سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے مسجد نبویؐ نعرے بازی واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے اسے نمٹا دیا

منگل 17 مئی 2022 01:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2022ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے مسجد نبویؐ جانے والے پاکستانی وفد کے خلاف نعرے بازی میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے معاملے کو نمٹا دیا ۔ کمیٹی نے کہا کہ ایسے حساس معاملات میں معصوم لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت پیر کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی نے اجلاس کے آغاز میں اتوار کو پشاور میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کے قتل پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال زور دیا کہ ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے مسجد نبویؐ میں نعرے بازی کے واقعے پر ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام ہائیکورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے لہذا اس معاملے پر مزید غور کی ضرورت نہیں۔ وزارت خارجہ نے سعودی عرب میں گرفتار کی افراد کی فہرست پیش کرتے ہوئے بتایا کہ زیر حراست افرد کونسلر رسائی کے منتظر ہیں۔

اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی جانب سے 31 جنوری کو سینٹ اجلاس میں پیش کئے گئے "صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ (ترمیمی) بل پر غور کیا گیا۔ سینیٹر سلیم منڈوی والا نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ اس بل کا اہم مقصد صحافیوں کو تحفظ اور ان کی شکایات کے ازالے کیلئے ایک طریقہ کار فراہم کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کیلئے کمیشن کا قیام ایک اہم سنگ میل ہوگا۔

کمیٹی نے پی ایف یو جے، آر آئی یو جے، نیشنل پریس کلب سمیت دیگراسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت منعقد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بل پر غور آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ اجلاس میں گوانتا نامو بے جیل میں قید پاکستانی شہریوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے وہ تمام طریقہ کار کو جلد از جلد مکمل کریں تاکہ ان تمام قیدیوں کی واپسی کو یقینی بنایا جاسکے جن کو امریکی انتظامیہ کی طرف سے کلیئر کیا جا چکا ہے۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی جانب سے نوید سومرو نامی بچے کے قتل سے متعلق اٹھائے گئے معاملے پر ڈی آئی جی سندھ پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ برکت نامی ملزم نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے لہذا اس کے نتیجے میں عدالت نے ملزم برکت کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔جس پر کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا۔اجلاس میں ناظم جوکھیو کے قتل کا معاملہ بھی زیر غور آیا ۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اس بھیانک قتل پر اینٹی ٹیررازم ایکٹ نہ لگائے جانے کی درخواست پر اعتراض کیا اور کمیٹی کو ناظم جوکھیو کی بیوہ کو سننے کی درخواست کی۔

ڈی آئی جی سندھ پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ معاملہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کو بجھوا گیا ہے ، تاہم، اے ٹی سی کے دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ زیر التواء ہے۔ کمیٹی نےمحکمہ داخلہ سندھ اور وزارت داخلہ کی جانب سے بریفنگ طلب کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزارت انسانی حقوق کو ہدایت کی ہے کہ ناظم جوکھیو کی بیوہ کی ورچوئل موجودگی کو آئندہ اجلاس میں یقینی بنایا جائے ۔اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر محمد طاہربزنجو ، سینیٹر گردیپ سنگھ، سینیٹر سیمی ایزدی ، سینیٹر عابدہ محمد عظیم، سینیٹر فلک ناز، سینیٹر کیشو بائی، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ چیئرپرسن قومی کمیشن برائے انسانی حقوق سمیت، پنجاب و سندھ پولیس کے افسران نے شرکت کی ۔