سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کیس میں صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے اپنا جواب جمع کرا دیا

بدھ 27 ستمبر 2023 21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2023ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کیس میں صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔ اسی طرح پی ٹی آئی رہنما نیاز اللّٰہ نیازی نے بھی جواب جمع کرا دیا ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار نے اپنے جواب میں موقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور یہ ایکٹ عدلیہ کی آزادی کے بھی منافی ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ ایکٹ بنا کر پارلیمنٹ نے اپنے قانون سازی کے آئینی اختیار کی خلاف ورزی کی ہے۔ چیف جسٹس کے اختیارات پر تجاویز عدلیہ کی آزادی سے متعلق ہیں۔ صدر سپریم کورٹ بار نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء کے خلاف دائر درخواستیں قابل سماعت ہیں۔

(جاری ہے)

جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو غیر آئینی، غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

نیاز اللّٰہ نیازی نے اپنے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سے چیف جسٹس آف پاکستان کو ان کے آئینی مینڈیٹ سے محروم کیا گیا۔ انہوں نے جواب میں مزید کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184/3 میں اپیل کاحق صرف آئینی ترمیم سے ہی دیا جا سکتا ہے اور آئین میں کسی بھی ترمیم کے لئے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے جواب میں کہا ہے کہ جب سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر ایکٹ 2023ء بنایا گیا تو اس وقت پارلیمان کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں تھی۔جواب میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس پروسیجر قانون منظور کر کے ارکان پارلیمان نے اپنے آئینی حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء کے خلاف دائر درخواستوں کو منظور کیا جائے اور اس قانون کو کالعدم قرار دیا جائے۔