العربیہ اور رمضان شوگر ملز کے حوالے سے منی لانڈرنگ کیس

ہفتہ 21 مئی 2022 23:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مئی2022ء) لاہور کی سپیشل سینٹرل عدالت نے العربیہ اور رمضان شوگر ملز کے حوالے سے منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی طرف سے ضابطہ کی کارروائی مکمل ہونے تک وزیر اعظم شہباز شریف اور انکے صاحبزادے وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فوری فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عدالت نے وکلائ کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دے دی اسپیشل سنٹرل عدالت کے جج اعجاز حسن اعوان نے کیس کی سماعت کی ہفتہ کے روزسماعت پر وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز اپنی عبوری ضمانتوں کی معیاد ختم ہونے پر اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ پیش ہوئے اور اپنی حاضری مکمل کرائی ایف آئی اے کی طرف سے سپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ پیش ہوئے ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان پر فوری فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے تاحال مقدمہ کے چالان میں اشتہاری ملزمان کو ضابطہ کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا عدالت سے استدعا کی کہ چالان میں اشتہاری ملزموں کیخلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے فاضل جج نے کہا کہ میں نے تو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے عدالت نے سلمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کیلئے ضابطہ کی کارروائی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آکر کہا کہ لندن کرائم ایجنسی نے تحقیقات کیں، ایک دھیلے کی بھی کرپشن کی ہوتی تو آج لندن نہیں جا سکتا تھا، میں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، میرے خلاف دبئی، فرانس، سوئٹزرلینڈ میں تحقیقات کرائی گئیں، پونے دو سال تحقیقات ہوئیں، جلا وطنی میں لندن اور امریکا میں قیام کیا، میرے پاس حرام کا پیسہ نہیں تھا شہباز شریف نے کہا کہ میرے تمام اثاثے ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہیں، تحقیقات میں کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوسکا، برطانیہ میں رہا، کشکول تو نہیں اٹھانا تھا، وہاں کاروبار کیا، میرے خلاف کرپشن کے سیاسی کیسز بنائے گئے قبل ازیں شہباز شریف کی پیشی سے قبل عدالت کے اطراف کے سیکورٹی کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی اور عدالت میں میڈیا نمائندوں سمیت سائلین کو بھی داخلے کی اجازت نہ دی گئی اس دوران پولیس سیکیورٹی نے فاضل جج کی گاڑی کو بھی روکا سماعت کے آغاز پر عدالت نے شہباز شریف سے استفسار کیا یہ کیسی سکیورٹی ہے کہ سائلین کا داخلہ بند کر دیا گیا ایسا تو کبھی نہیں دیکھا جو حالات اس عدالت کے باہر ہوگئے شہباز شریف نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جناب میں اس سارے معاملے کو دیکھتا ہوں سماعت کے دوران شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 2008 سے 2018 کے دوران الزامات لگائے گئے، بہت سے الزامات کو پراسیکیوشن ٹیم نے چالان میں ختم کر دیا، کہا گیا فیک کمپنیوں کے ذریعے معاملات کو چلایا گیا، کہا گیا ایک اکا?نٹ میں 2 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، ایف آئی آر اور چالان میں زمین آسمان کا فرق ہے، شہباز شریف کیخلاف تحقیقات کی سربراہی سابق مشیر احتساب نے کی۔

(جاری ہے)

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے کیس کے حوالے سے نشاندھی کی کہ ایف آئی اے نے پہلے جن کو اپنے گواہ بتایا بعد میں ان کو ملزم بنا دیا ، امجد پرویز نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال تک وہ کوشش کرتے رہے کی کسی طرح ان گواہان سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف بیان دے دیں ، جب گواہان نے بیان نہیں دیا تو ان کو ملزم بنا دیا وکیل امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ ووچر چیک منی ٹریل ہے،رقم جمع کروانے والوں کا تعلق چینی کے کاروبار سے نہیں ہے،یہ بد ترین بدنیتی پر مبنی کیس ہے،کوئی سیاسی شخصیت اس میں گواہ نہیں ہے،چالان میں کسی سیاسی شخصیت کا ذکر نہیں،ایف آئی آر میں کہا گیا کہ کسی سیاسی شخصیت نے اطلاعات دیں،مگر اس شخصیت نے کوئی بیان نہیں دیا،ساڑھے بارہ سال وزیراعلی کام کیا مگر تنخواہیں نہیں لیں،ان تنخواہوں کے مقابلے منی لانڈرنگ کا الزام زیرہ ہے،شہباز شریف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ کیا اب یہ دیکھنا ہے کہ انکی اب گرفتاری کی ضرورت ہے کہ نہیں کیونکہ شہبازشریف کو ہر مرتبہ عدالت آنا پڑتا ہے اس لیے انکی ضمانت منظور کی جائی, عدالت ضمانت کے طور پر کوئی کوئی چیز لے سکتی ہے ,شہبازشریف کے اس سٹیج پر اب حراست کی ضرورت نہیں ہے استدعا ہے کہ ضمانت کنفرم کی جائے شہباز شریف کے وکیل کے دلائل جاری تھے عدالت نے سماعت میں وقفہ وقفہ کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی وقفے کے بعد سماعت شروع ہونے پر وزیراعظم کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دوبارہ دلائل کا آغاز کیا انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں چودہ اکاؤنٹس بد دیانتی کی بنا پر بنائے گئے ہیں کوئی ایسی شہادت نہیں جو ظاہر کرے اکاؤنٹس اوپن کرنے سے شہباز شریف کا تعلق رہا ہو اس کیس میں صرف اسلم زیب کے بیان میں سلمان شہباز پر الزام لگایا گیا ہے اس کا والد اورنگزیب بٹ عبوری ضمانت میں آپ کے سامنے کھڑا ہے، اورنگزیب بٹ اس بیان کو تسلیم نہیں کرتا، اسلم زیب بٹ کے مطابق سلمان شہباز نے پارٹی فنڈ میں پیسے جمع کروانے کی ہدایت کی، یہ چیک گلزار کے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے جو وفات پا چکا ہے، اسلم زیب بٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقصود چپڑاِسی کے بارے میں جو شور مچ رہاہے، رقم اکاونٹ میں آئی اس کے بارے میں اگلی تاریخ پر اصل حقائق بتاوں گا، عدالت میں امجد پرویز ایڈووکیٹ کے دلائل کے بعد سماعت اٹھائیس مئی تک ملتوی کر دی عدالت نے پراسیکیوِٹر کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے سلمان شہباز، ملک مقصود اور طاہر نقوی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے عدالت میں دوران سماعت ایس پی سیکورٹی صفدر کاظمی نے عدالت سے معافی مانگ لی عدالت نے سیکورٹی اہلکاروں کو معاف کر دیا عدالت نے حکم دیا آئندہ عدالت کے باہر بدنظمی پیدا نہ ہو