تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ حکومت اور پاکستانی عوام کیلئے بہتر ہے ،ماہرین کا سیمینار سے خطاب

اتوار 28 مئی 2023 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2023ء) تمباکو پاکستان کی معیشت میں منفی کردار ہے،تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ حکومت اور پاکستانی عوام کیلئے بہتر ہے بشرطیکہ حکومت تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے اتوار کو یہاں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے زیر اہتمام سیمینار کے دوران کیا۔

تقریب میں ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لیے تعاون حاصل کرنے کے لیے اہم صحافیوں کی موجودگی میں تمباکو کی معیشت، صحت پر اس کی لاگت کے بوجھ اور تمباکو کی صنعت کے ہتھکنڈوں پر غور کیا گیا۔ کنٹری ہیڈ، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے ) ملک عمران نے اس موقع پر کہا کہ تمباکو کی صنعت نے ہمارے ملک پر 615 ارب روپے کا معاشی بوجھ ڈالا ہے اس لیے اس پر بھاری اور باقاعدگی سے ٹیکس عائد کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فروری 2023 میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کے حکومتی فیصلے کی وجہ سے رواں مالی سال23- 2022میں اضافی 11.3 بلین ایف ای ڈی ریونیو اور 4.4 بلین وی اے ٹی ریونیو حاصل کیا گیا۔ یہ اضافی آمدنی ہماری جی ڈی پی کا 0.201 فیصد بنتی ہے جو پاکستان جیسی جدوجہد کرنے والی معیشت کے لیے اہم ہے۔ ملک عمران نے کہا کہ تمباکو کی صنعت کوٹیکس سے بچنے کے لیے ناجائز تجارت ایک بہانہ ہے۔

حقیقت میں تمباکو کی صنعت انڈر رپورٹنگ کرتی ہے جہاں وہ ٹیکسوں سے بچنے کے لیے اپنی اصل پیداوار کے اعداد و شمار چھپاتے ہیں۔ سگریٹ مینوفیکچررز بھی ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈالتے ہیں تاکہ اپنے منافع کو بڑھا سکیں۔ایڈیشنل پراجیکٹ ڈائریکٹر، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم، ایف بی آر رضوان سرفرازنےکہا کہ پاکستان میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے نافذ کردہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم (ٹی ٹی ایس)نے کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں ٹیکنالوجی پر مبنی نگرانی، شفافیت میں اضافہ، ٹیکس کی تعمیل میں بہتری اور ملک میں جعلی اشیا کے پھیلاؤ میں کمی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی تا دسمبر 2021 سے جولائی تا دسمبر 2022 کے دوران سگریٹ کی پیداوار میں 6.5 فیصد کمی ہوئی اور اسی دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 11.75 فیصد بہتری آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

رکن قومی اسمبلی نثار احمد چیمہ نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کرنی چاہیے کہ پاکستانیوں کی صحت کو کسی قیمت پر نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم تمام کمپنیوں میں لاگو ہونا چاہیے تاکہ انتہائی اہم ٹیکس ریونیو ضائع نہ ہو سکے۔ انہوں نے ارکان پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ تمباکو پر ٹیکس میں مستقل اور مناسب اضافے کے لیے کام کریں۔

سابق تکنیکی سربراہ، تمباکو کنٹرول سیل، وزارت صحت ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے کہا کہ تمباکو سے سالانہ 170,000 اموات اور 615 ارب روپے کے معاشی بوجھ کے لیے پائیدار اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو کھپت کو کم کرنے اور آمدنی پیدا کرنے کے لیے باقاعدگی سے تمباکو پر ٹیکس بڑھانا چاہیے۔اسپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ بچوں کو تمباکو کے نقصانات سے بچانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر اپنے بچوں اور نوجوانوں کو ایسی صنعت سے بچانے کے لیے متحد ہونا چاہیے جس سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ ایک ایسا قدم ہے جس پر باقاعدگی سے عمل درآمد ہونا چاہیے۔