے فارورڈ ریٹ کے حوالے سے قیاس آرائیوں کی حوصلہ شکنی کریں تاکہ مارکیٹ میں Panic پیدا نہ ہو۔

انہوں نے طویل مدتی اقدامات کرنے کی ضرورت پت زور دیتے ہوئے کہا کہ طویل مدت میں زرعی شعبے کو زندہ کیا جائے گا تاکہ غذائی اجناس خصوصا گندم اور چینی میں خود کفالت حاصل کی جا سکے تاکہ 7 سے 8 بلین ڈالر کا امپورٹ بل کم کیا جاسکے۔ بجلی کی پیداوار کے لیے مہنگے فرنس آئل کی درآمد کو کم کرنے کے لیے متبادل توانائی کے سستے ذرائع ونڈ پاور، سولر پاور، مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار، ہائیڈرو اور نیوکلیئر انرجی کے ذریعے بجلی پیدا کرکے فرنس آئل کے 14 بلین ڈالر کے درآمدی بل کو کم کیا جائے۔