بدقسمتی سے دہشت گردی کے واقعات پھر سر اٹھانے لگے ہیں، سابق حکومت کے دور میں دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کئے گئے اور کیوں ان کو واپس لایا گیا، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا ایوان بالا میں سانحہ باجوڑ پر اظہار خیال

بدھ 2 اگست 2023 18:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2023ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے دہشت گردی کے واقعات پھر سر اٹھانے لگے ہیں، ہمیں آج دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، ہم نے اپنے پچھلے دور حکومت میں بھی فیصلہ کیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی جائے، جو دہشت گرد پاکستان سے چلے گئے تھے سابق حکومت کے دور میں ان سے مذاکرات کیوں کئے گئے اور کیوں ان کو واپس لایا گیا، ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہئے۔

بدھ کو ایوان بالا میں سانحہ باجوڑ پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ باجوڑ میں دلخراش واقعہ ہوا جس میں 70 سے زائد افراد شہید اور سو سے زائد زخمی ہوئے، دہشت گردی کے واقعات میں اتنی بڑی تعداد میں پچھلے کچھ عرصہ میں شہادتیں نہیں ہوئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں سوگوار خاندانوں اور جے یو آئی کی قیادت کے ساتھ ہیں، اس واقعہ کو سامنے رکھ کر ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ دہشت گردی نے دوبارہ پاکستان میں کیوں سر اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2014ء میں معیشت کی بہتری، توانائی اور انتہاء پسندی کے مسائل کے حل کو ترجیح بنایا گیا، آپریشن ضرب عضب کیلئے 100 ارب روپے طلب کئے گئے تھے جن کا ہم نے انتظام کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وفاق کا نمائندہ ایوان ہے، فیصلہ کرے آئندہ ہمارا کیا لائحہ عمل ہونا چاہئے، دسمبر 2014ء میں اے پی ایس پر حملے کا دل دہلا دینے والا واقعہ ہوا تھا جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا جس کے کچھ حصوں پر عمل ہوا لیکن کچھ پر عمل نہیں ہو سکا، اس کے بعد آپریشن ردالفساد بھی ہوا، وزارت داخلہ سے دہشت گردی سے متعلق اعداد و شمار کے حوالے سے ایوان میں بریفنگ لی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت سے یہ مطالبہ ہوا تھا کہ این ایف سی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے نقصان کیلئے ایک فیصد حصہ دیا جانا چاہئے، پنجاب نے اس سلسلہ میں اپنا حصہ ادا کیا، رواں سال 30 جون 2023ء تک ایک سال میں71 ارب روپے خیبرپختونخوا کی حکومت کو ادا کئے گئے اور اس کے بارے میں معلومات لی جانی چاہئیں کہ کہاں خرچ ہوئے، جب تک نیا این ایف سی نہیں آئے گا ایک فیصد کی ادائیگی ہوتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو دہشت گرد پاکستان سے چلے گئے تھے ان سے کیوں مذاکرات کئے گئے تھے، کیوں ان کو واپس لایا گیا اور انہیں جیلوں سے رہا کرایا گیا، اس کا ذمہ دار کون ہے، کیا وہ قوم سے معافی مانگیں گے، اگر میری حکومت میں ایسا ہوا ہوتا تو میں ضرور اس پر سوال کرتا، ہمیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہئے، یہی وجہ ہے کہ ہر آنے والے مہینے میں دہشت گردی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، بدقسمتی سے دہشت گردی کے واقعات پھر سے سر اٹھانا شروع ہو گئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے جو رقم دی گئی تھی وہ قبائلی علاقوں میں خرچ نہیں ہوئی، ان کیمرہ بریفنگ لی جائے تاکہ تمام حقائق سامنے آ سکیں۔