واپڈا نوشہرہ کینٹ ڈویڑن میں سرکاری ڈیزل و پٹرول کی مد میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ

پیر 29 مئی 2023 22:30

نوشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2023ء) واپڈا نوشہرہ کینٹ ڈویڑن میں سرکاری ڈیزل و پٹرول کی مد میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ، واپڈا نوشہرہ کینٹ میں کباڑ سالہاسال سے کھڑی گاڑیوں پر ماہانہ لاکھوں کا پٹرول و ڈیزل ومرمت، ٹائرز،انجن آئل کی مد میں نکالے جاتے ہیں جبکہ دوسری جانب واپڈا گاڑیوں میں غیرقانونی سی این جی کٹس لگاکر مقامی سی این جی پمپوں سے بجلی کے بدلے مفت سی این جی ڈلوا کر محکمے کے کروڑوں کا نقصان جبکہ پٹرول و ڈیزل اور مرمت کی مد میں سرکاری فنڈ اعلی حکام کی جیبوں میں چلا جاتاہے،بتایا جارہا ہے کہ واپڈا کے ان اعلی افسران و اہلکاروں نے کروڑوں کے اثاثیبنارکھے ہیں ،واپڈا حکام کے اس مکروہ دھندے سے واپڈا ملازمین کی زندگی غیر محفوظ ایک طرف بجلی کے خطرات جبکہ دوسری طرف افسران نے ذاتی مفادات کی خاطر سی این جی کی صورت بم انکے سروں پر لاد دئیے ہیں،نوشہرہ کینٹ میں واپڈا کی کروڑوں کی پراپرٹی ذاتی مارکیٹ کی طرح کرائے پر دئییجانیکا بھی انکشاف ہوا پے، کروڑوں روپے کے کرپشن کے سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد خفیہ اداروں نے تحقیقات شروع کردیں محمکہ واپڈا نوشہرہ کینٹ ڈویڑن میں ایکسیئن فیروز شاہ نے سرکاری پٹرول و ڈیزل و انجن آئل بچانے کیلئے قومی ادارے کو دونوں ھاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا، واپڈا کی گاڑیوں میں پرانے سی این جی کٹس لگاکر مقامی سی این جی سٹیشنز سے ملی بھگت اور بجلی کے بدلے سی این جی ڈلواتے ہیں جبکہ دوسری جانب محکمے کیلئے آنے والا پٹرول و ڈیزل فروخت کیا جاتا ہے جبکہ کباڑ گاڑیوں کی مرمت پر بھی لاکھوں روپے نکالے جاتے ہیں، محکمہ واپڈا نوشہرہ میں سرکاری ڈیزل و پٹرول بچانے کیلئے واپڈا کی گاڑیوں میں ملی بھگت سے لوکل سی این جی کٹس لگائے گئے ہیں جس سے پہلے سے خطرات میں گرے واپڈا ملازمین کی زندگی مزید خطرات میں گرگئی ہے، ادھر واپڈا حکام کی اس ھوشربا کرپشن کا اثر براہ راست عوام پر پڑ رھا ہے نوشہرہ کینٹ میں واپڈا کی کروڑوں کی پراپرٹی جو کہ واپڈا ملازمین اور آپریشنل امور کئے مختص ہیں کو واپڈا حکام نے باقاعدہ کرائیے پر دے رکھے ہیں، واپڈا کباڑ گاڑیوں کی مرمت و پٹرول و ڈیزل کی مد میں لاکھوں تو نکالے جاتے ہیں تاھم جب کوئی کمپلینٹ آتی ہے تو سب سے پہلے ان سے گاڑی یا گاڑی میں سی این جی ڈلوانے کا مطالبہ کیا جاتاہے اسی طرح محکمے کے پاس آپریشنل امور کیلئے کوئی خاص گاڑی نہیں اور اس وجہ سے واپڈا ٹیموں کے چھاپوں کیلئے بھی سہولت نہیں ماہانہ ملی بھگت سے چند پرچے کراکر خانہ پری کی جاتی ہے، واپڈا کی بڑی گاڑیوں کے میٹر بھی خرچ شدہ ڈیزل و پٹرول کے برابر نہیں میٹرز اعداد و شمار کے مطابق ڈیزل ایڈوانس میں خرچ ہوا ہے اس حوالے سے جب ایس ڈی او سب ڈویڑن کینٹ 1 حماد سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مذکورہ گاڑیوں میں سی این جی کے غیرقانونی ہونے کا اعتراف کیا تاھم دیگر امور سے لاعلمی کا اظہار کیا، اس حوالے سے جب ایکسئین فیروز شاہ سے رابطہ کیا گیا تاھم انہوں نے کوئی جواب دینے سے انکار کردیا۔