ڈی سیٹ ہوئے منحرف اراکین نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

پارٹی سربراہ کا اراکین کو منحرف قرار دینا قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جاسکتا ‘ الیکشن کمیشن کا 20 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔ ساجدہ یوسف ، ہارون عمران گل اور عظمیٰ کاردار کی درخواست میں استدعا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 15 جون 2022 16:16

ڈی سیٹ ہوئے منحرف اراکین نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 15 جون 2022ء ) تحریک انصاف کے ڈی سیٹ ہوئے منحرف اراکین نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ ساجدہ یوسف ، ہارون عمران گل اور عظمی کاردار کی جانب سے چیلنج کیا گیا ہے ، اپیلوں میں الیکشن کمیشن ، چیئرمین پی ٹی آئی اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو فریق بنایا گیا۔

منحرف اراکین کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا 20 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اس حوالے سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ خلاف قانون اور حقائق کے منافی ہے، پارٹی سربراہ کا اراکین کو منحرف قرار دینا قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا 2 جون کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ، اس حوالے سے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کو ڈی نوٹی فائی کرنے کا فیصلہ سنایا ، جس میں مخصوص نشت پر منتخب ہونے والی عظمیٰ کاردار ، ساجدہ یوسف اور عائشہ نواز بھی ڈی نوٹی فائی ہوئیں ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ خصوصی نشست خالی ہونے پر پارٹی ترجیحاتی فہرست کے مطابق رکن منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جاتا ہے کیوں کہ پی ٹی آئی کی فراہم کردہ ترجیحی فہرست کے تحت ہی عائشہ نواز ، عظمی کاردار اور ساجدہ یوسف رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئی تھیں ، تین نشستیں خالی ہونے پر اب پی ٹی آئی کی فہرست میں بتول زین ، سائرہ رضا اور فوزیہ عباس نسیم سر فہرست ہیں ، الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت ان تینوں کا نوٹی فکیشن جاری کرنا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے ۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن نے 20 نشستوں پر ضمنی الیکشن ہونے تک ان نشستوں پر نوٹی فکیشن روک دیا تھا ، الیکشن کمیشن کا 2 جون کا فیصلہ خلاف قانون ہے ، عدالت عالیہ الیکشن کمیشن کے 2 جون کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور الیکشن کمیشن کو پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا نوٹی فیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔