سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فوری طور پر 816 ملین امریکی ڈالر کی فراہمی ناگزیر ہے، سینیٹر شیری رحمان

منگل 4 اکتوبر 2022 21:58

سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فوری طور پر 816 ملین امریکی ڈالر کی فراہمی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اکتوبر2022ء) وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فوری طور پر 816 ملین امریکی ڈالر کی فراہمی ناگزیر ہے، کل 20.6 ملین لوگ اب بھی امداد کے منتظر ہیں جبکہ چاروں صوبوں کے 34 اضلاع کے 9.5 ملین افراد کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ پاکستان سیلاب متاثرین کے لیے دوسری انسانی امداد کی اپیل کے لیے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فوری طور پر 816 ملین امریکی ڈالر کی فراہمی ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل 20.6 ملین لوگ اب بھی امداد کے منتظر ہیں جبکہ چاروں صوبوں کے 34 اضلاع کے 9.5 ملین افراد کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ہمیں سیلاب متاثرین کو تحفظ، اشیائ خوردونوش کی فراہمی سمیت پناہ دینے، دوبارہ آباد کرنا ہے۔

(جاری ہے)

ہم چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے وفاق اور صوبوں میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب ہے جبکہ تقریباً 1,700 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 13,000 کے قریب زخمی ہوئے۔

7.9 ملین اب بھی بے گھر ہیں۔ متاثرہ 33 ملین میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں، ریکارڈ شدہ اموات اور زخمیوں میں سے ایک تہائی بچے ہیں۔ وفاقی وزیر نے عالمی برادری سے ماحولیاتی بحران کے پیش نظر آگاہ کرتے ہوئے کہا 46,000 مربع کلومیٹر اب بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ متاثرین کی تعداد سوئٹزرلینڈ اور پرتگال کی مجموعی آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔

متاثرہ خاندان اب بھی صدمے میں ہیں جو راتوں رات کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کا مستقبل بالکل غیر یقینی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی تباہی کی نوعیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مون سون کی پہلی بارش کے 16 ہفتے گزر جانے کے باوجود، ہم اب بھی جان بچانے والے ردعمل کے مرحلے میں ہیں، کیونکہ رواں سال فلیش فلڈنگ، پہاڑی طوفان، اور مونسٹر مانسون قسم کے سیلاب کا سامنا ہوا ہے۔

گیارہ اضلاع اب بھی زیر آب ہیں، بہت سے لوگ اب بھی خوراک، صاف پانی اور طبی امداد کے لیے امدادی مرکز تلاش کرتے ہیں، اور افسوسناک بات یہ ہے کہ خشک زمین نہ ہونے کے باعث لواحقین کے پاس اپنے مردوں کی تدفین کے لیے جگہ نہیں ہے امدادی سرگرمیوں کے لیے کسی ایک ملک کے پاس مکمل طاقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی عالمی قلت کے پیش نظر، ہمارے درآمدی بل شدید متاثر ہوتے ہیں، قرضوں کی ادائیگیوں کے ساتھ، اور کسانوں اور دیگر متاثرہ شعبے پہلے سے ہی نقصان اور نقصان کی تلافی کا مطالبہ کر رہے ہیں سیلاب متاثرین کی مدد اور وسائل کو متحرک کرنے کے لیے اقتصادی نظام کو شدید جھٹکا لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بیس سال تک جاری رہنے والی عسکری جنگ میں 80,000 افراد کی قربانی دی ہے۔ لیکن ہم اپنی دہلیز پر سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات اور وسائل میں شیدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ طویل ترین فوجی جنگ پر یومیہ 300 ملین امریکی ڈالر خرچ ہوئے۔ صرف تین دن کی ہنگامی فنڈنگ ??سے لاکھوں افراد کی مدد ممکن ہو سکے گی۔حکومت پاکستان نے غریبوں کو فوری نقد امداد تک رسائی حاصل ہو، مکمل شفافیت کے ساتھ، ہمارے بی آئی ایس پی پروگرام کے ذریعے متاثرہ آبادی کے 2.4 ملین لوگوں تک 261 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کی رقم تقسیم کی گئی ہے۔

وزیر شیری رحمان نے اقوام متحدہ کے آر سی جولین ہارنیس، او سی ایچ سی کے سربراہ رمیش راجاسنگھ، مارٹن گریفتھس، انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی ہمدردی سمیت ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریئس، ڈائریکٹر جنرل-ڈبلیو ایچ او کی قیادت اور پاکستان میں صحت کے انتہائی خطرات پر اعلیٰ سطحی توجہ دینے پر شکریہ ادا کیا۔