مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیرمیں مزید 124املاک ضبط کر لیں

جمعرات 8 جون 2023 17:47

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جون2023ء) مودی کی فسطائی بھارتی حکومت غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کو جاری جدوجہد آزادی سے وابستگی کی وجہ سے انہیں انکے گھروں اور دیگر املاک سے محروم کر کے مسلسل انتقامی کارروائی کا نشانہ بنارہی ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے اپنی تازہ کارروائی کے دوران حریت رہنمائوں، کارکنوں اور تنظیموں کی زیر ملکیت اراضی اور عمارتوں سمیت کروڑوں روپے مالیت کی 124جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔

مودی حکومت نے دعویٰ کیاہے کہ پورے مقبوضہ کشمیر میں 86مقامات پر موجود یہ جائیدادیں بھارتی تسلط سے جموں و کشمیر کی آزادی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جارہی تھیں ۔ بھارتی حکام پہلے ہی سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ہیڈ کوارٹر اور پورے مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی سمیت حریت رہنمائوں اور تنظیموں کے سینکڑوں مکانات اور جائیدادوں کو ضبط کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں متعدد رہائشی مکانات، دکانیں، شاپنگ کمپلیکس اور دیگر املاک کو بھی مسمار کر دیا ہے۔ ان کارروائیوں کا مقصد حریت پسند کشمیریوں اور تنظیموں کو جاری تحریک آزادی میں ان کے کردار پرسزا دینا ہے۔ ادھر سرینگر کے علاقے رعناواری میں آج ایک سکول کی طالبات نے حجاب پہن کر اسکول داخل ہونے کی اجازت نہ دینے پر اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔

اسکول انتظامیہ کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرناٹک اور دیگر بھارتی ریاستوں کے سکولوں میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے بعد مودی حکومت وہی مسلم مخالف ایجنڈا مقبوضہ کشمیر میں مسلط کر رہی ہے۔ غیر قانونی طورپر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے جاری پیغام میں مقبوضہ کے علمائے دین کی طرف سے حالیہ متفقہ فتوے کاخیرمقدم کیا ہے جس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، مشائخ اور مفتیوں نے بی جے پی، آر ایس ایس اور بجرنگ دل سمیت بھارت کی ہندوتوا تنظیموں کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کو حرام، غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا ہے۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ایک مسلمان، جو مذکورہ اسلام اور مسلم دشمن ہندو تواتنظیموں سے سیاسی وابستگی رکھتا ہے، قرآن و سنت کے احکامات کی روشنی میں اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی مذہبی اور سماجی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علماء نے سرینگر میں ایک بیان میں بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے اتحاد کے سربراہ اور ممتاز عالم دین مولانا رحمت اللہ قاسمی کو طلب کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔

این آئی اے نے گزشتہ روز مولانا قاسمی کو سرینگر میں اپنے دفتر میں طلب کیا اور ان سے کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی۔ بھارت میں ہندوتوا غنڈوں نے ریاست مہاراشٹر کے شہر کولہاپور میں ایک مسلمان پھل فروش پر حملہ کر دیا۔ واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ہندو انتہا پسندوںکو دکاندار پر لاٹھیوں سے حملہ اورپتھرائوکرتے ہوئے دیکھاجاسکتا ہے جبکہ دکاندار موقع سے فرار ہونے کی کوشش کرر ہاہے ۔