ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات، جنوبی وزیرستان کے رستم اڈہ وانا میں سات روز سے جاری دھرنا ختم

جمعرات 12 جنوری 2023 23:06

وانا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2023ء) قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے رستم اڈہ وانا میں سات روز سے جاری دھرنا ختم کردیاگیا۔ دھرنا شرکائ اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان کامیاب مزاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیاگیا۔ دھرنا شرکائ کی جانب سے سڑکوں میں رکاوٹیں ختم کر دئے گئے تمام سڑکیں کھول دئے گئے۔ قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان لوئر وانا کے ڈپٹی کمشنر ناصر خان کی رستم اڈہ وانا میں دھرنا شرکائ کے قائدین کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد سات روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

دھرنا شرکائ کی جانب سے بند کئے گئے تمام سڑکوں کو کھول دئے گء ے۔ڈپٹی کمشنر وانا ناصر خان ،اے سی وانا سلمان کنڈی اور ڈی پی او جنوبی وزیرستان شبیر حسین شاہ دھرنا کیمپ رستم اڈہ وانا آکر دھرنا کے شرکائ کے ساتھ مزاکرات شروع کردئے۔

(جاری ہے)

ڈی سی ناصر خان اور دھرنا شرکائ کے درمیان کامیاب مزاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔ دھرنا کیمپ میں خطاب کرتے ہوئے ڈی سی ناصر خان کا کہنا تھا کہ دھرنا کے شرکائ کا تمام دس نکاتی ایجنڈا جائز ہے۔

اس کو ہم نے جائز قرار دیا ہے۔تاہم مغوی جمشید کی رہائی کے لئے وقت درکار ہے۔ امن کے لئے ڈ ی پی او رستم اڈہ وانا اور ملحقہ علاقوں میں پولیس تعینات کریں گے۔ اور امن و امان کا قیام یقینی بنایا جائے گا۔ دھرنا کے شرکائ سے دھرنا کے منتظمین نے بھی خطاب کیا۔اور کہا کہ دھرنا میں موجود ہزاروں لوگ مزاکرات سے مطمئن ہیں۔اس وجہ سے ہم دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔

تاہم اگر ہمارے مطالبات پر عمل در آمد نہ ہوا تو دوبارہ بھی شروع کریں گے۔ اومید ہے کہ انتظامیہ اور عسکری قیادت ہمیں دوبارہ دھرنا شروع کرنے کا موقع نہیں دینگے۔کیونکہ ہم امن چاہتے ہیں اور امن کی کی زمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔دھرنا کے شرکائ نے سٹیج سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا اور دھرنا شرکائ کی جانب سے بند تمام سڑکوں سے رکاوٹیں دور کرکے تمام سڑکوں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دئے گئے۔

۔دس پوائنٹس ایجنڈا کے مطابق امن و امان سول حکومت کی ذمہ داری ہے، پولیس کو اگر مطلوب اشخاص یا کسی جگہ سرچ آپریشن یا کاروائی کرنا لازمی ہو تو قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے۔اگر پولیس کو ایف سی یا فوج کی ضرورت پڑے تو پولیس آرڈر 2002 کے آرٹیکل 126 کے تحت مدد لے سکتی ہے۔ سابقہ فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہوچکا ہے، 1973 کے آئین کے تمام شقیں سابقہ فاٹا کے علاقوں پر لاگو ہیں،لہذا آئین و قانون کے علاوہ امن کمیٹی ، قومی لشکر یا 2007 معاہدہ ہمیں کسی صورت قابل قبول نہیں۔

جنوبی وزیرستان لوئر میں امن حکومتی رٹ کی بحالی سے مشروط ہے، حکومتی رٹ کی بحالی کیلئے لوئر وزیرستان کو الگ ڈی پی او، ججز بشمول تمام لائن ڈیپارٹمنٹ وانا منتقل کی جائے، جمشید وزیر کو فی الفور بازیاب کیا جائے۔ سپین ، اعظم ورسک، شکئی، انگوراڈہ، زرملن، راغزائی تھانوں پر قائم چھوٹے بڑے بازاروں میں پولیس چوکیاں قائم کی جائے۔پولیس کو قانونی اختیارات اور مراعات دی کائے، خاصہ دار فورس کی بند نوکریاں بحال کرنا اور موجودہ پولیس نفری کی حاضری کو یقینی بنایاجائے، پولیس تھانوں ، پولیس چوکیوں اور دوران گشت پولیس کی تحفظ کیلئے ایمرجنسی بنیادوں پر ایف سی تعینات کی جائے۔

کالے شیشے والی گاڑیوں سرکاری غیرسرکاری کے خلاف بلاامتیاز پابندی اور سخت کاروائی کی جائے، خلاف ورزی کرنے والے افراد کو گرفتار کرکے قانونی کاروائی کیلئے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ منشیات کے خلاف بلا تفریق کاروائی کی جائے۔ضلعی انتظامیہ ہر قسم کے مسلح تنظیموں اور شرپسند عناصر پر پابندی عائد کی جائے۔ پاک افغان بارڈر انگوراڈہ پر تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے، اور پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والے کو انگوراڈہ گیٹ پر آنے جانے کی اجازت دی جائے ۔دھرنا شرکائ کے مذاکراتی ٹیم کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج کا سلسلہ شدت اختیار کرسکتا ہے۔