بلدیاتی اداروں میں ٹرانزٹ افسران کی تقرری،ایڈوکیٹ جنرل کو 13 اکتوبر تک سندھ حکومت کا تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت

جمعہ 22 ستمبر 2023 22:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2023ء) سندھ ہائی کورٹ نے جماعت اسلامی کے منتخب نمائندوں کی بلدیاتی اداروں میں ٹرانزٹ افسران کی تقرری کیخلاف درخواست پر درخواستگزاروں کے وکیل کو اسٹیٹمنٹ کی نقول فریقین کو فراہم کرنے اور ایڈوکیٹ جنرل کو 13 اکتوبر تک سندھ حکومت کا تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔سندھ ہائیکورٹ میں جماعت اسلامی کے منتخب نمائندوں کی بلدیاتی اداروں میں ٹرانزٹ افسران کی تقرری کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ سندھ حکومت نے نوٹیفیکشن جاری کرکے منتخب نمائندوں کو غیر فعال کردیا ہے۔حکومت سندھ نے آئین سے متصادم قانون سازی کرکے منتخب نمائندوں کے اختیارات سلب کیئے۔

(جاری ہے)

الیکشن تاخیر سے ہوئے، اپریل میں یوسیز کے الیکشن مکمل ہوئے۔ عدالت نے درخواستگزاروں کے وکیل کو اسٹیٹمنٹ کی نقول فریقین کو فراہم کرنے اور ایڈوکیٹ جنرل کو 13 اکتوبر تک سندھ حکومت کا تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے سندھ حکومت کا تفصیلی جواب آجائے پھر کوئی فیصلہ کریں گے۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ جون میں سٹی کونسل اور ٹانز کے ایوان مکمل ہوئے، لیکن اختیارات منتقل نہیں کیے جارہے۔ ہمیں مالی اور انتظامی اختیارات استعمال نہیں کرنے دیئے جارہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 کے تحت مقامی حکومتوں کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔

15 جون کو میئر اور ٹان چیئرمین سمیت منتخب نمائندوں کی حلف برداری بھی ہو چکی ہے۔ حکومت سندھ نے بدنیتی کی بنیاد پر بلدیاتی افسر تعینات کر دیئے۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2023 کے سب سیکشن 2 میں ترمیم کر کے ٹرانزٹ آفسران تعینات کر دیئے۔ ان افسران کی تعیناتی سے منتخب نمائندوں پر انتظامی اور مالیاتی اختیارات منجمد کر دیئے گئے۔ اس ترمیم سے بلدیاتی ادارے معطل ہو کر رہ گئے ہیں۔ حکومت سندھ کا یہ اقدام آئین پاکستان اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور 9 ٹان چیئرمینز نے دائر کی۔