پاکستان میں پیدا ہونیوالا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے، سپریم کورٹ

کسی کی شہریت پر شک کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، نادرا کیسے کسی کی شہریت چیک کر سکتا ہے، شہریت کا فیصلہ کرنا وفاقی حکومت کا حق ہے نادرا کا نہیں، جسٹس اطہر من اللہ

منگل 21 فروری 2023 22:53

پاکستان میں پیدا ہونیوالا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2023ء) سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونیوالا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے، کسی کی شہریت پر شک کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ میں ہزارہ کمیونٹی پر لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے استفسار کیا کہ کیا ہزارہ کمیونٹی کے خدشات کم ہوئے ہیں کیا کمیونٹی مطمئن ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ ہزارہ کمیونٹی کے خدشات کم ہوئے ہیں، حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔وکیل ہزارہ کمیونٹی نے بھی عدالت کو بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ اور لاء اینڈ آرڈر میں بہت بہتری آئی ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی پاکستانی ہیں، اس کمیونٹی کے لوگوں سے تفریق رویہ کیوں رکھا جارہا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ جس کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے وہ پاکستانی ہے، کسی کی شہریت پر شک کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ افغانی کہہ کر منسوخ کردیا گیا، پاکستان میں پیدا ہونیوالا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ شہریت قیمتی پیدائشی حق ہے، نادرا کیسے کسی کی شہریت چیک کر سکتا ہے، شہریت کا فیصلہ کرنا وفاقی حکومت کا حق ہے نادرا کا نہیں۔وکیل ہزارہ کمیونٹی نے عدالت کو بتایا کہ ہزاری کمیونٹی کے علی رضا ابھی تک بازیاب نہیں ہو سکے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا ریاست اپنے شہری کو بھی بازیاب نہیں کروا سکتی۔ عدالت نے ہزارہ کمیونٹی کے علی رضا کی عدم بازیابی پر رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔