الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخواہ کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں نمایاں کمی کر دی

الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئی نئی حلقہ بندیوں میں خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع قومی اسمبلی کی 6 نشستوں سے محروم ہوگئے

muhammad ali محمد علی جمعرات 28 ستمبر 2023 00:33

الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخواہ کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں نمایاں ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 ستمبر 2023ء) الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخواہ کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں نمایاں کمی کر دی، الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئی نئی حلقہ بندیوں میں خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع قومی اسمبلی کی 6 نشستوں سے محروم ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابتدائی حلقہ بندیوں میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی تعداد میں ردوبدل کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئی حلقہ بندیوں میں خیبرپختونخواہ قومی اسمبلی کی کئی نشتوں سے محروم ہو گیا۔ خیبرپختونخواہ کے ضم اضلاع کو قومی اسمبلی کی 6 نشستوں سے محروم کردیا گیا ہے جس کے بعد ضم اضلاع کی قومی اسمبلی کی نشستیں 10 سے کم ہوکر 4 رہ گئیں۔ حلقہ بندیوں کی فہرست کے مطابق باجوڑ سے دو حلقے تھے این اے 40 اور این اے 41، اب نیا حلقہ این اے 8 ہوگا۔

(جاری ہے)

ضلع خیبر سے این اے 43 اور 44 حلقہ تھے جو اب ایک حلقہ کم کرکے این اے 27 ہوگیا ہے۔ کرم سے بھی ایک حلقہ کم کردیا گیا ہے این اے 45 اور 46 کے بعد کرم کا نیا حلقہ این اے 27 ہوگا، اورکرزئی کا حلقہ این اے 47 ختم کردیا گیا ہے، ضلع کرم کو ہنگو کے حلقہ این اے 36 کے ساتھ شامل کردیا گیا ہے۔ اسی طرح جنوبی وزیرستان کا ایک حلقہ بھی ختم کردیا گیا ہے، این اے 49 اور این اے 50 کے بعد اب این اے 42 ساوتھ وزیرستان کا نیا حلقہ ہوگا۔

2018 کے انتخابات کے بعد این اے 51 کا حلقہ فرنٹیئر ریجن پرمشتمل تھا، فرنٹیئر ریجن علاقے متعلقہ اضلاع میں شامل ہونے کے باعث 2018 ءکے برخلاف الگ حلقہ سے محروم ہوگئے اور اب وہ متعلقہ اضلاع کے حصہ کے طور پر ہی الیکشن کا حصہ ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ اورفہرست شائع کر دی۔ عوام کی آگاہی کیلئے فارم 5 کا بھی اجراء کردیا گیا، فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات متعلقہ حلقہ کا ووٹر کرسکتا ہے، ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت 27 ستمبر سے 26 اکتوبر 2023 تک جاری رہے گی۔اعتراضات جمع کرانے والے کے لیے لازم ہے کہ وہ متعلقہ حلقے کا ووٹر ہو، ضلعے کے نقشے الیکشن کمیشن سے قیمت ادا کرکے لیے جاسکتے ہیں۔