الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے رضاکار پروگرام کے تحت راہ نور تقریب کا انعقاد

پیر 16 جنوری 2023 17:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2023ء) الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار پروگرام کے تحت ایوانِ اقبال میں ساتویں الخدمت یوتھ گیدرنگ کا انعقادکیا گیا۔ تقریب میں صدر الخدمت فاؤنڈیشن پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او ) کے پاکستان میں صدر ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ، نائب صدر ڈاکٹر محمدمشتاق مانگٹ، نائب صدر احسان اللہ وقاص، ذکر اللہ مجاہد، سیکرٹری جنرل وقاص جعفری، موٹیویشنل اسپیکر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال، آئی ٹی ماہر ڈاکٹر عمر سیف موجود تھے جبکہ ملک بھر کی 20 سے زائد جامعات کے 2 ہزار سے زائد طلبہ وطالبات سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادکی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

رواں سال کی یوتھ گیدرنگ کا سلوگن ”راہ نور“ تھا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کو خاص طور پر موضوع بنایا گیا تاکہ یوتھ کوآنے والے وقت میں اِن تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا جا سکے ۔

(جاری ہے)

اس یوتھ گیدرنگ کا مقصد طلبہ و طالبات کو وولنٹیر ازم کی اہمیت سے روشناس کروانا اور یہ بتانا تھا کہ وہ بحیثیت طالبعلم کیسے دکھی اور مجبور انسانیت کی خدمت کرسکتے ہیں۔

الخدمت فاونڈیشن کے مرکزی آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہر سال کی طرح اس سال بھی خدمت خلق میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والے افراد کو نعمت اللہ خان لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔ پی او بی ہسپتال کراچی کے چئیرمین ڈاکٹر مصباح العزیز کو اندرون و بیرون ملک اندھے پن کی روک تھام کے لئے اقدامات جبکہ رائزنگ سَن انسٹیٹیوٹ آف سپیشل چلڈرن کی بانی اور صدر مسز پروین تواب کو ذہنی اور جسمانی طور پر معذور بچوں کے لئے خصوصی اقدامات پر ایوارڈ دیئے گئے۔

تقریب سے خطاب میں ورلڈ ہیلتھ آرگنا ئزیشن (ڈبلیو ایچ او )کے پاکستان میں صدر ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کی انسانیت کے لئے خدمات قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تقریبات ہماری نوجوان نسل کی رہنمائی کے لئے وقت کی اہم ضرورت ہے۔  نائب امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے نوجوانوں کے لئے کی جانے والی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ یوتھ گیدرنگ کا مقصدخدمت خلق کے جذبہ سے سرشار نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا اوریہ بتانا تھا کہ وہ اپنے اپنے شعبہ میں رہتے ہوئے کیسے دکھی اور مجبور انسانیت کی خدمت کرسکتے ہیں۔