M فیصل آباد،مقتدر حلقوں کو ریاست کے چار ستونوں کے ساتھ ساتھ معیشت کو نہ صرف مملکت خداداد پاکستان کے پانچویں اہم ترین ستون کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا ، ڈاکٹر خرم طارق

بدھ 1 فروری 2023 22:45

T$ فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 فروری2023ء) مقتدر حلقوں کو ریاست کے چار ستونوں کے ساتھ ساتھ معیشت کو نہ صرف مملکت خداداد پاکستان کے پانچویں اہم ترین ستون کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا بلکہ تمام معاشی پالیسیوں کی تشکیل کے سلسلہ میں اس کی رائے کو بھی ترجیح دینا ہو گی ۔ تاکہ ملک کو معاشی بحرانوں سے نکالاجا سکے۔یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ پشاور کے 32ویں سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

فیصل آباد کا تعارف کراتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ شہر 1898ء میں قائم کیا گیا جس کا نقشہ برطانیہ کے جھنڈا یونین جیک کے مطابق ڈیزائن کیا گیا تھا۔ بنیادی طور پر یہ زرعی اور صنعتی شہر ہے ۔

(جاری ہے)

قیام پاکستان سے قبل یہ کپاس کی کاشت کا رقبہ تھا جسے نہری نظام کے ذریعے خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے استعما ل کیا گیا۔ یہاں زرعی کالج تھا جسے بعد میں یونیورسٹی کاد رجہ دے دیا گیا۔

گندم کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے امریکی ماہرین کے تعاون سے میکسی پاک کا بیج متعارف کرایاگیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ فیصل آباد کی ترقی کا رخ لاہور کی سمت تھا اِس لئے 10ہزار ایکڑ پر مشتمل ملک کی سب سے بڑی انڈسٹریل اسٹیٹ اسی سمت میں قائم کی گئی ۔ اس ضلع کی آبادی 87لاکھ جبکہ شہر کی آبادی تقریباً 3لاکھ ہے۔ جو کئی سکینڈے نیوین ممالک کی آبادی کے برابر ہے۔

فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ ملک کا تیسرا اہم ترین اور بڑا چیمبر ہے ۔ چیمبر کی اہم ذمہ داریوں میں اپنے ممبروں کے مسائل کے حل کیلئے بزنس ایڈووکیسی کرنا سر فہرست ہے۔ اس کے 8,000 ممبران 118سیکٹر اور سب سیکٹر ز سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم وفاقی بجٹ کے علاوہ درآمدی اور برآمدی پالیسی سازی میں بھی اپنا بھر پور حصہ ادا کرتے ہیں۔

جبکہ کار خیر کے کاموں میں بھی اس شہر کا شمار ملک کے سرکردہ شہروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے فیصل آباد کو پنجاب کا دارالخلافہ قرار دیا اور کہا کہ اب ایوان صنعت و تجارت اِسے شہر’’ اخواہ‘‘ میں تبدیل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ فیصل آباد میں جرابین بنانے والا ایشیا کا سب سے بڑا ادارہ انٹر لوپ ہے ۔ اس طرح کیمیکل کے بڑے اداروں کے ساتھ ساتھ یہاں ایس ایم ای سیکٹر بھی اپنا بھر پور کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے موجودہ ائیر پورٹ پر نیا رن وے 28فروری تک مکمل ہو جائے گا جبکہ وہ ایک نیا سویلین ائیر پورٹ بھی تعمیر کرنا چاہتے ہیں جس کو کارگو ہب کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ فیصل آباد کو ملک کے نئے اور جدید آئی ٹی کے مرکز کے طور پر بھی اجاگر کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ریاست کے چار ستونوں کے ساتھ ساتھ اب معیشت کو پانچویں ستون کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ وہ معاشی بحرانوں کی ذمہ داری کسی ایک پر نہیں ڈال رہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی عالمی تجارت میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے کیونکہ ہماری مصنوعات میں تنوع نہیں آرہا ۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے دوران ماسک بنانے کی نئی صنعت نے فروغ پایا مگر اب وہ بھی بند ہو رہی ہے ۔ انہوں نے سٹیٹ بینک کی TERFسکیم کا ذکر کیا اور کہا کہ مختلف سرمایہ کاروں نے اس سکیم سے فائدہ اٹھایا۔

اُن کی آدھی مشینری آچکی ہے جبکہ اب سٹیٹ بینک اس سکیم کو تسلیم ہی نہیں کر رہا۔ اس طرح صنعتکاروں نے عمر بھر جو کمایا تھا وہ اسی چکر میں ضائع ہو رہا ہے۔ انہوں نے بے یقینی کو سرمایہ کاروں کیلئے قاتل قرار دیا اور کہا کہ ترکی میں ڈالر کے کئی بحران آئے مگر وہ اس کے باوجود اب اچھا پر فارم کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ روپے کی قدر میں کمی نہیں بلکہ اس سے نمٹنے میں متعلقہ اداروں کی نا اہلی اور ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ پیداواری سرگرمیوں کی بجائے رئیل اسٹیٹ میں لگ چکا ہے جس کی وجہ سے بحرانی کیفیت میں شدت آئی۔ ٹیکسیشن کے بارے میں انہوں نے بتایاکہ ٹیکس معاشی سرگرمیوں کی بانی پراڈکٹ ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان میں اس کو حکومتی آمدن کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے۔ برآمد کم ہونے کے باوجود محاصل کی وصولیوں کے ٹارگٹ 30فیصد تک بڑھا دیئے جاتے ہیں جس کا قطعاً کوئی جواز نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کیلئے بزنس کمیونٹی کی جان این او سی کلچر سے چھوٹنی چاہیے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تحفظات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وفاقی ٹیکس محتسب سے ملکر ہم نے ایک میکانزم بنایا ہے جس سے غیر ملکیوں کے مسائل ترجیحی طور پر حل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ترکی کا حوالہ دیا جہاں Mediation کی صلاحیت بڑھا کے زیر التواء کیسوں کے فوری فیصلے کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ Arbitration کی بجائے Mediationکے ذریعے ہم 260ارب ڈالر کے کیسوں میں سے 20فیصد کو صرف Mediationکے ذریعے حل کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد چیمبر اس ماڈل پر کام کر رہا ہے اور توقع ہے کہ اس سے زیر التواء 80فیصد کیسوں کو حل کر لیا جائے گا۔ توانائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تین مختلف سٹڈی کرائی گئیں ۔ پاکستان اور چین کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ ہم اِس کے Net loserتھے۔

جب بعد میں چین سے کہا گیا کہ آسیان کی طرح پاکستان کو بھی سہولتیں دی جائیں تو انہوںنے کہا کہ معاہدہ کرتے وقت آپ سوئے ہوئے تھے ۔ آخر میں صدر ڈاکٹر خرم طارق نے محترمہ نفیس رحیم کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی جبکہ محترمہ نفیس رحیم نے بھیڈاکٹر خرم طارق کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ پشاور کا اعزازی نشان پیش کیا