بھارت احتجاج کرنے والے مسلمانوں کی پکڑ دھکڑ بند کرے‘ایمنسٹی انٹرنیشنل

حکام چن چن کر ان مسلمانوں کے خلاف کریک ڈائون کر رہے ہیں جو اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف بولنے کی ہمت رکھتے ہیں

بدھ 15 جون 2022 13:00

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2022ء) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بھارت کو مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ کریک ڈائون فوری طور پر ختم کرنا چاہیے جو حکمران جماعت بی جے پی رہنمائوںکے توہین آمیز بیانات کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عہدیدار آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ حکام چن چن کر ان مسلمانوں کے خلاف کریک ڈائون کر رہے ہیں جو اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ طاقت کا بے دریغ استعمال ، جبری گرفتاریاں اور مکانات کی مسماری کے ساتھ ساتھ مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کی پاسداری کا وعدہ بھارت نے کررکھا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ شمالی بھارت کی ریاست اتر پردیش میں گزشتہ ہفتے نکالی گئی ریلیوں میں شرکت کرنے پر 300سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھارت کے ممتازہندوتوا سیاستدانوں میں سے ایک ہیں جو 20کروڑ کی مضبوط مسلمان اقلیت کے خلاف بیان بازی کے لیے مشہور ہیں۔آدتیہ ناتھ نے بار بار حکام پر زوردیا کہ وہ ملزمان کے گھروں کو مسمار کریں ۔ایک اسکالر کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئین اور انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے جو اجتماعی سزا سے روکتے ہیں۔

ایمنسٹی نے گرفتار مظاہرین کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ آکار پٹیل نے کہا کہ گرفتاریاں اورگھروں کو مسمار کرناان تشویشناک اقدامات کا حصہ ہیں جن کے تحت ریاست مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی2014میں قومی سطح پر اقتدار میں آنے کے بعد اس پر مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں کی حمایت کرنے کا الزام ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ایک متنازعہ قانون بنایا جس کے تحت بھارت میں مسلمانوں کے سوا دیگر مذاہب کے پناہ گزینوں کو فوری طورپر شہریت دی جارہی ہے جبکہ بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے بین المذاہب شادیوں کو مشکل بنانے کے قوانین منظور کیے ہیں۔