ایرا ن ،جیل میں بند سیاسی قیدی خواتین کامظاہرین کی سزائے موت ختم کرنے کا مطالبہ

پیر 23 جنوری 2023 10:30

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2023ء) ایران میں جیل میں بند 30 سیاسی قیدی خواتین نے مظاہرین کی سزائے موت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ سعودی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی جیل میں 30 سیاسی قیدی خواتین نےجن میں ایک فرانکو،ایرانی ماہرتعلیم اور ایک سابق صدر کی بیٹی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ملک میں مظاہرین کی سزائے موت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے ایک درخواست میں کہاکہ ہم ایوین جیل کے خواتین وارڈ میں سیاسی اورنظریاتی قیدی ہیں اورمظاہرین کی سزائے موت اورایران میں قیدیوں کی غیرمنصفانہ سزاؤں کے خاتمے کامطالبہ کرتی ہیں۔ خواتین قیدیوں نے کہا کہ انہیں غیرمنصفانہ اورغیر شفاف طریق کارکے تحت مجموعی طورپر124 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور یہ مدت کوئی چارنسلوں کے ادوار کے برابر بنتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف مذہبی اور سیاسی پس منظرسے تعلق رکھنے کے باوجودسزائے موت ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کے لئے اکٹھی ہوئی ہیں۔ واضح رہے اپیل پردست خط کنندگان میں فرانکو ایرانی محقق فریبا عادل خواہ بھی شامل ہیں۔انہیں جون 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ایک اور قیدی ،سابق قانون ساز فائزہ ہاشمی نے بھی اس درخواست پر دست خط کیے ہیں جو سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی ہیں۔انھیں جنوری میں ملک کی سلامتی کے منافی ملی بھگت کے الزام میں 5سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ایران میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی سابق نمائندہنیلوفربیانی نے بھی اس پر دست خط کیے ہیں۔انھیں 2020 میں امریکا کی ایک دشمن حکومت کے ساتھ سازش کرنے کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔