جن پر ٹیکس لگنا چاہیے ان کو گزشتہ مالی سال اربوں روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا

2021 سے 2023 تک قرض میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، حالانکہ اس دوران قرض ادائیگی میں ریلیف بھی ملا، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 ارب ڈالر رہےگا، نگران وزیر خزانہ

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعہ 29 ستمبر 2023 00:04

جن پر ٹیکس لگنا چاہیے ان کو گزشتہ مالی سال اربوں روپے کا ٹیکس ریلیف ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2023 ) نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے انکشاف کیا ہے کہ جن پر ٹیکس لگنا چاہیے ان کو گزشتہ مالی سال کے دوران 1300ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2021 سے 2023 تک قرض میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، حالانکہ اس دوران قرض ادائیگی میں ریلیف بھی ملا، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 ارب ڈالر رہےگا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نگران وزیر خزانہ نےکہا کہ ڈالر کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف کارروائی جاری رہے گی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی بڑھی، جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی ہوئی ہے، مرکزی بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خرید و فروخت کی اجازت دی ہے ، مزید غیر ملکی قرض ملنے کی امید ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جائزہ اکتوبر کے آخر میں شروع ہو جائے گا، سعودی عرب اور چین سے فنانسنگ کی درخواست کی گئی ہے، آئی ایم ایف سے70 کروڑ، اے ڈی بی سے 35کروڑ، اسلامی ترقیاتی بینک سے 25کروڑ اور عالمی بینک سے 45 کروڑ ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا ٹیکس پالیسی ڈویژن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو وزارت خزانہ کے ماتحت کام کرے گا، زراعت اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس لگائے بغیر کوئی بھی حکومت کامیاب نہیں ہو سکتی، غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکسوں پر نظر ثانی ضروری ہے ۔

قبل ازیں نگرا ن وزیرخزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ نگران حکومت کے بروقت اقدامات سے مہنگائی کم ہوئی ہے، مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، بجلی گیس پر آج بھی ایک ہزار ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں؟ انہوں نے آج یہاں بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ڈونرز اور دوست ممالک سے 11 ارب ڈالر حاصل کرنے کا ہدف ہے، گیارہ ارب ڈالر جمع کرنے پر چین اور سعودی عرب سے بات ہورہی ہے۔

عالمی بینک سے رائز پروگرام کے تحت 35 کروڑ ڈالر ملنے کی توقع ہے، ادائیگیوں میں گیارہ ارب ڈالر دوست ممالک اور ڈونرز سے حاصل کریں ، سعودی عرب سے مئوخر ادائیگیوں پر تیل کی درخواست بھی کی گئی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے ذریعے بیرونی سرمایہ کاری لانے پر کام ہورہا ہے، زراعت ، ریٹیل سیکٹر اور رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، ملکی قرضوں کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے ، ملک میں مہنگائی کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، کسی کو بھی کرنسی مارکیٹ میں غیرقانونی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے، تمام بغیرلائسنس شدہ ایکسچینج کمپنیاں بند کردیں گے۔