ٹرین منصوبہ ایران، پاکستان اور ترکیہ کی باہمی تجارت میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے،سید محمد علی حسینی

پاکستان ایران سے 200 میگا واٹ بجلی حاصل کررہا ہے، مستقبل میں 5 سو میگا واٹ تک بڑھانے کی گنجائش موجود ہے کمرشل و اقتصادی تعاون میں رکاوٹوں کے باجود دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر ہے،سبکدوش سفیر

ہفتہ 29 اپریل 2023 22:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2023ء) پاکستان میں ایران کے سبکدوش ہونے والے سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا ہے کہ تہران، اسلام آباد اور استنبول ٹرین منصوبہ تینوں ممالک کی باہمی تجارت میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے، پاکستان میں اپنے قیام کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لانے کی بھرپورکوشیش کی ہیں، میڈیا کا باہمی تعلقات کے استحکام اور غلط فہمیوں کے ازالے میں اہم کردار ہے، پاک۔

ایران تعلقات کے لئے میڈیا کے کردار کو سراہتے ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایرانی سفارتخانے میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی براے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایرانی سفیر نے کہا کہ کمرشل اور اقتصادی تعاون میں رکاوٹوں اور بینکنگ چینلز کی عدم موجودگی کے باوجود پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت میں بہتری آئی ہے، اس وقت دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر سے زائد ہے۔

سید محمد علی حسینی نے کہا کہ پاکستان ایران سے 200 میگا واٹ بجلی حاصل کررہا ہے، دو سو میگا واٹ بجلی کو مستقبل میں 5 سو میگا واٹ تک بڑھانے کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران، اسلام آباد اور استنبول ٹرین منصوبہ تینوں ممالک کی باہمی تجارت میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے، آنے والی نسلیں اس تعاون کو مزید بڑھتے ہوئے دیکھ سکتی ہیں۔ تقریب سے ایران میں پاکستان کے سابق سفیر آصف درانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایران میں اپنے 5 سالہ قیام میں متعدد شعبوں کا جائزہ لیا، پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی منڈیوں کے قیام کی تجویز دی، اب اس تجویز پر کافی حد تک عملدرآمد کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران باہمی تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر کے قریب ہے، دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں مہمان خصوصی سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارا خصوصی تعلق ہے، پاکستان کی آزادی کے بعد ایران نے سب سے پہلے ہمیں تسلیم کیا، انگریزوں کی آمد سے پہلے برصغیر میں فارسی زبان نہایت مقبول رہی ہے، سید محمد علی حسینی کی بطور سفیر پاکستان میں مدت انتہائی کامیاب رہی، دونوں ممالک میں دفاع سکیورٹی، انٹیلیجنس، تجارت اور کراس بارڈر ٹریڈ میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ دونوں ممالک کے درمیان مسلح افواج کے سربراہان کے وفود کا تبادلہ ہوا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان مخاصمت مسلم امہ ہر منفی اثرات مرتب کر رہی تھی، چین کی مدد سے ایران سعودی عرب تعلقات میں بہتری مسلم امہ کے لیے خوش آئند ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اب پاکستان ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر ہوجائے گی۔ تقریب میں سفارت کاروں ، سیاسی اور سماجی شخصیات اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے شرکت کی۔