جوہر ٹاؤن دھماکے میں ملوث 3 ملزمان کیخلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

عدالت نے جوہر ٹاؤن دھماکے میں ملوث 3 ملزمان کو 5،5 بار سزائے موت کا حکم دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 7 مارچ 2023 17:05

جوہر ٹاؤن دھماکے میں ملوث 3 ملزمان کیخلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 07 مارچ 2023ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جوہر ٹاؤن دھماکے میں ملوث 3 ملزمان کے خلاف کیس کا فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے جوہر ٹاؤن دھماکے میں ملوث 3 ملزمان کو 5،5 بار سزائے موت کا حکم دے دیا ۔عدالت نے ملزمان کے بیانات پر بحث مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا ۔انسداد دہشتگردی عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے کیس کی سماعت کی۔

سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کی گئی۔مجرموں میں سمیع الحق، عزیز اکبر اور نوید اختر شامل ہیں۔مجرموں کے خلاف مقدمے کا ٹرائل مکمل ہو چکا ہے۔پراسیکیوشن کے تمام گواہان شہادت قلمبند کرا چکے ہیں۔مجرمان کے وکیل عدیل چٹھہ ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے،مجرموں کے خلاف سی ٹی ڈی انسپکٹر خالد اکبر نے چالان جمع کرا رکھا ہے۔

(جاری ہے)

اس مقدمے میں 4 مجرموں کو پہلے ہی 9,9 مرتبہ سزائے موت ہو چکی ہے۔ خیال رہے کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 23جون 2021 میں ہونے والے دھماکے میں تین افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ کچھ عرصہ قبل حساس اداروں نے حملے میں ملوث مبینہ دہتشگرد کو گرفتار کر لیا تھا جس نے گاڑی لاہور منتقل کی تھی، ملزم کی شناخت سجاد حسین کے نام سے ہوئی جو منڈی بہاالدین کا رہائشی تھا۔

حساس اداروں نے مبینہ دہشتگرد سجاد حسین کو رات گئے منڈی بہاالدین سے گرفتار کیا تھا۔ ملزم نے تفتیش کے دوران کئی انتہائی اہم انکشافات کیے تھے۔ ملزم نے گاڑی لاہور منتقل کرنے کا اعتراف کیا۔حساس اداروں کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ یہی وہ ملزم ہے جس نے گاڑی لاہور شہر میں داخل کی۔سجاد حسین نامی دہشتگرد نے اس سے قبل گرفتار ہونے پیٹر پال ڈیود سے تعلقات کا بھی اعتراف کیا اور کہا کہ ڈیوڈ سے 10 سالہ پرانا تعلق ہے،دونوں آپس میں رابطے میں تھے۔

ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے گاڑی لاہور ضرور منتقل کی لیکن ٹارگٹ تک کوئی اور لے کر گیا۔ قبل ازیں تحقیقاتی اداروں نے گاڑی کے مالک کا سُراغ لگایا تھا۔ گاڑی اوپن لیٹر پر چلائی جا رہی تھی، گاڑی حافظ آباد کے رہائشی نے دو سال قبل فروخت کی تھی، گاڑی کا انجن نمبر کا کچھ حصہ بھی سی ٹی ڈی نے قبضے میں لے لیا، گاڑی میں دھماکہ خیز مواد شہر سے باہر نصب کیا گیا۔

اس کے علاوہ گاڑی شہر میں داخل کیسے ہوئی ، کار ڈرائیور گاڑی چھوڑ کر کہاں گیا، اس حوالے سے بھی تحقیقات کر لی گئی تھیں۔ ڈرائیور نے گاڑی پارک کرنے کے بعد چوک یتیم خانے کا رخ کیا۔ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ڈرائیور نے پشاور جانے والی بس سے سفر کا آغاز کیا۔دہشتگرد کی پہچان کے لیے موٹرو پولیس کی مدد حاصل کر لی گئی ۔اہلکاروں سے ڈرائیور کا حلیہ بھی پوچھا گیا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بس اڈوں کا ریکارڈ قبضے میں بھی لیا۔اڈوں سے کیمروں اور ٹکٹس کا ریکارڈ حاصل کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ موٹروے سے بسوں میں کی جانے والی ریکارڈنگ بھی قبضے میں لی گئی۔